فیصل نبی کو اس کی دوست معصومہ نے قتل کیا انب زہرہ

منصور کمرے میں نہیں تھا،اقبالی بیان،کیس نیا رخ اختیار کر گیا، مزید اہم انکشافات متوقع


Staff Reporter July 09, 2013
ملزمہ نے بتایا کہ وہ عدالت کو قتل کے اصل حقائق اور سچ پر مبنی اپنا اقبالی بیان قلمبند کرانا چاہتی ہے۔ فوٹو: فائل

گرفتار ملزمہ انب زہرہ حمید کی جانب سے دائر درخواست پر بینکار فیصل نبی ملک قتل کیس نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو سابق بینکار فیصل نبی ملک کے قتل میں ملوث معصومہ زینب عابدی، انب زہرہ حمید و دیگر کو جیل حکام نے انچارج جج جوڈیشل مجسٹریٹ ذیشان منظور کے روبرو پیش کیا تھا، اس موقع پر گرفتار ملزمہ انب زہرہ حمید نے تحریری طور پر درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست جیل سپرنٹنڈنٹ کے توسط سے ارسال کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اس نے انکار کردیا اور اب وہ فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوکر ذاتی طور پر درخواست دائر کررہی ہے، ملزمہ نے بتایا کہ وہ عدالت کو قتل کے اصل حقائق اور سچ پر مبنی اپنا اقبالی بیان قلمبند کرانا چاہتی ہے۔



انب زہرہ حمید نے مختصر بیان میں بتایا کہ20 جون کو تقریباً دوپہرڈیڑھ بجے معصومہ زینب عابدی اور مقتول فیصل نبی ملک زمزمہ کے قریب واقع میرے فلیٹ میں آئے اور شراب نوشی کی، مقتول نے گولیاں کھائیں اور دونوں غیر اخلاقی حرکات میں مصروف ہوگئے، بعدازاں مقتول نے اس کے ساتھ بھی غیراخلاقی حرکت کی جس پر معصومہ کو جیلسی ہوئی اور اس نے فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا بعد میں تیزاب ڈال کر شناخت مٹانے کی کوشش کی تھی، اس دوران منصور مجاہد کمرے میں موجود نہیں تھا، مزید اہم انکشاف اپنے بیان میں عدالت کو بتانا چاہتی ہوں فاضل عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ انچارج جج ہیں، لہٰذا متعلقہ جج کے روبرو اپنا اقبالی بیان قلمبند کرائے اور آج دوبارہ متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ قتل کے بعد معصومہ زینب نے مقتول کے اہل خانہ کو اطلاع دی تھی اور پولیس کو بھی ملزمان کی نشاندہی کرائی تھی، پولیس نے ملزمہ معصومہ کو گواہ بنایا تھا، بعدازاں اس کے بیان تبدیل کرنے اور ملزمان کے ہمراہ 16گھنٹے گزانے کے شواہد موصول ہونے کے بعد اسے ملزمہ قرار دیکر باقاعدہ گرفتار کیا تھا، ملزمہ معصومہ نے ہی دوران تفتیش لیپ ٹاپ اور تیزاب کی بوتل برآمد کرائی تھی اور مذکورہ ملزمان پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے فائرنگ کرکے قتل فیصل کو قتل کیا ہے، شناخت مٹانے کیلیے مقتول کے چہرے پر تیزاب ڈالا اور لاش کو کار میں ڈال کر ڈیفنس کے علاقے میں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں