پولیس کے گھوسٹ ملازمین کا پتہ لگانے کا اقدام کمائی کا ذریعہ بن گیا

ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کےمثبت اقدام کواکاؤنٹنٹ اورکلریکل اسٹاف نےمجبورافسران واہلکاروں سےرقم بٹورنےکی اسکیم میں بدل دیا.

سیکڑوں افسر واہلکار 2 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہوکر مالی پریشانی کا شکار ہوگئے،متاثرہ اہلکاروں کا آئی جی سے نوٹس لینے کا مطالبہ فوٹو: فائل

ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے گھوسٹ ملازمین کا سراغ لگانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا ہے۔

اکاؤنٹنٹ اور کلریکل اسٹاف کی ملی بھگت سے پولیس کے سیکڑوں افسر و اہلکار گزشتہ 2 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں،رمضان المبارک کی آمد پر متاثرہ اہلکاروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ،ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے گھوسٹ ملازمین کا سراغ لگانے کے لیے حکم جاری ہوا جس کے مطابق جو پولیس افسر یا اہلکار جہاں سے تنخواہ لے گا ڈیوٹی بھی وہیں انجام دے گا یا دوسری صورت میں وہ افسران و اہلکار جس یونٹ یا پولیس رینج میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور تنخواہ دوسری یونٹس یا پولیس رینج سے وصول کرتے ہیں وہ فوری طور پر اپنی تنخواہیں اس یونٹ یا رینج میں ٹرانسفر کرالیں اگر وہاں پر آسامی دستیاب ہو، فیصلے کی بنیادی وجہ گھوسٹ ملازمین کا سراغ لگا کر پولیس نفری کی کمی کو پورا کرنا تھا تاہم اس اقدام کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سینٹرل پولیس آفس سمیت دیگر یونٹس اور پولیس رینجز میں اکاؤنٹنٹ اور کلریکل اسٹاف نے ایسے تمام افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں روک دیں اور انھیں ہدایت جاری کی کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے یونٹس اور پولیس رینج میں رپورٹ کریں۔




جس پر افسران و اہلکاروں نے اپنے یونٹس میں رپورٹ دیدی اس کے باوجود اکاؤنٹنٹ اور کلریکل اسٹاف نے گزشتہ 2 ماہ سے ان افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں روک رکھی ہیں جو افسر یا اہلکار ان کی فرمائش پوری کرتا ہے ان کی تنخواہ جاری کردی جاتی ہیں اور جو اہلکار رقم نہیں دے سکتے وہ 2 ماہ سے تنخواہوں محروم ہیں،ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کے اقدام کا مقصد ایسے پولیس افسران و اہلکاروں کا کھوج لگانا تھا ۔

جو یونٹس یا رینجز میں ڈیوٹی کے بجائے آدھی تنخواہ پر غیر حاضر رہتے ہیں اور تنخواہ پوری وصول کرتے ہیں، متاثرہ پولیس افسران و اہلکاروں نے آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ سے اپیل کی ہے کہ دو ماہ کی تنخواہوں سے محروم پولیس افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں دلوانے میں وہ اپنا کردار ادا کریں تاکہ ان کے بچے اور دیگر اہلخانہ رمضان میں سحر و افطار کا انتظام کر سکیں۔
Load Next Story