پنجاب بینک قرضہ کیس پرویز الٰہی مونس چوہدری وجاہت کے خلاف نیب کو مقدمات بھجوانے کا فیصلہ

شوگرملزکیلیے 10ارب کاقرضہ لیا لیکن رقم واپس نہیں کی،وکیل پنجاب بینک،ڈاکٹرعشرت،ملک قیوم،سلمان صدیقسمیت28شخصیات بھی شامل


جھوٹے بیان پرڈی پی اوسیالکوٹ کے خلاف آئی جی کوکارروائی کی ہدایت،ایل این جی کوٹا، رینٹل پاور پروجیکٹ عملدرآمد کیس کی سماعت ملتوی ۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے چوہدری پرویزالٰہی،چوہدری وجاہت حسیناور مونس الہیٰ کی جانب سے پنجاب بینک سے10 ارب روپے کے قرضے حاصل کرنے کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔

پیرکوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پرمشتمل 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو پنجاب بینک نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ اربوں روپے کے غیرقانونی قرضوں کے معاملے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی،چوہدری وجاہت حسین سمیت 28 افراد کے خلاف نیب میں شکایت درج کی جائے گی۔ بینک کے وکیل راشدین نوازقصوری نے3 رکنی بینچ کوبتایاکہ پرویز الہی جب وزیراعلیٰ تھے نے کالونی شوگرملزکیلیے10 ارب روپے کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے اثررسوخ استعمال کیا تھاجو واپس نہیں کیاجبکہ دیگر 3 کمپنیوں چناب اعجاز اسپننگ اور مگ ٹیکس نے بھی10 ارب کا قرضہ اسی دوران لیا تھا وہ بھی واپس نہیں کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ قرضہ لینے ،اثر و رسوخ استعمال کرنے اور اس میں مدد دینے والوں کے خلاف کیس تیار کرلیے گئے جوجلد نیب اور ایف آئی اے کو بھیج دیے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہجن 28 شخصیات کے خلاف کیس تیار کیے گئے ہیں ان میں پرویزالہی کے علاوہ مونس الہی، چوہدری وجاہت حسین ،ملک قیوم، گوہراعجاز ،سلمان صدیق، ڈاکٹرعشرت حسین ،عاطف بھٹی،ہمیش خان، منیراے شیخ، کامران مسعود، احمد شفیع غوری ،شہزاد حسن پرویز، انصر قریشی، احمد فاروق، سید عارف حسین، اکرم قریشی ، ملک سہیل احمد، عابد رضا نقوی، افضل محمود خان، ہلال احمد خان نیازی، عزیز الحمید، ہارون ادریس، فیصل خان، سلمان احمد،گوہراعجاز،خرم افتخار، میاں محمد لطیف اور سردار علی ملک شامل ہیں۔ جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہا بینک کے کچھ ڈائریکٹروں نے بھی قواعد کے برعکس اپنی کمپنیوں کے لیے قرضہ حاصل کیا ہے لیکن ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔



چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ بینک انتظامیہ 4 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک قرض خوروں کے خلاف کچھ نہیں کرسکی،کیا یہ سپریم کورٹ کی ذمے داری ہے کہ وہ بینک کی ڈوبی ہوئی رقم واپس دلوائے، عدالت کی بھرپورمدد کے باوجود بینک انتظامیہ خود حرکت میں نہیں آتی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ مقدمات نیب اور ایف آئی اے کو بھیجے جائیں اور رپورٹ 2ہفتوں میں پیش کی جائے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے سیالکوٹ سے اغوا بھٹہ مزدوروں کے کیس میں ڈی پی او سیالکوٹ کی جانب سے عدالت میں جھوٹا بیان داخل کرانے پرآئی جی پنجاب کوحکم دیا ہے کہ وہ ڈی پی او کے خلاف کارروائی کریں اورآج بذریعہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدالت کو آگاہ کریں، بصورت دیگر عدالت خود فیصلہ کرے گی۔ عدالت نے ڈی پی اوکی جانب سے پیش کردہ وضاحت مستردکردی اورکہاکہ انھوں نے عدالت میں جھوٹ بول کر سنگین جرم کیا ہے۔

جس پر ان کے خلاف فوجداری کارروائی بھی عمل میں آسکتی ہے، قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔فاضل بینچ نے ایل این جی کوٹا، رینٹل پاور پروجیکٹ عملدرآمد کیس اور ایڈمرل (ر) فصیح بخاری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ملتوی کردی۔جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آڈٹ سے انکارکرنے والی سرکاری کمپنیوں اور کارپوریشنوں سے متعلق مقدمے کی سماعت 22جولائی تک ملتوی کردی اورآبزرویشن دی ہے کہ جن کمپنیوں نے عدالتی نوٹس کاجواب نہیں دیاکیس کا فیصلہ ان کی عدم موجودگی میںکردیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے خیبرپختونخوا میں گزشتہ 10 سال سے کنٹریکٹ پرکام کرنے والی 80 خواتین لیکچررزکو مستقل کرنے کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمدکے لیے حکومت کو2 ہفتوں کی مہلت دیدی۔

عدالت نے کہا خیبر پختونخوا حکومت تعلیمی ایمرجنسی نافذکرکے اپنی ترجیح کا اظہارکرچکی ہے اس کے باوجود لیکچررزکوگریڈ 17 میں کنٹریکٹ پر بھرتی کرکے7 سے 16 ہزار روپے تک تنخواہ دے کر مستقل نہ کرنا کہاں کاانصاف ہے۔ سپریم کورٹ میںوفاق اورحکومت بلوچستان نے بتایا ہے کہ 30جنوری 2014ء تک تمام ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے گا۔ وفاق اور صوبوں نے عدالتی حکم پرجمع کرائی گئی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور سندھ نے اپنا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا ہے کے پی کے حکومت نے بتایا کہ 3 شہروں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے جبکہ بقیہ شہروں کا جلد ہی کردیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں