بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات حاصل کرنے کافیصلہ
بیرون ممالک پاکستانی سیاستدانوں اور شہریوں کےاثاثوں کے بارے میںمعلومات کےحصول کیلیےنئی گائیڈ لائنزدی گئی ہیں,ایف بی آر
لاہور:
وفاقی حکومت نے دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے قانون کے آرٹیکل26 کے تحت سوئٹزرلینڈ سمیت دیگر ممالک میں اثاثے اور دولت رکھنے والے پاکستانی سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سمیت تمام شہریوں کے اثاثوں اوردولت کی معلومات حاصل کرنیکا اصولی فیصلہ کیاہے۔
ایف بی آرکے سینئر افسر نے گزشتہ روز''ایکسپریس''کو بتایا کہ ایف بی آرکی طرف سے پہلے سے ہی سرکلر جاری کیاجاچکا ہے جس میں بیرون ممالک کی مجاز اتھارٹیز سے پاکستانی سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور شہریوں کے اثاثوں اور دولت کے بارے میں معلومات کے حصول کیلیے نئی گائیڈ لائنزدی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ٹیکس اتھارٹیز ان غیرملکی کمپنیوں کے بارے میں بھی معلومات اور تفصیلات حاصل کرسکیں گی جو پاکستان میں کام کرتی ہیں اور یہاں ٹیکس چوری یا ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سرکلر میں دی جانیوالی گائیڈ لائنز کے تحت نہ صرف ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ میں ملوث غیر ملکی کمپنیوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں گی بلکہ سیاستدانوں ، بیورو کریٹس اور جرنیلوں سمیت ان تمام پاکستانیوں کے بارے میں متعلقہ ممالک کی ٹیکس اتھارٹیز سے معلومات حاصل کی جاسکیں گی جن کے بیرون ممالک دولت اور اثاثہ جات ہیں لیکن انھوں نے یہ پاکستان میں جمع کروائے جانیوالے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کررکھے ہیں۔
وفاقی حکومت نے دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے قانون کے آرٹیکل26 کے تحت سوئٹزرلینڈ سمیت دیگر ممالک میں اثاثے اور دولت رکھنے والے پاکستانی سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سمیت تمام شہریوں کے اثاثوں اوردولت کی معلومات حاصل کرنیکا اصولی فیصلہ کیاہے۔
ایف بی آرکے سینئر افسر نے گزشتہ روز''ایکسپریس''کو بتایا کہ ایف بی آرکی طرف سے پہلے سے ہی سرکلر جاری کیاجاچکا ہے جس میں بیرون ممالک کی مجاز اتھارٹیز سے پاکستانی سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور شہریوں کے اثاثوں اور دولت کے بارے میں معلومات کے حصول کیلیے نئی گائیڈ لائنزدی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ٹیکس اتھارٹیز ان غیرملکی کمپنیوں کے بارے میں بھی معلومات اور تفصیلات حاصل کرسکیں گی جو پاکستان میں کام کرتی ہیں اور یہاں ٹیکس چوری یا ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سرکلر میں دی جانیوالی گائیڈ لائنز کے تحت نہ صرف ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ میں ملوث غیر ملکی کمپنیوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں گی بلکہ سیاستدانوں ، بیورو کریٹس اور جرنیلوں سمیت ان تمام پاکستانیوں کے بارے میں متعلقہ ممالک کی ٹیکس اتھارٹیز سے معلومات حاصل کی جاسکیں گی جن کے بیرون ممالک دولت اور اثاثہ جات ہیں لیکن انھوں نے یہ پاکستان میں جمع کروائے جانیوالے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کررکھے ہیں۔