شام سوگ میں ڈوبی عید کے بعد مظاہرے 14افراد ہلاک

صدربشارالاسد مسجدمیں منظرعام پرآگئے،اپوزیشن کی طرف سے لخدارابراہیمی کے بیان کی مذمت


AFP August 22, 2012
صدربشارالاسد مسجدمیں منظرعام پرآگئے،اپوزیشن کی طرف سے لخدارابراہیمی کے بیان کی مذمت

لاہور: شام میں لوگوں نے سوگ میں ڈوبی عیدمنائی،بچوں کیلئے مٹھائی نہیں،رشتہ داروں کی قبروں پرڈالنے کیلئے پھول نہیں،خوف کے سائے ہرطرف چھائے ہوئے ہیں۔مساجدمیں نمازعیدکے دوران بھی گولاباری کاخوف موجودتھا۔نمازعیدکے بعدلوگ دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں سڑکوں پرآگئے اورصدربشارالاسدکے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

بعض لوگ ملک میں جاری شورش میں جاں بحق ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو یاد کر کے رورہے تھے۔ایک خاتون جس کا بچے اس جنگ میں مارے گئے تھے پکاررہی تھی! اے بشارالاسدجس طرح تو نے میرا دل جلایاتیرابھی اسی طرح جلے۔عیدکے دوران بھی سرکاری فوجوں نے حلب شہرپرگولاباری جاری رکھی ۔ احتجاجی مظاہروں اورجھڑپوں میں کم ازکم 14 افرادہلاک ہو گئے۔اقوام متحدہ کے مطابق ملک میں اب تک ہلاکتیں 17 ہزارسے بڑھ چکی ہیں جبکہ 25 لاکھ افرادکی حالت انتہائی خراب ہے۔

صدربشارالاسدنے حمادمسجدمیں نماز عید ادا کی۔ وہ بعث پارٹی کے بعض ارکان اوراعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ساتھ وہاں دیکھے گئے۔وہ حالیہ شورش کے دوران کم ہی دیکھے جاتے ہیں۔تشددکے اس ماحول میں بھی عیدکے دوران بعض منچلے طنزومزاح کے ساتھ عید مبارکباد کے پیغامات بھیجتے رہے جن میں ایک یہ بھی تھا۔Happy Eid without checkpoints۔دریں اثنا شامی اپوزیشن نے اقوام متحدہ کے نئے ایلچی لخدارابراہیمی کے ان الفاظ کی مذمت کی ہے جن میں انہوںنے کہاہے کہ ابھی صدربشارالاسدکواقتدارچھوڑنے کے لیے کہنے کا وقت نہیں آیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں