میڈیا کمیشن نے میڈیا میں سرکاری مداخلت ختم کرنے اور بہتری لانے کیلیے وزارت اطلاعات اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو مدغم کرکے ایک وزارت بنانے کی سفارش کی ہے۔
جبکہ وزارت ثقافت کو بھی اس میں شامل کرنے کا کہا ہے ۔ جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد اور جاوید جبار پر مشتمل میڈیا کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے حکومتی کردارکو مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش کی ہے اور تجویز دی ہے کہ تمام میڈیا کے ادارے خود مل کر اپنے لیے ضابطہ اخلاق وضع کریں۔ کمیشن نے سرکاری اشتہارات جاری کرنے میں حکومت کی اجارہ داری ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے اورکہا ہے کہ ان اشتہارات کے ذریعے اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے اور ڈمی اخبارات جن کی مجموعی چھپائی سو اخبارات تک ہوتی ہے کو بھی اشتہار دیے جاتے ہیں۔
جس سے مستحق اداروںکا حق مارا جا تا ہے ۔کمیشن نے صحافیوں، اینکر پرسن اور میڈیا سے متعلقہ دیگر افرادکی تربیت پر زور دیا ہے ۔ کمیشن نے پیمرا کو حکومت کی مداخلت سے مکمل طور پر آزادکرنے اور اس کو حکومت کے بجائے پارلیمنٹ کو جواب دہ بنانے کی سفارش کی ہے اور تجویز دی ہے کہ چیئرمین سینیٹ ، اسپیکر قومی اسمبلی ،دونوں ایوانوں میں قائد ایوان اور حزب اختلاف ،سول سوسائٹی، میڈیا اور اقلیتی برادری کے ایک ایک نمائندہ پرمشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی چیئرمین پیمرا کی تقرری کرے اور یہی کمیٹی پیمرا کی نگرانی بھی کرے۔کمیشن نے اے پی پی میں حکومتی حصے داری سو فیصد سے کم کرکے پچیس فیصد پر لانے کی سفارش کی ہے جبکہ پی ٹی وی کو نو تشکیل شدہ پیمرا کی نگرانی میں دینے کیلئے کہا ہے ۔کمیشن نے ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں حاصل ہونے والی رقم میں پی ٹی وی کی اجارہ داری ختم کرنے اور پی ٹی وی ، اے پی پی اور پی بی سی کو حکومتی اثر سے نکالنے کی سفارش کی ہے ۔کمیشن نے میڈیا کے تمام قوانین پر نظرثانی کی سفارش بھی کی ہے ۔