جے آئی ٹی رپورٹ مسترد زرداری گرفتار ہوئے تو نتائج اچھے نہیں ہونگے پیپلز پارٹی
ادارے حدود سے تجاوز کر رہے ہیں، عدلیہ کے ازخود نوٹس لینے کے اختیارات پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ضرورت ہے
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے اس کے خلاف ہر محاذ پر جنگ ہو گی۔
نوڈیرو ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پی پی رہنماؤں شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، قمرزمان کائرہ اور نیئر بخاری نے کہا سی ای سی اجلاس میں میں ملک کی صوتحال پر غور کیا گیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے اجلاس کو انتخابات کے متعلق وائٹ پیپر پر بریف کیا۔ اجلاس کے تمام شرکا نے سیاسی انتقامی کارروائیوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسی کاروائیوں کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں جن کی ذمے دار حکومت ہو گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو رول بیک کر نے کی کوششوں کو ختم کیا جائے ایسے اقدامات سے وفاق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ عدلیہ کے ازخودنوٹس لینے کے اختیارات پر پارلیمنٹ کو قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مدعی کو اپیل کے اختیارات نہیں ہوتے۔ سی ای سی میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ پی پی رہنماؤں نے کہا ادارے حدود سے تجاوز کر رہے ہیں ہم کسی سے جھگڑا نہیں کر رہے عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ جے آئی ٹی کی کاپیز ہمارے وکلا کو ملنے سے پہلے میڈیا پر جاری ہوئیں۔
مہران گیٹ سکینڈل کس نے کیا؟ بینکوں سے پیسا لوٹ کر سیاسی انجنئیرنگ کس نے کی۔ کچھ قوتیں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتی ہیں۔ 4ماہ ہو گئے حکومت کی کارکردگی صفر رہی۔ پیپلز پارٹی احتساب سے کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔ جے آئی ٹی رپورٹ الف لیلیٰ کی کہانی ہے۔ حکومت کے ایڈوائزر ایف آئی اے دفاتر میں جا کر بیٹھے رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ شہید کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملا۔ حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر آصف زرداری گرفتار ہوئے تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ اگر آصف زرداری کی گرفتاری عمل میں آئی تو ذیلی تنظیموں کو ہدایات جاری کر دی جائیں گی۔ آج بھی ماضی کی طرح مقدمات بنائے جا رہے ہیں ہم دفاع کریں گے، یہ بے بنیاد انکوائریاں ہیں جے آئی ٹی رپورٹ سے تاثر مل رہا ہے کہ فیصلے پہلے سے تحریر شدہ ہیں۔ قانون کے فیصلے قانون کے مطابق ہونے چاہیں، ہمارا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ ہماری عدالت سے جنگ نہیں۔
نوڈیرو ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پی پی رہنماؤں شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، قمرزمان کائرہ اور نیئر بخاری نے کہا سی ای سی اجلاس میں میں ملک کی صوتحال پر غور کیا گیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے اجلاس کو انتخابات کے متعلق وائٹ پیپر پر بریف کیا۔ اجلاس کے تمام شرکا نے سیاسی انتقامی کارروائیوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسی کاروائیوں کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں جن کی ذمے دار حکومت ہو گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو رول بیک کر نے کی کوششوں کو ختم کیا جائے ایسے اقدامات سے وفاق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ عدلیہ کے ازخودنوٹس لینے کے اختیارات پر پارلیمنٹ کو قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مدعی کو اپیل کے اختیارات نہیں ہوتے۔ سی ای سی میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ پی پی رہنماؤں نے کہا ادارے حدود سے تجاوز کر رہے ہیں ہم کسی سے جھگڑا نہیں کر رہے عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ جے آئی ٹی کی کاپیز ہمارے وکلا کو ملنے سے پہلے میڈیا پر جاری ہوئیں۔
مہران گیٹ سکینڈل کس نے کیا؟ بینکوں سے پیسا لوٹ کر سیاسی انجنئیرنگ کس نے کی۔ کچھ قوتیں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتی ہیں۔ 4ماہ ہو گئے حکومت کی کارکردگی صفر رہی۔ پیپلز پارٹی احتساب سے کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔ جے آئی ٹی رپورٹ الف لیلیٰ کی کہانی ہے۔ حکومت کے ایڈوائزر ایف آئی اے دفاتر میں جا کر بیٹھے رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ شہید کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملا۔ حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر آصف زرداری گرفتار ہوئے تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ اگر آصف زرداری کی گرفتاری عمل میں آئی تو ذیلی تنظیموں کو ہدایات جاری کر دی جائیں گی۔ آج بھی ماضی کی طرح مقدمات بنائے جا رہے ہیں ہم دفاع کریں گے، یہ بے بنیاد انکوائریاں ہیں جے آئی ٹی رپورٹ سے تاثر مل رہا ہے کہ فیصلے پہلے سے تحریر شدہ ہیں۔ قانون کے فیصلے قانون کے مطابق ہونے چاہیں، ہمارا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ ہماری عدالت سے جنگ نہیں۔