فحاشی سے متعلق کسی ایک شخص کی تشریح قبول نہیں سپریم کورٹ

اہم معاملہ ہے،کیس سن کرفیصلہ دینگے،جسٹس جواد،سماعت عدالتی چھٹیوں کے بعدتک ملتوی


Numainda Express July 09, 2013
فحاشی عالمی مسئلہ ہے، امریکی سپریم کورٹ بھی کوئی واضح تشریح نہیں کرسکی، فاضل جج فوٹو: فائل

ISLAMABAD: میڈیا پر فحاشی اور عریانی کا معاملہ انتہائی اہم ہے، فحاشی کے حوالے سے کسی ایک شخص کی تشریح قبول نہیں کی جا سکتی۔

یہ ریمارکس میڈیا پر فحاشی اور عریانی کے بارے میں در خواستوں کی سماعت کے دوران پیر کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے دیے۔ فاضل جج نے کہا کہ فحاشی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس ایشو پر بحث ہوتی ہے لیکن اس بارے میں امریکی سپریم کورٹ بھی کوئی واضح تشریح نہیں کر سکی ہے اور معاملہ ابھی تک عدالتوں میں زیر التوا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا اس ایشوکو ایک وسیع تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔



پیر کوسماعت شروع ہوئی تو ایک درخواست گزار حنیف اعوان نے بینچ کو بتایا کہ قاضی حسین احمد میڈیا پر فحاشی کا معاملہ عدالت میں لیکر آئے تھے، اب وہ اس دنیا میں موجود نہیں اور ان کی جماعت کو اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ کیس میں قاضی حسین احمد کے وکیل موجود ہیں، وہ اس بارے میں عدالت کی معاونت کریں گے۔جسٹس جواد نے کہا کہ ہم اس کیس کو سنیں گے اور فیصلہ دیں گے ۔عدالت نے مزید سماعت گرمیوںکی عدالتی چھٹیوں کے بعدتک ملتوی کردی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں