چند فوری توجہ طلب امور

خان صاحب! برائے کرم اب کنٹینر سے نیچے اتر آئیں اور قوم کو خامیوں سے آگاہ کرنے کی بجائے، خرابیوں کو ٹھیک کرکے آگاہ کریں


مری میں آئے روز سیاحوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف مختلف فورمز پر احتجاج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: انٹرنیٹ

آپ ساجد کو جانتے ہیں؟ کون ساجد؟ وہی جس کو شاپنگ مال میں لڑکی کو چھیڑنے پر تین دن کےلیے جیل جانا پڑا تھا۔

میں جیسے ہی آفس میں داخل ہوا، بے اختیار ان آوازوں کا تعقب کرنے پر مجبور ہوگیا۔ کیا سر، صرف لڑکی کو چھیڑنے پر تین دن جیل؟ میں نے محفل کا حصہ بنتے ہوئے نہایت ادب سے سوال کیا۔ جی بیٹا! یہ امارات ہے ، یہاں کبھی کسی لڑکی کو اکیلا سمجھ کر ایسی کوئی غلطی نہ کرنا۔ اگر آپ نے کسی گوری کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کی تو پھر نہ صرف یہ کہ آپ کو جیل جانا پڑے گا، بلکہ آپ کو ڈی پورٹ بھی کردیا جائے گا۔

میرے قابل صد احترام اور عرصہ دراز سے عرب امارات میں مقیم کوآرڈینٹر امیر ماموزئی صاحب نے بطور ثبوت چند ایک واقعات بھی سنائے، جن کا خلاصہ کلام یہ تھا کہ جن پاکستانیوں نے سیاحوں کو آسان ہدف سمجھا، ان کو نہ صرف جیل جانا پڑا، بلکہ ڈی پورٹ بھی کردیا گیا۔

یہ امارات میں سیاحوں کی پروٹیکشن کے بارے میں کیے گئے اقدامات سےمیرا پہلا تعارف تھا۔ وہ دن اور آج کا دن، میں جب بھی متحدہ عرب امارات میں کسی بھی لڑکی کو دیکھتا ہوں تو بے اختیا ر میری زبان پر کسی بھی فتنے اور آزمائش سے محفوظ رہنے کی دعا جاری ہوجاتی ہے۔

یہ واقعہ مجھے سوشل میڈیا پر مری میں سیاحوں کے ساتھ انتہائی نازیبا سلوک کی تصوریں اور فوٹیجز دیکھ کر یاد آیا جس کے خلاف مختلف فورمز پر احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔ مری میں سیاحوں کےساتھ برا رویہ اب روز کا معمول بن چکا ہے۔ اس سے پہلے کہ ملکہ کوہسار بیوہ ہوجائے، اور سیاح مکمل طور پر مری کا بائیکاٹ کردیں، ہمیں اس صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔ کیونکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد ایس اکبر کے مطابق موجودہ حکومت امارات سے معلومات کی رسائی اور غیرقانونی اثاثوں کی وصولی پر معاہدے کررہی ہے، ایک معاہدہ اس حوالے سے بھی ہوجائے کہ امارات سے ہم یہ سیکھ لیں کہ کیسے انہوں نے ایک سحرا کو سیاحوں کے لیے پرکشش بنا دیا۔

ایک اور نہایت اہم امر جس کی طرف سنجیدگی سے تو جہ دینے کی ضرورت ہے، وہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ ہم وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی کے بیان پر تنقید کے بجائے اپنے گھر کو درست کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ غور طلب امر یہ ہے کہ مبینہ طور پر اسلام آباد میں 75 فیصد طالبات اور 55 فیصد طلبہ منشیات استعمال کرتے ہیں، تو باقی ملک کی صورتحال کیا ہوگی۔

بہت سارے لوگوں کو اس بات پر اعتراض ہے کہ انسدادِ منشیات کے محکمے کے انچارج وزیر کے بیان میں جو شرح بتائی گئی ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس بحث کو چھوڑ کر طلبہ کی ذہن سازی کی فکر کریں، کیونکہ طلبا کے ذہن میں منشیات کے بارے میں یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ :

''کبھی کبھار اس سے مدد بھی ملتی ہے، یہ اتنی بڑی بات نہیں ہے، منشیات روز صبح گھر سے باہر نکلنے اور دنیاوی معاملات میں حصہ لینے کے لیے تیار کرتی ہیں۔ موڈ بہتر کرنے کے لیے منشیات کا استعمال معاون ہوتا ہے، زندگی کے لیے یہ منشیات اہم ہیں'' وغیرہ وغیرہ...

میری عمران خان صاحب اور اور ان کے محترم وزرا سے عاجزانہ التماس ہے، اس سے پہلے کہ پانی سر سے گزر جائے، آپ برائے کرم کنٹینر سے نیچے اتر آئیں اور قوم کو خامیوں سے آگاہ کرنے کی بجائے، خرابیوں کو ٹھیک کرکے آگاہ کریں۔ یہ کام تو آپ کنٹینر پر بھی کرتے تھے، بصورت دیگر نئے پاکستان کا حشر پرانے پاکستان سے بھی برا ہوگا۔ پی ٹی آئی کی اب تک کی پرفارمنس تو شاعر کے الفاظ میں یوں بیان کی جاسکتی ہے۔ اور بقول شاعر:

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا


جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں