بلوچستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سیاسی مشاورت کا فیصلہ
چین جانے سے قبل وزیراعظم میاں نوازشریف اچانک ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے...
چین جانے سے قبل وزیراعظم میاں نوازشریف اچانک ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے۔ کوئٹہ میں چند گھنٹے قیام کے دوران گورنر ہاؤس میں بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے انہیں بریفنگ دی گئی۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیراطلاعات پرویز رشید، محمودخان اچکزئی، سینیٹر حاصل خان بزنجو، بلوچستان کے سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اﷲ زہری، وفاقی وزراء ،وفاقی سیکرٹری داخلہ ،آئی ایس آئی کے سربراہ سمیت دیگر ایجنسیوں کے سربراہان ان کے ہمراہ تھے۔ کوئٹہ سے واپسی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات ناقابل قبول ہیں قتل وغارت گری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بلوچستان میں پولیس اور انتظامیہ میں نئی روح پھونکنے کیلئے جتنے بھی اچھے افسران کی ضرورت ہوگی ملک بھر سے لاکر یہاں تعینات کئے جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ کچھ عرصہ سے کوئٹہ بدامنی کا شکار ہے اوریہاں پر بڑے افسوسناک واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے غورکرنا تھا اوریہاں ہونے والے اجلاس میں سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے اور سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ بدامنی کا سلسلہ قبول نہیں کیاجائیگا، بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اورلاپتہ افراد کا حساب لیاجائے گا۔ انہوں نے فوج، فرنٹیئرکور اورپولیس کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار اداکیا اگر اسی جان فشانی سے کام ہوتا رہا تو ایک دن تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔
کوئٹہ میں امن ہوگا۔ کوئٹہ20بازاروں اور 20 گلیوں کا شہر ہے اس کو محفوظ بنانا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے تمام اداروں اور ایجنسیوں سے بات کی ہے وہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک اور ان کی حکومت کو سپورٹ کریں گے ،گورنر وفاق کے نمائندے ہیں وہ بھی انہیں سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ ہزارہ ٹاؤن کے واقعہ کو ٹیسٹ کیس کے طورپر لیاجائے ، انہوں نے کہا کہ میں کوئٹہ بار بار آؤنگا دہشتگردی اورشدت پسندی کا خاتمہ کرکے چین لیں گے اور چین کے دورے سے واپسی پر اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں اورسیاسی رہنماؤں کے اجلاسوں کا سلسہ شروع کیاجائے گا ہم سب مل کر تمام مسائل حل کریں گے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی کوئٹہ آمد کو ایک مثبت قدم قراردیاجا رہا ہے، ان حلقوں کے مطابق جس طرح سے انہوں نے سنجیدگی سے بلوچستان کے معاملات پر بات کی اورکوئٹہ آئے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں بلوچستان کے حوالے سے بعض اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ وفاق کی صوبائی حکومت کی اس طرح سے حمایت اورمعاونت کرنے سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
وزیراعظم میاں نوازشریف کوئٹہ سے واپسی کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو اپنے ہمراہ چین کے دورے پر لے گئے یہ دورہ جہاں ملکی فیصلوں کے حوالے سے اہم تھا وہاں گوادر کے حوالے سے بھی اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔
چین کے دورے کے دوران گوادر کے حوالے سے بھی کافی پیش رفت ہوئی ہے اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے اس عزم کا اظہارکیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ گوادر کو ہانگ کانگ جیسا بنایا جائے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت انتہائی مفید رہی ہے اور چینی سرمایہ کاروں نے کوئلے،سورج اور ہوا سے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے ، بلوچستان میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن سے بجلی پیداکرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی۔
ڈاکٹر مالک کا کہناتھا کہ ان کی حکومت بلوچستان میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی اور بلوچستان میں زراعت ومعدنیات پر خصوصی توجہ دی جائے گی اورلوڈشیڈنگ کے خاتمے سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
دوسری جانب بلوچستان میں کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے تین سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحاد کے مابین فارمولہ طے کئے جانے کی متضاد اطلاعات ہیں تاہم کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے فارمولے پر اراکین اسمبلی میں تشویش پائی جاتی ہے تین اتحادی سیاسی جماعتوں کے اراکین اپنے اپنے طور پر کابینہ میں شمولیت کے لئے لابنگ میں مصروف ہیں۔ بعض سیاسی ذرائع کے مطابق بلوچستان کی کابینہ 15رکنی ہوگی جبکہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی تعداد بھی15اور5مشیر لئے جائیں گے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی کابینہ کا دوسرا مرحلہ رمضان کے پہلے عشرے میں مکمل کرلیا جائے گا۔
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا، جبکہ اسلام آباد میں قیام کے دوران سردار اخترجان مینگل کی وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات بھی متوقع ہے اوربلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم بات چیت کی جائیگی، سیاسی حلقے سردار اخترجان مینگل، عمران خان اور وزیراعظم میاں نوازشریف سے متوقع ملاقات کو اہمیت دے رہے ہیں۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے ہونے والی ملاقات میں بعض اہم سیاسی فیصلے متوقع ہیں۔ سردار اخترمینگل نے اپنے ایک انٹرویو میںبی این پی (مینگل) اور بی این پی(عوامی) کے انضمام سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی خبروں میں اگرکسی قسم کی صداقت ہوتی تو مجھے اور میری پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے علم میں ضرور ہوتا۔ انضمام یا مشترکہ جدوجہد سے متعلق فیصلے کا اختیارسینٹرل کمیٹی کو ہے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیراطلاعات پرویز رشید، محمودخان اچکزئی، سینیٹر حاصل خان بزنجو، بلوچستان کے سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اﷲ زہری، وفاقی وزراء ،وفاقی سیکرٹری داخلہ ،آئی ایس آئی کے سربراہ سمیت دیگر ایجنسیوں کے سربراہان ان کے ہمراہ تھے۔ کوئٹہ سے واپسی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات ناقابل قبول ہیں قتل وغارت گری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بلوچستان میں پولیس اور انتظامیہ میں نئی روح پھونکنے کیلئے جتنے بھی اچھے افسران کی ضرورت ہوگی ملک بھر سے لاکر یہاں تعینات کئے جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ کچھ عرصہ سے کوئٹہ بدامنی کا شکار ہے اوریہاں پر بڑے افسوسناک واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے غورکرنا تھا اوریہاں ہونے والے اجلاس میں سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے اور سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ بدامنی کا سلسلہ قبول نہیں کیاجائیگا، بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اورلاپتہ افراد کا حساب لیاجائے گا۔ انہوں نے فوج، فرنٹیئرکور اورپولیس کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار اداکیا اگر اسی جان فشانی سے کام ہوتا رہا تو ایک دن تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔
کوئٹہ میں امن ہوگا۔ کوئٹہ20بازاروں اور 20 گلیوں کا شہر ہے اس کو محفوظ بنانا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے تمام اداروں اور ایجنسیوں سے بات کی ہے وہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک اور ان کی حکومت کو سپورٹ کریں گے ،گورنر وفاق کے نمائندے ہیں وہ بھی انہیں سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ ہزارہ ٹاؤن کے واقعہ کو ٹیسٹ کیس کے طورپر لیاجائے ، انہوں نے کہا کہ میں کوئٹہ بار بار آؤنگا دہشتگردی اورشدت پسندی کا خاتمہ کرکے چین لیں گے اور چین کے دورے سے واپسی پر اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں اورسیاسی رہنماؤں کے اجلاسوں کا سلسہ شروع کیاجائے گا ہم سب مل کر تمام مسائل حل کریں گے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی کوئٹہ آمد کو ایک مثبت قدم قراردیاجا رہا ہے، ان حلقوں کے مطابق جس طرح سے انہوں نے سنجیدگی سے بلوچستان کے معاملات پر بات کی اورکوئٹہ آئے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں بلوچستان کے حوالے سے بعض اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ وفاق کی صوبائی حکومت کی اس طرح سے حمایت اورمعاونت کرنے سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
وزیراعظم میاں نوازشریف کوئٹہ سے واپسی کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو اپنے ہمراہ چین کے دورے پر لے گئے یہ دورہ جہاں ملکی فیصلوں کے حوالے سے اہم تھا وہاں گوادر کے حوالے سے بھی اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔
چین کے دورے کے دوران گوادر کے حوالے سے بھی کافی پیش رفت ہوئی ہے اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے اس عزم کا اظہارکیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ گوادر کو ہانگ کانگ جیسا بنایا جائے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت انتہائی مفید رہی ہے اور چینی سرمایہ کاروں نے کوئلے،سورج اور ہوا سے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے ، بلوچستان میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن سے بجلی پیداکرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی۔
ڈاکٹر مالک کا کہناتھا کہ ان کی حکومت بلوچستان میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی اور بلوچستان میں زراعت ومعدنیات پر خصوصی توجہ دی جائے گی اورلوڈشیڈنگ کے خاتمے سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
دوسری جانب بلوچستان میں کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے تین سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحاد کے مابین فارمولہ طے کئے جانے کی متضاد اطلاعات ہیں تاہم کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے فارمولے پر اراکین اسمبلی میں تشویش پائی جاتی ہے تین اتحادی سیاسی جماعتوں کے اراکین اپنے اپنے طور پر کابینہ میں شمولیت کے لئے لابنگ میں مصروف ہیں۔ بعض سیاسی ذرائع کے مطابق بلوچستان کی کابینہ 15رکنی ہوگی جبکہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی تعداد بھی15اور5مشیر لئے جائیں گے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی کابینہ کا دوسرا مرحلہ رمضان کے پہلے عشرے میں مکمل کرلیا جائے گا۔
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا، جبکہ اسلام آباد میں قیام کے دوران سردار اخترجان مینگل کی وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات بھی متوقع ہے اوربلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم بات چیت کی جائیگی، سیاسی حلقے سردار اخترجان مینگل، عمران خان اور وزیراعظم میاں نوازشریف سے متوقع ملاقات کو اہمیت دے رہے ہیں۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے ہونے والی ملاقات میں بعض اہم سیاسی فیصلے متوقع ہیں۔ سردار اخترمینگل نے اپنے ایک انٹرویو میںبی این پی (مینگل) اور بی این پی(عوامی) کے انضمام سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی خبروں میں اگرکسی قسم کی صداقت ہوتی تو مجھے اور میری پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے علم میں ضرور ہوتا۔ انضمام یا مشترکہ جدوجہد سے متعلق فیصلے کا اختیارسینٹرل کمیٹی کو ہے۔