گلگت بلتستان کا نظام اب آرڈر کے ذریعے نہیں چل سکتا وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن

وفاقی حکومت سے بات چیت جاری ہے ،تعلقات کارپرمسئلہ نہیں تاہم وفاق میں مداخلت کرینگے نہ اپنے اختیارات پرسمجھوتہ


شبیر حسین December 29, 2018
پچھلے دورمیں گلگت کابجٹ ڈھائی ارب سے بڑھا کر18 ارب کیاگیا،ایکسپریس کو انٹرویو فوٹو : فائل

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا کہنا ہے کہ نئے پاکستان میں قائم ہونے والی نئی حکومت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں وقت لگے گا۔

وفاقی حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ میں تاحال کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا لیکن یہ بات طے ہے کہ صوبائی حکومت اپنے اختیارات پرکسی صورت سمجھوتہ نہیں کریگی، صوبائی حکومت نہ تو وفاقی معاملات میں مداخلت کریگی نہ ہی وفاقی حکومت کی صوبائی امور میں مداخلت برداشت کی جائیگی۔گلگت بلتستان کو حقوق سیاسی حکومت ہی دے سکتی ہے عدالتیں نہیں،گلگت بلتستان کے نظام کو اب آرڈرکے ذریعے چلایا نہیں جا سکتا،وہاں کے نظام کو صوبائی اسمبلی یا وفاقی حکومت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحفظ فراہم کرے۔

ایکسپریس کو خصوصی انٹرویومیں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کاکہناتھاکہ گلگت بلتستان گزشتہ 70 برس سے مسئلہ کشمیر کی وجہ سے آئینی حقوق سے محروم ہیں، سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی سابق حکومت نے پہلی مرتبہ یہاں کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی کیلیے سنجیدہ کوشش کی۔

سابق مشیر خارجہ سرتاج عزیزکی سربراہی میں اصلاحات کمیٹی قائم کی،کمیٹی نے مختلف آپشن کیساتھ صوبہ بنانے کا آپشن بھی دیا تاہم بدقسمتی سے آئینی ترمیم کے عمل میں تاخیرکے خدشے کے پیش نظر سابق حکومت نے گلگت بلتستان کو مالی وانتظامی امور میں وہ تمام اختیارات دیئے جو ملک کے باقی صوبوں کو حاصل ہیں۔ وزیراعلیٰ کاکہنا تھا جی بی کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اب آرڈر سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس آرڈرکو یا تو صوبائی اسمبلی سے عبوری ایکٹ کے ذریعے تحفظ دیا جائے یا وفاقی حکومت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے اس آرڈرکو تحفظ دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں