سال 2018 پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بدترین سال رہا

قومی ٹیم کو 9 میچز میں سے 4 میں شکست اور 3 میں فتح ہوئی جب کہ 2 میچ بغیر نتیجہ ختم ہوئے۔

قومی ٹیم کو 9 میچز میں سے 4 میں شکست اور 3 میں فتح ہوئی جب کہ 2 میچ بغیر نتیجہ ختم ہوئے۔

2018 میں پاکستان نے مجموعی طور پر 9 میچز کھیلے جن میں سے 4 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 3 میں فتوحات سمیٹی جب کہ 2 میچ بغیر نتیجہ ختم ہوئے۔

پاکستان نے 2018 کا آغاز آئرلینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ جیت کرکیا، انگلینڈ کے ساتھ دو میچز کی سیریز ایک ایک سے ڈرا ہوئی، آسٹریلیا کے خلاف دو میچز کی سیریز میں ایک صفر سے کامیابی پائی جب کہ نیوزی لینڈ نے تین میچز کی سیریز دو ایک سے اپنے نام کی اور جنوبی افریقہ کے خلاف پہلا سنچورین ٹیسٹ میں ناکامی سے سال کا اختتام کیا۔

پاکستانی ٹیم اب تین جنوری کو کیپ ٹاون ٹیسٹ سے نئے سال کا آغاز کرے گی، سال 2018 رنز کے اعتبار سے بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے سب سے زیادہ ایک ہزار 322 رنز بناکر ٹاپ پوزیشن پائی، انہوں نے 13 ٹیسٹ میچز میں 5 سنچریوں اور 5 نصف سنچریوں کے ساتھ یہ اعزاز پایا۔


اس خبر کو بھی پڑھئے؛ سال 2018 ؛ گرین شرٹس ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں چھائے رہے

دوسری طرف بابراعظم، محمد عباس اور یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ مین پاکستان کے سب سےزیادہ کامیاب کرکٹر رہے، بابر اعظم نے 8 میچز میں 616 رنز اسکور کیے، جس میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 127 ناٹ آوٹ رہا۔ حارث سہیل 8 میچز میں 550 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ اسد شفیق نے 9 میچز میں 536 ،اظہر علی نے 9 میچز میں 517، امام الحق نے 8 میچز میں 391 رنز کیے ہیں، کپتان سرفراز احمد اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہیں، ان کے 9 میچز میں رنز کی تعداد 337 بنتی ہے،

بولرز کی کارکردگی کا ذکر کیاجائے تو اس میں جنوبی افریقہ کے رباڈا 10 میچز میں 52 وکٹ کے ساتھ سرفہرست ہیں، پاکستانی بولرز میں محمد عباس اور یاسر شاہ 38،38 وکٹ کے ساتھ نمبرون ہیں۔ محمد عباس نے 7 جب کہ یاسر شاہ نے 6 میچز میں یہ شکارکیے ہیں۔ حسن علی نے 6 میچز میں 22 وکٹیں لیے، محمد عامر نے 4 میچز اور بلال آصف نے 5 میچز میں 16،16 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہے۔
Load Next Story