سی این جی وٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کا اوگرا کیخلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان

کرپٹ عناصر و مافیا نے ہزاروں لائسنس منسوخ کرائے، وزیر اعظم نوٹس لے کر میرٹ پر فیصلہ کریں


Khususi Reporter July 10, 2013
سی این جی انڈسٹری بند نہیں کرنے دیں گے، غیر قانونی اقدامات روکنے کیلیے 3 روز کی مہلت۔ فوٹو : فائل

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے اوگرا کی طرف سے اٹھائے جانے والے غیر قانونی اقدامات تین دن میں بند نہ کرنے کی صورت میں ملک بھر میں سی این جی اسٹیشن اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کرکے سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا ہے۔

یہ اعلان چیئرمین سپریم کونسل آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث عبداللہ پراچہ ،ایسوسی ایشن کے سربراہ عابد حیات، چوہدری صلاح الدین اور ٹرانسپورٹ ایسوایشن کے چیئرمین سُلطان اعوان نے گزشتہ روز (منگل) یہاں مقامی ہوٹل میں مُشترکہ پریس کانفرنس میں کیا اس موقع پر غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ سی این جی شعبے کے خلاف کرپٹ افسران اور مافیا کی سازشیں زور پکڑ گئی ہیں جس کے تحت ہزاروں کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں جن کا وزیر اعظم نوٹس لیتے ہوئے میرٹ پر فیصلہ کریں اور سی این جی دوست پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ عوام اور سرمایہ کار سکھ کا سانس لے سکیں۔



طاقتور لابی نے سی این جی آپریٹرز اور پینتیس لاکھ گاڑی مالکان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس کا مقصد چار سو ارب روپے کی دنیا کی سب سے بڑی سی این جی انڈسٹری کا خاتمہ ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ غیاث پراچہ نے یہاں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوگرا سی این جی سیکٹر کو تباہ کرنے کے لیے اپنے قوانین پامال کر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے پانچ جولائی 2013 کے فیصلے میں میں لائسنسوں کی منسوخی یا کنکشن منقطع کرنے کا نہیں کہا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ نمبر SCMIR-705(1995) کے مطابق کسی بھی پمپ کا این او سی ہو تو سیفٹی کی بنیاد پر لائسنس منسوخ نہیں کیا جا سکتا مگر اوگر مافیا کے آلہ کار کے طور پر 1992 کے سی این جی قوانین کی شق نمبر 18 کا سہارا لے رہا ہے جس میں ایسی کوئی بات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملا جبکہ حکومت کو سب سے زیادہ محاصل بھی اسی شعبہ نے ادا کیے جس کے بدلے اسے صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں کبھی سی این جی کا حادثہ نہیں ہوا، تمام حادثات سی این جی لوڈ شیڈنگ کے دوران پٹرول اور ایل پی جی کے متبادل ایندھن کے غیر محفوظ استعمال سے ہوئے ہیں جس کے ہم ذمہ دار نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں