کراچی 6 ہفتوں میں دہشت گردی کے 6 بڑے واقعات پولیس کارکردگی پر سوالیہ نشان

کسی بھی واقعے کے ذمے داران انجام تک پہنچنا تو دور قانون کی گرفت میں ہی نہیں آسکے


Raheel Salman December 30, 2018
کسی بھی واقعے کے ذمے داران انجام تک پہنچنا تو دور قانون کی گرفت میں ہی نہیں آسکے فوٹوفائل

ملک کے معاشی حب کراچی میں6ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے6بڑے واقعات رونما ہوئے جن میں بم دھماکے، قونصلیٹ پر حملہ، سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی اور پی ایس پی کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہے۔

کسی بھی واقعے کے ذمے داران انجام تک پہنچنا تو دور قانون کی گرفت میں ہی نہیں آسکے، ان 6 واقعات نے پولیس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ شہر قائد کے سکون کو16نومبرکوگہن لگنا شروع ہوا جب16نومبرکی شب قائد آباد میں بم دھماکا ہوا اور 2معصوم شہریہلاک اور11 افراد زخمی ہوئے، اسی مقام پر ایک اور بم رکھا گیا جو فوری طور پرتلف کردیا گیا ، اگر خدانخواستہ دوسرا بم پھٹ جاتا تو پہلے بم سے زیادہ تباہی پھیلتی، ٹھیک ایک ہفتے بعد 23 نومبر کو کلفٹن کے علاقے میں واقع چین کے قونصل خانے پر حملہ کیا گیا جس میں2 پولیس اہلکار اور باپ بیٹا شہید ہوئے، واقعے میں3 دہشت گرد بھی مارے گئے لیکن ان کے سہولت کار اور حملے کے اصل ذمے داران کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوسکا۔

یہاں تک کہ تفتیش کاروں نے کیس کو اے کلاس کرنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس سے یہ بات عیاں ہورہی ہے کہ واقعے کے ذمے داروں تک نہیں پہنچا جاسکا۔ ٹھیک 10دن بعد 3 دسمبر کو ڈیفنس خیابان مجاہد میں ایک کار میں بم دھماکا ہوتا ہے، دھماکا اس قدر شدید تھاکہ کارکے پرخچے اڑگئے، مذکورہ کار میں بھی2 دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن دوسرا دھماکا تکنیکی وجوہ کے باعث نہ ہوسکا، اس واقعے کا بھی پولیس اب تک کوئی سراغ نہیں لگاسکی کہ چند گھنٹے قبل چھینی گئی گاڑی بم میں تبدیل ہوکر ڈیفنس جیسے پوش علاقے میں کیسے پہنچ گئی۔

اس واقعے کے چند ہی روز بعد 8 دسمبر کو گلستان جوہر میں ایم کیو ایم پاکستان کی محفل میلاد کے دوران بم دھماکا ہوا جس میں8افراد زخمی ہوئے، دھماکے کو پہلے کریکر اور بعد میں فٹ پاتھ پر نصب بم قرار دیا گیا۔ 23 دسمبر کو جہانگیر آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے دفتر پر مسلح افراد حملہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں 2کارکن جاں بحق اور 2 زخمی ہوجاتے ہیں جبکہ ہمیشہ کی طرح ملزمان انتہائی آسانی کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واقعے کا مقدمہ متحدہ بانی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف درج کرایا گیا لیکن گولی چلانے والوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا، واقعے کے ٹھیک 2 دن بعد25 دسمبر کو دوبارہ ڈیفنس جیسے پوش علاقے میں ایک ہائی پروفائل شخصیت کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور ملزمان نے اس حملے میں سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی جان لے لی۔ شہری حلقوں کا کہناہے کہ کراچی جیسے پرامن شہر میں اگر 6ہفتے میں اس طرح کے6بڑے واقعات رونما ہوجائیں تو پھر پولیس، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے عام شہریوں کو کس طرح تحفظ فراہم کریں گے؟۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں