ٹوئنٹی 20 ایونٹ ناقص انتظامات وامپائرنگ سے رونق ماند پڑگئی

ایونٹ میں سینئر امپائرزکو ذمہ داری نہیں سونپی گئی،بورڈ نے کے سی سی اے کونظر انداز کرنے کی روایت بھی برقرار رکھی، ذرائع

ایونٹ میں سینئر امپائرز کو ذمہ داری نہیں سونپی گئی، بورڈ نے کے سی سی اے کو نظر انداز کرنے کی روایت بھی برقرار رکھی، شائقین کیلیے سہولتیں موجود نہیں، ذرائع فوٹو: اے ایف پی

ناقص انتظامات، امپائرنگ، قواعد کی خلاف ورزی اور سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث پی سی بی رمضان کپ ٹوئنٹی20 کرکٹ ٹورنامنٹ کی رونق ماند پڑ گئی۔

6 جولائی سے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری 10 ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے ایونٹ کو آغاز سے قبل ہی سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا، بورڈ نے شہر قائد میں رمضان المبارک کے دوران مختلف کلبز اور اداروں کے تحت ہونے والے نائٹ کرکٹ ٹورنامنٹس میں زیرمعاہدہ کرکٹرز اور آفیشلز کی شرکت کو ممنوع قرار دیدیا، یوں وہ صرف پی سی بی کے ایونٹس میں ہی حصہ لے سکتے ہیں، ویسٹ انڈیز جانے والے سپر اسٹارز کی غیر موجودگی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں گذشتہ روزپی آئی اے اور ایچ بی ایل کے درمیان اہم میچ میں ناقص امپائرنگ نے کرکٹ سے شغف رکھنے والوں کو شدید مایوس کیا،پاکستان کے ایک ٹیسٹ امپائر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ پی سی بی کرکٹ کو فروغ دینے کے بجائے اسے نقصان پہنچانے کے درپے ہے، رمضان کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے میں اس نے عجلت کا ثبوت دیا، ایونٹ میں سینئر امپائرز کو نظر انداز کیا گیا۔

یہی وجہ ہے کہ ٹورنامنٹ میں امپائرنگ کا معیار سطحی نظر آرہا ہے، اس سے کھلاڑیوں میں بھی بے چینی پھیلنے لگی،ایک اور انٹرنیشنل امپائر نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے اقربا پروری اور من مانی والے فیصلوں سے بددلی پھیل رہی ہے، ٹورنامنٹ میں مقامی اور سینئر امپائرز کو مواقع فراہم کیے جائیں تو ناقص امپائرنگ کے تدارک میں مدد مل سکتی ہے۔


دوسری جانب ٹورنامنٹ کے دوران قواعد اور ضوابط کا بھی خیال نہیں رکھا جا رہا، دوران میچ کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے مختص مقام پر غیر متعلقہ افراد بھی براجمان اور خوش گپیوں میں مصروف نظر آتے ہیں،اس حوالے سے منتظمین اور ذمہ داران مستقل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔



دوسری جانب مختصر تعداد میں آنے والے تماشائیوں نے بھی دوران میچ سہولتوں کی عدم فراہمی پر شکایات کی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم میں داخل ہونا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، پولیس اہلکار حیلے بہانوں سے رقم اینٹھنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اسٹیڈیم میں پینے کی پانی کا مناسب انتظام نہیں، دوسری جانب بیت الخلا کی حالت بھی انتہائی ناگفتہ ہے، اسٹیڈیم میں اشیاء خورد و نوش کا معیار نامناسب جبکہ قیمتیں بھی انتہائی زیادہ اور عام افراد کی دسترس سے باہر ہیں، اس ضمن میںکوئی شکایتی مرکز بھی قائم نہیں کیا گیا۔

ایک حلقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ منتظمین کی جانب سے رات ساڑھے 10 بجے میچ شروع کرنے کا فیصلہ بھی درست نہیں، میچ کے اختتام پر رات 2 بجے گھروں کو واپس جانا کسی بھی طرح خطرے سے کم نہیں، ادھر مقامی کرکٹ سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہ نا ہے کہ پی سی بی نے اس مرتبہ بھی کے سی سی اے کو نظر انداز کرنے کی روایت برقرار رکھی، عبوری کمیٹی کو محض ایک باکس فراہم کرکے شہر قائد پر احسان کیا گیا، شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز میں مصروفیت کے باعث ایونٹ میں سپر اسٹارز کی عدم موجودگی پہلے ہی تماشائیوں کی عدم دلچسپی کا سبب ہے اگر ایسی کوتاہیوں کا سلسلہ جاری رہا تو اسٹیڈیم گنے چنے تماشائیوں سے بھی محروم ہو جائے گا۔
Load Next Story