رمضان المبارک رحمت و مغفرت اور نیکیوں کا موسم بہار

"تم میں سے جو شخص اس مہینے (رمضان) پائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے روزے رکھے۔" (القران)


"تم میں سے جو شخص اس مہینے (رمضان) پائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے روزے رکھے۔" (القران)

رمضان المبارک نواں قمری مہینہ ہے جو رحمت و مغفرت اور نجات کا مہینہ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے۔

اسی ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر روزے فرض کیے ہیں۔ روزہ! اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک بنیادی رکن اور اہم فریضہ ہے۔ اسلام میں روزوں کی فرضیت کا حکم 2 ہجری میں نازل ہوا۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ تمام سابقہ امتوں پر بھی فرض تھی، اگرچہ ان روزوں کی تعداد اور کیفیت جدا جدا تھی۔

صوم کا معنیٰ و مفہوم
روزے کو عربی زبان میں ''صوم'' کہتے ہیں اور '' صوم'' کے لغوی معنیٰ ہیں: ''رکنا''، اصطلاحِ شریعت میں صبح صادق کے طلوع ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک اللہ تعالیٰ کے قرب اور اجر و ثواب کی نیت سے قصداً کھانے، پینے اور نفسانی خواہشات سے رُکے رہنے کا نام ''روزہ'' ہے۔

روزے کی فرضیت
روزہ! اسلام کا تیسرا بنیادی رکن اور اہم ترین عبادت ہے۔ روزہ ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔ روزوں کی فرضیت قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور اجماعِ امت تینوں سے ثابت ہے۔ روزے کی فرضیت، وجوب اور اہمیت کے حوالے سے قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: '' اے ایمان والو! تم پر ( پورے ماہِ رمضان المبارک کے) روزے رکھنا فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے (امت کے) لوگوں پر فرض کیے گئے تھے (یہ روزے تم پر اس لیے فرض کیے گئے ہیں) تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔'' (البقرہ: 183)

اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزوں کے حکم کے لیے '' کُتِبَ'' کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور ''کُتِبَ '' کا لفظ فرضیت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں روزوں کی فرضیت کے متعلق ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: '' تم میں سے جو شخص اس مہینے (رمضان) کو پائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے روزے رکھے۔'' ( البقرہ: 185)

اللہ تعالیٰ نے روزوں کی عبادت کے لیے رمضان المبارک کا مہینہ مختص فرما کر اس کی فضیلت و اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے، کیوں کہ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں، نعمتوں، سعادتوں اور انوار و تجلیات کا نزول عام دنوں کی بہ نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے، مثلاً
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر اور نیک اعمال کا اجر و ثواب عام دنوں کے مقابلے میں ستر گنا زیادہ کر دیا جاتا ہے۔
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کا (یک بارگی) نزول فرما کر مسلمانوں پر فضل عظیم اور احسان فرمایا ہے۔
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس میں صاحبانِ ایمان نمازِ تراویح کی صورت میں دو عبادتوں کی سعادت حاصل کرتے ہیں یعنی ایک تو نمازِ تراویح ادا کرتے ہیں اور دوسرا اس نماز میں قرآن پاک کی تلاوت اور سماعت کرتے ہیں۔

٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس کی 10 تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو کفار کے خلاف بغیر ہتھیار اٹھائے اور جنگ کیے فتح مبین یعنی ''فتح مکہ'' عطا فرمائی تھی۔
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس کی17تاریخ کو حق و باطل کا پہلا عظیم معرکہ ''غزوئہ بدر'' پیش آیا تھا، جس میں مسلمانوں کو تاریخی فتح اور کفار کو ذلت آمیز شکست ہوئی تھی۔
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس کے آخری عشرہ میں ''اعتکاف'' کیا جاتا ہے، جس سے معتکف مسلمان نیکیوں سے مالا مال ہوتے ہیں۔



٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس میں اہل ایمان سب سے زیادہ صدقہ، خیرات فطرہ اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اس طرح اپنے غریب مسلمان بھائیوں کے لیے خوشیوں کا سامان کر کے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک طاق رات (خصوصاً 27 ویں شب) کو شب قدر آتی ہے، جس کی عبادت و بندگی کا ثواب ہزار مہینوں (تقریباً 83 سال اور 4 ماہ) کی عبادت سے بھی افضل، اعلیٰ اور برتر ہے۔

٭ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے، جس کی27 تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اہل پاکستان کو انگریز کی غلامی و محکومی سے نجات دے کر اپنا الگ وطن ''پاکستان'' عطا فرمایا۔


رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت
رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت کے حوالے سے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ''جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ کر قید کر دیے جاتے ہیں۔ جب کہ ایک روایت میں آتا ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔'' (بخاری و مسلم)

٭ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا :'' جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن باندھ دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا، جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ہے۔ پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے بھلائی کے طالب آگے بڑھ اور اے برائی کے طالب رک جا اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگ جہنم کی آگ سے نجات پاتے ہیں، اور یہ ہر رات کو ہوتا ہے۔'' (ترمذی، ابن ماجہ)
٭ حضرت ابو مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا : '' اگر میری امت کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز ( اور اس کی کیا اہمیت) ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ (کاش) پورا سال ہی رمضان ہو۔'' (ابن خزیمہ)

روزہ بہت ہی اہم عبادت ہے۔ اگر کوئی شخص بغیر عذر شرعی کے ایک روزہ بھی ترک کر دے تو فرمان نبویؐ کے مطابق اگر وہ ساری زندگی بھی روزے رکھے تو بھی اس ایک فرض روزے کی قضا نہیں ہو سکتی۔
٭ حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: '' جو شخص رمضان میں ایک دن بغیر رخصت اور مرض کے روزہ ترک کر دے تو اگر تمام عمر بھی روزے رکھے تو اس ایک روزہ کی قضا نہیں بن سکتی۔'' (ترمذی)
ایک حدیث مبارکہ میں نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ''جس شخص نے ایمان اور اجر و ثواب کی نیت سے ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھے، اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دیے جائیں گے۔'' (متفق علیہ)
ایک حدیث قدسی میں حضور سید عالمؐ فرماتے ہیں کہ انسان کے ہر نیک عمل کا اجر و ثواب دس سے لے کر سات سو گنا تک دیا جاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ، '' روزہ صرف اور صرف میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا اجر دوں گا۔'' (مشکوٰۃ المصابیح)

روزہ دار کے لیے بابِ جنت ''ریّان''
ایک حدیث مبارک میں فرمان رسولؐ ہے کہ روزہ داروں کے لیے جنت میں مخصوص دروازہ ہو گا جس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔ چناں چہ حضرت سہل بن سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا : '' جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازے کو ''ریّان'' کہتے ہیں، اس دروازے سے (جنت میں) صرف روزہ رکھنے والے ہی داخل ہوں گے۔'' (متفق علیہ)
ایک حدیث مبارک میں نبی اکرمؐ روزہ کی اہمیت اور اس پر ملنے والی خوشیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ: '' روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک خوشی روزہ افطار کرتے وقت اور ایک خوشی (روز قیامت) اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہوگی۔'' (مشکوٰۃ المصابیح)

روزہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روز ہ دار کے لیے شفاعت و سفارش کرے گا۔ چناںچہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور سید عالمؐ نے ارشاد فرمایا: ''روزے اور قرآن دونوں بندے کے لیے شفاعت (سفارش) کریں گے۔ روزے عرض کریں گے: '' اے پروردگار! میں نے اس بندے کو کھانے پینے اور نفس کی خواہش پورا کرنے سے روکے رکھا تھا، آج میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما اور قرآن کہے گا کہ، '' میں نے اس بندے کو رات کو سونے اور آرام کرنے سے روکے رکھا تھا، آج اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما، چناں چہ روزہ اور قرآن دونوں کی سفارش بندے کے حق میں قبول فرمائی جائے گی۔'' (شعب الایمان للبیہقی، مشکوٰۃ المصابیح)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں