فلسطین‘ اتحاد امت کا مظہر
انبیاء علیہم السلام کی سر زمین فلسطین کو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پورے عالم اسلام میں اہمیت حاصل ہے۔
انبیاء علیہم السلام کی سر زمین فلسطین کو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پورے عالم اسلام میں اہمیت حاصل ہے۔ آج سرزمین فلسطین پر غاصب صہیونیت کے قبضے کو 65 سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن پھر بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آ رہی ہے بلکہ روز بروز شدت سے اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ اس کے برعکس خطے کی حکومتیں ہوں یا دنیا بھر کی حکومتیں، اسرائیلیوں کے جرائم پر چشم پوشی کررہی ہیں اور یہ چشم پوشی ہی غاصب دشمن کے لیے مزید تقویت کا باعث بن رہی ہے۔
البتہ یہاں ایسے چند ایک ممالک یا حریت پسند افراد بھی موجود ہیں کہ جنہوں نے ماضی سے اب تک مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور آج بھی اپنے مقصد پر گامزن ہیں۔ انھی چند ممالک یا چند تنظیموں میں سرفہرست پاکستان، ایران، شام، لبنان، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں، جب کہ فلسطین کی آزادی کے لیے عملی جدوجہد کرنے میں اسلامی مزاحمتی تحریکیں حماس، حزب اﷲ، جہاد اسلامی، پاپولر لبریشن فرنٹ اور دیگر شامل ہیں جو روز اول سے ہی مسئلہ فلسطین کے حل اور مسجد اقصیٰ کی بازیابی کی جدوجہد کررہے ہیں۔
آج دور جدید میں مغربی استعمار امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت ان کے اتحادیوں کی یہ کوشش ہے کہ کسی طرح فلسطین کے مسئلے کو پس پشت ڈال دیا جائے اور جو چند ایک ممالک، حکومتیں یا پھر مزاحمتی تحریکیں جو فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ان کو کسی نہ کسی طرح مسئلہ فلسطین سے جدا کر دیا جائے۔ مغربی استعمار کے اس مقصد کے لیے جس ہتھیار کا استعمال کیا جا رہاہے وہ ہے فرقہ واریت اور فلسطین کی اہمیت کو کم کرنا۔
پاکستان کی ہی مثال لے لیجیے، 9/11 کے بعد سے آج تک پاکستان جس خطرناک دور سے گزر رہا ہے یقیناً یہ ایک معجزے سے کم نہیں ہے کہ ایسے حالات میں بھی پاکستا ن میں ایسے با ضمیر اور حریت پسند افراد موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں میں امریکا اور اسرائیل ہے۔ آج مملکت خداداد پاکستان میں کہیں مساجد میں نماز کے دوران بم دھماکے ہو رہے ہیں تو کہیں بازاروں میں بم دھماکے ہوتے ہیں، ایک ایک بم دھماکے میں سو سے زائد معصوم پاکستانی شہید ہوجاتے ہیں، جب کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے گھرانوں کی کل تعداد 71 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ لیکن سلام ہو اس ملت عظیم پاکستان پر کہ جس نے مغربی استعمار کے ناپاک عزائم کو ہمیشہ خاک میں ملا کر رکھ دیا۔
مغربی استعمار چاہتا ہے کہ مسلمان ممالک اور ان کی حکومتیں اپنے ہی مسائل میں گھری رہیں اور بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا نہ کرسکیں۔ اسی ضمن میں عالمی مغربی استعمار کی یہ خواہش بھی رہی ہے کہ پاکستان کسی طرح سے صہیونی ریاست اسرائیل کے وجود کو قبول کر لے اور پاکستان کے عوام کے دلوں سے فلسطینی عوام اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کے جذبے کو بھی ختم کر دیا جائے، انھی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آج پاکستان امریکا اور اسرائیل سمیت ان کے ایجنٹوں کے نشانے پر ہے۔
ایسے حالات میں کہ جب پاکستان عالمی سازشوں کا گڑھ بنا ہواہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح سر زمین پاک پر فرقہ واریت کے بیج کو ہوا دی جائے اور ایک مسلمان بھائی اپنے مسلمان بھائی کا گلہ کاٹ ڈالے، لیکن اس خطرناک دور میں بھی ملت عظیم پاکستان سرخرو ہے اور مستقبل میں بھی سرخرو رہے گی کیونکہ ملت عظیم پاکستان اپنے اصلی دشمن کو پہچان چکی ہے اور جانتی ہے کہ ان تمام سازشوں کی پشت پناہی واشنگٹن اور تل ابیب سے کی جا رہی ہے، لہٰذا موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان کے غیور اور عزت مند عوام نے فرقہ واریت کی لعنت سے خود کو بچائے رکھا ہے۔ پاکستان نے ان تمام تر سازشوں کے باوجود فلسطین کاز کی حمایت کا سلسلہ بند نہیں کیا ہے اور دل و جان سے فلسطین کے عوام سے اپنی ہمدردی اور اظہار یکجہتی کو ہر موقع پر ثابت کر کے دکھایا ہے۔
آج بھی پاکستان میں کچھ امریکی نمک خوار ایسی سازشوں میں مصروف عمل ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین کو پاکستانی عوام کے دلوں سے نکال باہر پھینکا جائے اور پاکستانیوں کو ان کے آپس کے ثانوی مسائل میں الجھا دیا جائے۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ اس طرح کا منفی پراپیگنڈا کوئی جاہل اور ان پڑھ لوگ نہیں کر رہے بلکہ انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ہیں جو کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر فرقہ واریت کے مسائل کو زیر بحث لاتے ہیں اور باتوں ہی باتوں میں یہ کوشش کرتے ہیں کہ فلسطین کے لیے اٹھائی جانے والی پاکستانیوںکی موثر آواز کو ہمیشہ کے لیے دبا دیا جائے۔
آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بانی پاکستان کے نظریات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں، چند لوگ جو پیسہ کمانے کی تگ ودو میں یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ فلسطین کسی ایک ملک یا کسی ایک خاص خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ فلسطین مسلم امہ کے جسم کا ایک ٹکڑا اور عالم اسلام کا قلب ہے جس پر اسرائیل جیسا خنجر گھونپ دیا گیا ہے۔ مغربی استعمار آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسی کوشش میں سرگرم عمل ہے کہ کسی طرح فرقہ واریت کو عروج پر پہنچا دیا جائے۔ انتہائی حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ امریکا کے ساتھ اتحاد میں شامل بعض مسلم ممالک نے آج تک اپنے وسائل کو فلسطین کے مظلوموں کی آزادی کے لیے استعمال نہیں کیا، صرف یہی نہیں بلکہ زبانی کلامی حمایت سے بھی محروم رہے ہیں، خواہ اسلامی ممالک کی تنظیم ہو یا عرب لیگ ہو انھوں نے امریکا کی کھل کر مخالفت نہیں کی۔
شیطانی اور طاغوتی طاقتیں اپنے شیطانی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جب کہ اﷲ کے مجاہدین اور اسلام کے پاسدار اپنے راستے پر گامزن ہیں اور اس بات کا عزم کیے ہوئے ہیں کہ فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، خواہ حماس ہو یا حزب اﷲ، جہاد اسلامی ہو یا پھر پاپولر لبریشن فرنٹ، یعنی مذہبی اور بائیں بازو کی تمام قوتیں اس نکتے پر متحد ہیں کہ فلسطین غاصب صہیونی شکنجے سے آزاد ہونا چاہیے۔ یہ فلسطین ہی ہے کہ جس نے آج کے دور میں پوری مسلم امہ کو متحد کر رکھا ہے جب کہ خطے میں امریکی و اسرائیلی سازشوں کے جال بچھے ہوئے ہیں لیکن فلسطین ایک ایسا نکتہ ہے کہ جس پر پوری دنیا کے مسلمان متفق ہیں اور متحد بھی ہیں اور یقیناً مسلم امہ کا یہ اتحاد ہی ہے کہ جو فلسطین کو بہت جلد صہیونی شکنجے سے آزاد کروا لے گا کیونکہ فلسطین اتحاد امت کا مظہر ہے۔ پوری دنیا کے ممالک میں لوگ بے پناہ مشکلات سے دوچار ہیں لیکن فلسطین ان کے دلوں میں زندہ ہے اور وہ فلسطین کی آزادی کی خاطر اپنی جان و مال کی قربانی کے لیے بھی آمادہ ہیں، پاکستان کے عوام نے بھی اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ فلسطین اتحاد امت کا مظہر ہے اور پاکستان کے اندر کسی قسم کی فرقہ واریت کو قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ مسلم امہ کے جسم کے ٹکڑے اور اسلام کے قلب فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ کوششیں کی جاتی رہیں گی۔