پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے تھرکول مائننگ کمپنی بنائی جائے
وفاقی اور سندھ حکومت کا 35،35 اور پرائیویٹ پارٹنر کا 30 فیصدحصہ ہو، سفارشات
ISLAMABAD:
مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی میزبانی میں سندھ یونیورسٹی کے تعاون سے تھر کے کوئلے کو بروئے کار لانے، توانائی بحران اور اس کے حل سے متعلق منعقدہ سمپوزیم میں مختلف ماہرین نے سفارشات میں مطالبہ کیا ہے کہ تھر کول مائننگ کمپنی تشکیل دی جائے۔
جس میں پبلک اور پرائیویٹ اشتراک ہو، حکومت پاکستان کا 35 فیصد، حکومت سندھ کا 35 فیصد اور پرائیویٹ پارٹنر کا 30 فیصد مقرر کیا جائے، اوپن مائننگ اور انڈر گراؤنڈ زیر زمین کان کیلیے الگ الگ مقامات مقرر کیے جائیں۔
پائیلٹ اسکیل زیر زمین کان تشکیل دی جائے تاکہ زیر زمین جیالوجیکل ترتیب دی جائے اور تھر کی جیالوجی سمجھنے میں مدد مل سکے، ایک سال بعد پائلٹ اسکیل مائننگ کو پراڈکشن مائننگ میں تبدیل کیا جائے، تھر کول کے چین سے جو معاہدے جاری ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی میزبانی میں سندھ یونیورسٹی کے تعاون سے تھر کے کوئلے کو بروئے کار لانے، توانائی بحران اور اس کے حل سے متعلق منعقدہ سمپوزیم میں مختلف ماہرین نے سفارشات میں مطالبہ کیا ہے کہ تھر کول مائننگ کمپنی تشکیل دی جائے۔
جس میں پبلک اور پرائیویٹ اشتراک ہو، حکومت پاکستان کا 35 فیصد، حکومت سندھ کا 35 فیصد اور پرائیویٹ پارٹنر کا 30 فیصد مقرر کیا جائے، اوپن مائننگ اور انڈر گراؤنڈ زیر زمین کان کیلیے الگ الگ مقامات مقرر کیے جائیں۔
پائیلٹ اسکیل زیر زمین کان تشکیل دی جائے تاکہ زیر زمین جیالوجیکل ترتیب دی جائے اور تھر کی جیالوجی سمجھنے میں مدد مل سکے، ایک سال بعد پائلٹ اسکیل مائننگ کو پراڈکشن مائننگ میں تبدیل کیا جائے، تھر کول کے چین سے جو معاہدے جاری ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔