وظیفے میں کٹوتی کے خلاف لوک فنکاروں کامظاہرہ
مہنگائی کے باوجودصرف 15ہزار روپے سالانہ دیے جارہے ہیں، راگی ایسوسی ایشن
SIALKOT:
سندھ راگی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے تحت لوک گلوکاروں، فنکاروں کے سالانہ وظیفے میں کٹوتی کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ۔
جس میں مرد و خواتین لوک فنکار شریک تھے جو بینرز اور موسیقی کے آلات اٹھائے مطالبات کی منظوری کے لیے نعرے لگارہے تھے۔ اس موقع پر احتجاج میں شامل استاد امیرعلی نے بتایا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے لوک گلوکاروں، فنکاروں اور ان کی بیواؤں کو سالانہ 30 ہزار روپے فی کس وظیفہ دیا جاتا تھا جسے گزشتہ ڈیڑھ سال سے بندکردیا گیا تھا انھوں نے بتایا کہ یہ وظیفہ دوبارہ شروع توکردیا گیا ہے لیکن اس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مد نظر نہیں رکھا گیا اور سالانہ وظیفے میں کٹوتی کردی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈیڑھ سال کے وظیفہ کے حساب سے کی فی کس 45 ہزار روپے بنتے ہیں لیکن محکمہ ثقافت کی جانب سے فی کس پندرہ ہزار روپے دیے جارہے ہیں جو اس مہنگائی کے دور میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران سے مطالبہ کیا کہ وظیفے میں کٹوتی کا نوٹس لیا جائے اور مہنگائی کے تناسب سے وظیفہ میں اضافہ کیا جائے۔
سندھ راگی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے تحت لوک گلوکاروں، فنکاروں کے سالانہ وظیفے میں کٹوتی کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ۔
جس میں مرد و خواتین لوک فنکار شریک تھے جو بینرز اور موسیقی کے آلات اٹھائے مطالبات کی منظوری کے لیے نعرے لگارہے تھے۔ اس موقع پر احتجاج میں شامل استاد امیرعلی نے بتایا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے لوک گلوکاروں، فنکاروں اور ان کی بیواؤں کو سالانہ 30 ہزار روپے فی کس وظیفہ دیا جاتا تھا جسے گزشتہ ڈیڑھ سال سے بندکردیا گیا تھا انھوں نے بتایا کہ یہ وظیفہ دوبارہ شروع توکردیا گیا ہے لیکن اس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مد نظر نہیں رکھا گیا اور سالانہ وظیفے میں کٹوتی کردی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈیڑھ سال کے وظیفہ کے حساب سے کی فی کس 45 ہزار روپے بنتے ہیں لیکن محکمہ ثقافت کی جانب سے فی کس پندرہ ہزار روپے دیے جارہے ہیں جو اس مہنگائی کے دور میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران سے مطالبہ کیا کہ وظیفے میں کٹوتی کا نوٹس لیا جائے اور مہنگائی کے تناسب سے وظیفہ میں اضافہ کیا جائے۔