خدا كا واسطہ ہے ایف بی آر ملک كا پیسہ واپس لانے میں كردار ادا كرے چیف جسٹس
تاثر دیا گیا دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب مل سكتے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ خدا كا واسطہ ہے ملک كا پیسہ خزانے میں لانے میں چیئرمین ایف بی آر كردار ادا كریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم كورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار كی سربراہی میں 3 ركنی بنچ نے بیرون ملک پاكستانیوں كی جائیدادوں اور اكاؤنٹس سے متعلق كیس كی سماعت كی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار كہ 21 ماڈل كیسوں پر كیا پیش رفت ہوئی؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) كے چیئرمین نے بتایا كہ تمام كیسوں پر كارروائی كر رہے ہیں، چیف جسٹس نے كہا كہ تاثر دیا گیا کہ دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب روپے مل سكتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا كہ 16 كروڑ كی ادائیگی ٹیكس كی مد میں وصول ہو چكی ہے جب کہ 14 كروڑ كی ادائیگیوں كا مزید تعین كر لیا ہے اور علیمہ خان نے 29 كروڑ سے زائد ادا كرنے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا كہ كیا علیمہ خان نے رقم ادا كر دی ہے؟ چیئرمین نے جواب میں کہا کہ علیمہ خان كے پاس 13 جنوری تک رقم ادا كرنے كا وقت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے كہ دبئی میں جائیداد خریدی گئی، پاكستان سے پیسہ اڑا كر باہر لے جایا گیا، جائیدادوں كی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل كیں اب ایف بی آر جس رفتار سے كام كر رہا ہے یہ كام كب تک مكمل ہوگا۔ ایف بی آر پر ہم ذمہ داری ڈال رہے ہیں ، خدا كا واسطہ ہے ملک كا پیسہ خزانے میں لانے میں كردار ادا كریں ۔
چیئرمین ایف بی آر نے عدالت كو مزید بتایا كہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم كر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے، 13 جنوری كو عدالت كو مفصل رپورٹ جمع كروائیں گے۔
عدالت نے 14 جنوری كو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب كرتے ہوئے كیس كی سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم كورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار كی سربراہی میں 3 ركنی بنچ نے بیرون ملک پاكستانیوں كی جائیدادوں اور اكاؤنٹس سے متعلق كیس كی سماعت كی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار كہ 21 ماڈل كیسوں پر كیا پیش رفت ہوئی؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) كے چیئرمین نے بتایا كہ تمام كیسوں پر كارروائی كر رہے ہیں، چیف جسٹس نے كہا كہ تاثر دیا گیا کہ دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب روپے مل سكتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا كہ 16 كروڑ كی ادائیگی ٹیكس كی مد میں وصول ہو چكی ہے جب کہ 14 كروڑ كی ادائیگیوں كا مزید تعین كر لیا ہے اور علیمہ خان نے 29 كروڑ سے زائد ادا كرنے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا كہ كیا علیمہ خان نے رقم ادا كر دی ہے؟ چیئرمین نے جواب میں کہا کہ علیمہ خان كے پاس 13 جنوری تک رقم ادا كرنے كا وقت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے كہ دبئی میں جائیداد خریدی گئی، پاكستان سے پیسہ اڑا كر باہر لے جایا گیا، جائیدادوں كی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل كیں اب ایف بی آر جس رفتار سے كام كر رہا ہے یہ كام كب تک مكمل ہوگا۔ ایف بی آر پر ہم ذمہ داری ڈال رہے ہیں ، خدا كا واسطہ ہے ملک كا پیسہ خزانے میں لانے میں كردار ادا كریں ۔
چیئرمین ایف بی آر نے عدالت كو مزید بتایا كہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم كر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے، 13 جنوری كو عدالت كو مفصل رپورٹ جمع كروائیں گے۔
عدالت نے 14 جنوری كو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب كرتے ہوئے كیس كی سماعت ملتوی کردی۔