ناسا کا خلائی مشن انتہائی دور خلائی منزل کی طرف رواں دواں

خلائی جہاز وہاں سے تصاویر لے کر اپنے زمینی مرکز کی طرف بھیجنے کی کوشش کرے گا


Editorial January 02, 2019
خلائی جہاز وہاں سے تصاویر لے کر اپنے زمینی مرکز کی طرف بھیجنے کی کوشش کرے گا۔ فوٹو: فائل

امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز نیو ہوریزنز (New Horizons) انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ کرۂ ارض سے ممکنہ طور پر سب سے دور خلائی منزل کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ اس سب سے دور دراز منزل کو سائنسی اصطلاح میں Ultima Thule کا نام دیا گیا ہے، جسے ایک سیارہ سمجھا جاتا ہے، جو زمین سے اندازاً 6.4 ارب کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ خلائی جہاز وہاں سے تصاویر لے کر اپنے زمینی مرکز کی طرف بھیجنے کی کوشش کرے گا۔

ناسا کے سائنس دانوں کی قیادت کرنے والے ایلن سٹرن نے نیویارک ٹائمز میں نیوہوریزنز مشن کو امریکا کی خلانوروی مہم کا حیرت انگیز نمونہ قرار دیا ہے اور کہا یہ ''سائنس فکشن'' کی کہانی لگتی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ نئے خلائی مشن کا فاصلہ چاند کے سفر سے 17 ہزار گنا طویل ہو گا۔ بی بی سی کے مطابق ناسا کا خلائی جہاز ''نیوہوریزن'' اس وقت نظام شمسی کی حد پر واقع پلوٹو کے نزدیکی سیارچے Ultima Thule کے قریب سے گزر رہا ہے۔ اگر نیوہوریزن اس کے پاس سے گزرا تو یہ نظام شمسی کا سب سے دور سیارہ یا سیارچہ ہو گا جس تک انسان کا بنایا ہوا کوئی جہاز پہنچنے میں کامیاب ہوگا۔

یہ فاصلہ اتنا دور ہے کہ زمین سے وہاں تک کمپیوٹر کے سگنلز پہنچنے میں چھ گھنٹے آٹھ منٹ کا وقت لگتا ہے۔ اسی طرح Ultima Thule سے واپس زمین کی طرف سگنل پہنچنے میں بھی اتنا ہی ٹائم لگتا ہے۔Ultima Thule پلوٹو سے ڈیڑھ ارب کلو میٹر دور ہے۔ مشاہدات مکمل کرنے کے بعد خلائی جہاز زمین پر واپس لوٹ آئے گا اور اس کی میموری میں موجود تمام ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کیا جائے گا۔ Ultima Thule صرف چار سال قبل دریافت ہوا تھا۔ اس کے بارے میں سائنسدانوں کو بہت کم معلومات حاصل ہیں۔ اگر یہ مشن کامیاب رہا تو خلائی سائنس میں بنی نوع انسان ایک اور نیا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں