چند ہندسوں کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
قرآن کو تر جمے کے ساتھ پڑھنا و سمجھنا اورکوئی نئی زبان سیکھنے کی کو شش ضرورکرنا ہے
ذاتی احتساب ، پچھتاؤں، تجزیے اور نئے عہد و پیماں کے ساتھ 2019ء کا سورج طلوع ہو چکا، فیض احمد فیضؔ تو نئے ماہ وسال کی آمد کو ہندسوںکے بدلنے کا کھیل سمجھتے تھے بے شک ماہ وسال کا بدلنا کائنات قدرت کا ایک اصول ہے۔ زندگی میں جدت کوئی نئی تبدیلی جو کارآمد ہو اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی ضرور ہونی چاہیے، کچھ ایسا ہی عزم لے کر نئے سال کا آغاز کریں کہ اصل کھیل ہی انسان کا خود اپنی اصلاح کرنا ہے، اپنا جائزہ لینا، شخصیت میں عادتوں رویوں میں مثبت تبدیلی لانا پھر اس پر جم کرکار بند ہو جانا ہی زندگی کی کامیابی ہے، ورنہ ماہ و سال تو ہم سب کی حیات و موت کا ایک پہیہ ہے جو گھومتا رہے گا، آخر ہمارے ابدی سفر پر روانہ ہونے تک جاری و ساری رہے گا ۔
عربی کا مقولہ ہے کہ وقت تلوارکی مانند ہے اگر تم نے اسے نہیں کاٹا تو وہ تمھیں کاٹ دے گی، بے شک وقت کبھی نہیں تھمتا، یہ ایسا وسیلہ ہے جوآپ دوبارہ پیدا نہیں کر سکتے۔ لارڈ چسٹر کہتا ہے کہ تم اپنے منٹوں کی حفاظت کرو، گھنٹے اپنی حفاظت خود کرلیں گے لیکن یہ وقت کیا ہے؟ محض مہینے ، ہفتے ، دن ، رات کے جمع کا حاصل یعنی 365 دن سال کہلاتا ہے اور اسی ماہ و سال کی گنتی میں جتنے پل ہم نے زندگی سے خوشی کشیدکی، وہی ہمارا سرمایہ حیات ہے۔
موجودہ دنیا مقابلے کی دنیا ہے پہلی صدی قبل مسیح کا مصنف سائرس کہتا ہے کہ عقل مند انسان اپنے مستقبل کی اس طرح حفاظت کرتا ہے جیسے وہ حال میں ہو، ہمارا ہر اقدام نتیجے کے اعتبار سے مستقبل کا واقعہ ہے۔ زندگی کا ہر مسئلہ اہم ہے اگر آپ کو کوئی مشکل پیش آئے تو اسے اپنے لے ایک چیلنج سمجھیں، حالات کا جھٹکا انسان کو متحرک کرتا ہے، جس سے آپ کی سوئی ہوئی صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں ۔ آپ کے اندر حالات سے مقابلے کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے، اس دنیا میں ہر مسئلے کا ایک حل موجود ہے اور ہر مشکل کی ایک تدبیر ضرور ہے ۔ قرآن میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ خدا نے جو نظام بنایا ہے اس میں ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ وقت کی اہمیت و قدر و قیمت پر جگہ جگہ ہمیں قرآن کریم میں ہدایت کی گئی ہے لیکن افسوس کہ بحثیت مسلمان ہم اس پر غور و فکر نہیں کرتے اس کے برعکس غیر مسلم ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کرتے نظر آتے ہیں جو ہما رے دین نے ہمیں سیکھنے کا حکم دیا ہے۔
فینکلن کہتا ہے کہ زندگی سے محبت کرتے ہو تو وقت کو ضایع نہ کرو ،کیو نکہ وقت ہی زندگی ہے لیکن ہم زندگی اپنی شرائط پر جیتے آئے ہیں ، خواہ کتنا ہی خسارہ ہو جائے لاکھ نئے سال پر ہم عہد و پیماں باندھیںارادہ کریں کہ وقت کی قدرکریں گے کر نہیں پاتے، ہم اپنے بارے میں غور و فکر کرتے ہوئے حقا ئق کا زیادہ خیال نہیں رکھتے اپنی ذات سے مشکل سوالات نہیں پوچھتے تجزیہ نہیں کرتے کہ اپنی غلطیوں کے ذمے دار ہم خود ہیں اس سال اپنی ذات کا احتساب ہمیں خود کرنا ہو گا، بحیثت مسلمان ہمیں امیدکا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ ہر سیاہ رات کے بعد صبح کا اجالا ضرور ہوتا ہے۔ وطن عزیز کے حوالے سے بھی پرامید ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود عدلیہ اور فوج نے اپنا کردار بحسن و خوبی نبھایا۔ پوری قوم نے متحد ہوکر دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم کیا۔ عدلیہ کے دلیرانہ فیصلوں کی بدولت ہم سب مطمئن ہیںکہ نئے سال میں مثبت تبدیلی آنی شروع ہو گی۔ ملک جس کرائسس سے گزر رہا ہے اس سے نکل کر اگلے سال کچھ اچھے حالات ہما رے منتظر ہوں گے ، پوری قوم نے ان اکہتر سالوں میں گرتے پڑتے بہت سبق سیکھا ہے ہر آنے والے لیڈر نے سبز باغ دکھا کر قوم کی پشت پر وار کیا ہے، بس ہم اپنے بروٹس کو شاکی نظروں سے دیکھتے رہ گئے۔
نیا سال ہمارے لیے ایک روشن پاکستان کی ضمانت ہو، 2019ء کا سورج وقت کی لوح پر بہت سارے نئے امکانات کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے۔ بے شک چند ہندسوں کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں ہے، وقت کبھی یوٹرن نہیں لیتا یہ آگے بڑھتے رہنے کا نام ہے لیکن زندگی سیکنڈ چانس کو استعمال کرنے کا بھی نام ہے، مایوس نہ ہوں ، نیا سال کچھ نئے عہد ، نئے ارادوں کے ساتھ شروع کریں ،جیسے ہم عہد کرلیں کہ ان تمام ادھورے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے جن کو دیکھتے کئی ماہ وسال گزر گئے۔
اس سال مستقل مزاجی سے ورزش کرنا، غصے پرقابو پانا سیکھنا ہے، قرآن کو تر جمے کے ساتھ پڑھنا و سمجھنا اورکوئی نئی زبان سیکھنے کی کو شش ضرورکرنا ہے، وقت ہمارے ہا تھ سے تیزی سے نکلتا جا رہا ہے یہاں بھی طلب اور رسدکا نظام رائج ہے، وقت بہت کم اورکام اتنے زیادہ کہ زندگی میں فرصت کے لمحات میسر ہی نہیں گزرتے، لمحوں میں جو غلطیاں لاپروائیاں ہو چکیں، جن بہترین مواقعے کو ہم کھو چکے تو کوئی با ت نہیں زندگی دوسرے مواقعے سے بھری پڑی ہے، جنھیں استعمال کر کے اپنی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ زندگی کا سفر کبھی ہموار راستے پر نہیں ہوتا، یہ حالات کی مواقفت نامواقفت کو دیکھ کر طے کیا جا تا ہے ، بے شک سفر حیات حادثات اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے یہ سبھی کو پیش آتے ہیں، را ستوں کے پتھروں اورکانٹوں کے باوجود منزل تک پہنچنے کا حوصلہ رکھیے رکاوٹیں ہمارے لیے زینے کا کام کرتی ہیں ، نئے حالات کے مطابق نیا حل سوچیے کامیابی کا یہی راستہ ہے۔
عربی کا مقولہ ہے کہ وقت تلوارکی مانند ہے اگر تم نے اسے نہیں کاٹا تو وہ تمھیں کاٹ دے گی، بے شک وقت کبھی نہیں تھمتا، یہ ایسا وسیلہ ہے جوآپ دوبارہ پیدا نہیں کر سکتے۔ لارڈ چسٹر کہتا ہے کہ تم اپنے منٹوں کی حفاظت کرو، گھنٹے اپنی حفاظت خود کرلیں گے لیکن یہ وقت کیا ہے؟ محض مہینے ، ہفتے ، دن ، رات کے جمع کا حاصل یعنی 365 دن سال کہلاتا ہے اور اسی ماہ و سال کی گنتی میں جتنے پل ہم نے زندگی سے خوشی کشیدکی، وہی ہمارا سرمایہ حیات ہے۔
موجودہ دنیا مقابلے کی دنیا ہے پہلی صدی قبل مسیح کا مصنف سائرس کہتا ہے کہ عقل مند انسان اپنے مستقبل کی اس طرح حفاظت کرتا ہے جیسے وہ حال میں ہو، ہمارا ہر اقدام نتیجے کے اعتبار سے مستقبل کا واقعہ ہے۔ زندگی کا ہر مسئلہ اہم ہے اگر آپ کو کوئی مشکل پیش آئے تو اسے اپنے لے ایک چیلنج سمجھیں، حالات کا جھٹکا انسان کو متحرک کرتا ہے، جس سے آپ کی سوئی ہوئی صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں ۔ آپ کے اندر حالات سے مقابلے کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے، اس دنیا میں ہر مسئلے کا ایک حل موجود ہے اور ہر مشکل کی ایک تدبیر ضرور ہے ۔ قرآن میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ خدا نے جو نظام بنایا ہے اس میں ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ وقت کی اہمیت و قدر و قیمت پر جگہ جگہ ہمیں قرآن کریم میں ہدایت کی گئی ہے لیکن افسوس کہ بحثیت مسلمان ہم اس پر غور و فکر نہیں کرتے اس کے برعکس غیر مسلم ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کرتے نظر آتے ہیں جو ہما رے دین نے ہمیں سیکھنے کا حکم دیا ہے۔
فینکلن کہتا ہے کہ زندگی سے محبت کرتے ہو تو وقت کو ضایع نہ کرو ،کیو نکہ وقت ہی زندگی ہے لیکن ہم زندگی اپنی شرائط پر جیتے آئے ہیں ، خواہ کتنا ہی خسارہ ہو جائے لاکھ نئے سال پر ہم عہد و پیماں باندھیںارادہ کریں کہ وقت کی قدرکریں گے کر نہیں پاتے، ہم اپنے بارے میں غور و فکر کرتے ہوئے حقا ئق کا زیادہ خیال نہیں رکھتے اپنی ذات سے مشکل سوالات نہیں پوچھتے تجزیہ نہیں کرتے کہ اپنی غلطیوں کے ذمے دار ہم خود ہیں اس سال اپنی ذات کا احتساب ہمیں خود کرنا ہو گا، بحیثت مسلمان ہمیں امیدکا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ ہر سیاہ رات کے بعد صبح کا اجالا ضرور ہوتا ہے۔ وطن عزیز کے حوالے سے بھی پرامید ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود عدلیہ اور فوج نے اپنا کردار بحسن و خوبی نبھایا۔ پوری قوم نے متحد ہوکر دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم کیا۔ عدلیہ کے دلیرانہ فیصلوں کی بدولت ہم سب مطمئن ہیںکہ نئے سال میں مثبت تبدیلی آنی شروع ہو گی۔ ملک جس کرائسس سے گزر رہا ہے اس سے نکل کر اگلے سال کچھ اچھے حالات ہما رے منتظر ہوں گے ، پوری قوم نے ان اکہتر سالوں میں گرتے پڑتے بہت سبق سیکھا ہے ہر آنے والے لیڈر نے سبز باغ دکھا کر قوم کی پشت پر وار کیا ہے، بس ہم اپنے بروٹس کو شاکی نظروں سے دیکھتے رہ گئے۔
نیا سال ہمارے لیے ایک روشن پاکستان کی ضمانت ہو، 2019ء کا سورج وقت کی لوح پر بہت سارے نئے امکانات کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے۔ بے شک چند ہندسوں کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں ہے، وقت کبھی یوٹرن نہیں لیتا یہ آگے بڑھتے رہنے کا نام ہے لیکن زندگی سیکنڈ چانس کو استعمال کرنے کا بھی نام ہے، مایوس نہ ہوں ، نیا سال کچھ نئے عہد ، نئے ارادوں کے ساتھ شروع کریں ،جیسے ہم عہد کرلیں کہ ان تمام ادھورے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے جن کو دیکھتے کئی ماہ وسال گزر گئے۔
اس سال مستقل مزاجی سے ورزش کرنا، غصے پرقابو پانا سیکھنا ہے، قرآن کو تر جمے کے ساتھ پڑھنا و سمجھنا اورکوئی نئی زبان سیکھنے کی کو شش ضرورکرنا ہے، وقت ہمارے ہا تھ سے تیزی سے نکلتا جا رہا ہے یہاں بھی طلب اور رسدکا نظام رائج ہے، وقت بہت کم اورکام اتنے زیادہ کہ زندگی میں فرصت کے لمحات میسر ہی نہیں گزرتے، لمحوں میں جو غلطیاں لاپروائیاں ہو چکیں، جن بہترین مواقعے کو ہم کھو چکے تو کوئی با ت نہیں زندگی دوسرے مواقعے سے بھری پڑی ہے، جنھیں استعمال کر کے اپنی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ زندگی کا سفر کبھی ہموار راستے پر نہیں ہوتا، یہ حالات کی مواقفت نامواقفت کو دیکھ کر طے کیا جا تا ہے ، بے شک سفر حیات حادثات اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے یہ سبھی کو پیش آتے ہیں، را ستوں کے پتھروں اورکانٹوں کے باوجود منزل تک پہنچنے کا حوصلہ رکھیے رکاوٹیں ہمارے لیے زینے کا کام کرتی ہیں ، نئے حالات کے مطابق نیا حل سوچیے کامیابی کا یہی راستہ ہے۔