وزارت قانون نے فوجی عدالتوں میں توسیع کی سمری کی توثیق کردی
احتساب اداروں کو اختیارات سے تجاوز سے روکنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، وزارت قانون
وزارت قانون نے فوجی عدالتوں میں توسیع کی سمری کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب اداروں کو اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں شہباز شریف، سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، نوید قمر اور نفیسہ شاہ نے بھی شرکت کی۔ وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ احتساب کے قانون میں ترامیم سے متعلق چار اجلاس ہوچکے ہیں، احتساب کے محکموں کو اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثناللہ نے پوچھا کہ اس قانون میں ترمیم کا مسودہ تیار کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟، جس پر وزارت قانون کے حکام نے جواب دیا کہ ایک سے دو ماہ لگ جائیں گے۔ رانا ثناللہ نے کہا کہ آپ لوگ ڈیڑھ ماہ لے لیں مگر تین ماہ نہیں لگنے چاہئیں۔
رانا ثنااللہ نے سوال کیا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق کیا فیصلہ کیا؟۔ حکام نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع وزارت داخلہ کا معاملہ ہے اور وزارت قانون میں اس حوالے سے کوئی تجویز نہیں آئی۔ سیکرٹری قانون و انصاف نے لاعلمی کا اظہار کیا کہ مجھے ملٹری کورٹس کے حوالے سے وزارت داخلہ کی سمری کے بارے میں علم نہیں تھا۔
مشیر قانون حاکم خان نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے میں کم عرصہ رہ گیا ہے، ملٹری کورٹس میں توسیع کے حوالے سے وزارت داخلہ کی طرف سے ایک سمری آئی تھی، وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ ملٹری کورٹس میں توسیع سے متعلق سمری وفاقی کابینہ کو بھجوانا چاہتے ہیں، ہم نے ملٹری کورٹ سے متعلق وزارت داخلہ کی سمری کی توثیق کرکے بھیج دیا ہے، تاہم سمری میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ ملٹری کورٹس میں کتنے عرصے کی توسیع چاہتی ہے۔
قائمہ کمیٹی نے خصوصی عدالتوں سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے وزارت قانون کو اہم مقدمات کے عدالتی فیصلوں سے متعلق ویب سائٹ قائم کرنے کا حکم بھی دیا اور فیڈرل ٹربیونل میں زیر التوا کیسز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عدلیہ اور پولیس ٹھیک نہیں ہوگی ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا، ایک دو ریٹائرڈ ججز کو جانتا ہوں کہ وہ اپنا فیصلہ بھی نہیں لکھ سکتے تھے، ججز کی تقرریوں کے متعلق بھی بریفنگ دی جائے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں شہباز شریف، سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، نوید قمر اور نفیسہ شاہ نے بھی شرکت کی۔ وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ احتساب کے قانون میں ترامیم سے متعلق چار اجلاس ہوچکے ہیں، احتساب کے محکموں کو اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثناللہ نے پوچھا کہ اس قانون میں ترمیم کا مسودہ تیار کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟، جس پر وزارت قانون کے حکام نے جواب دیا کہ ایک سے دو ماہ لگ جائیں گے۔ رانا ثناللہ نے کہا کہ آپ لوگ ڈیڑھ ماہ لے لیں مگر تین ماہ نہیں لگنے چاہئیں۔
رانا ثنااللہ نے سوال کیا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق کیا فیصلہ کیا؟۔ حکام نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع وزارت داخلہ کا معاملہ ہے اور وزارت قانون میں اس حوالے سے کوئی تجویز نہیں آئی۔ سیکرٹری قانون و انصاف نے لاعلمی کا اظہار کیا کہ مجھے ملٹری کورٹس کے حوالے سے وزارت داخلہ کی سمری کے بارے میں علم نہیں تھا۔
مشیر قانون حاکم خان نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے میں کم عرصہ رہ گیا ہے، ملٹری کورٹس میں توسیع کے حوالے سے وزارت داخلہ کی طرف سے ایک سمری آئی تھی، وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ ملٹری کورٹس میں توسیع سے متعلق سمری وفاقی کابینہ کو بھجوانا چاہتے ہیں، ہم نے ملٹری کورٹ سے متعلق وزارت داخلہ کی سمری کی توثیق کرکے بھیج دیا ہے، تاہم سمری میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ ملٹری کورٹس میں کتنے عرصے کی توسیع چاہتی ہے۔
قائمہ کمیٹی نے خصوصی عدالتوں سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے وزارت قانون کو اہم مقدمات کے عدالتی فیصلوں سے متعلق ویب سائٹ قائم کرنے کا حکم بھی دیا اور فیڈرل ٹربیونل میں زیر التوا کیسز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عدلیہ اور پولیس ٹھیک نہیں ہوگی ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا، ایک دو ریٹائرڈ ججز کو جانتا ہوں کہ وہ اپنا فیصلہ بھی نہیں لکھ سکتے تھے، ججز کی تقرریوں کے متعلق بھی بریفنگ دی جائے۔