الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ اور تشدد پر اکسانے کے الزامات کی تحقیقات بی بی سی

الطاف حسین کے گھر اور دفتر سے رقم برآمد ہوئی ہے تاہم رقم غیرقانونی طریقے سے نہیں لائی گئی، فاروق ستار


ویب ڈیسک July 11, 2013
لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر اور دفتر سےنقد رقم برآمد کی ہے جس کا کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا، بی بی سی ۔ فوٹو: فائل

میٹرو پولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے گھر اور دفتر سے 6 کروڑ روپے کے مساوی رقم ملنے کے بعد منی لانڈرنگ اور تشدد پر اکسانے کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں 6 دسمبر 2012 اور 18 جون 2013 کو ان کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپے مارے ، تلاشی کے دوران دونوں جگہوں سے رقم برآمد ہوئی جس کی کوئی تفصیل یا وضاحت پیش نہیں کی گئی جس کے بعد پولیس نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹر عمران فاروق اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزامات بھی زیر تفتیش ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام سے بات کرتے ہوئےقومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے پولیس کے چھاپے کے دوران رقم ملنے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے یہ بات ماننے سے انکارکیا کہ یہ رقم کسی غیرقانونی طریقے سےلائی گئی۔

دوسری جانب بی بی سی ہی کے پروگرام نیوز نائٹ میں 2001 میں الطاف حسین کی جانب سے اس وقت کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو لکھے گئے خط کی بھی تصدیق کی گئی ہے جس میں انہوں نے پاکستان میں عسکریت پسندوں کی نشاندہی کے لئے اپنے تعاون کی پیشکش کی تھی۔

واضح رہے کہ اس خط کے بارے میں بھی میڈیا میں کئی باتیں نشر ہوئی تھیں تاہم ایم کیو ایم اور برطانوی حکومت کی جانب سے اس قسم کے کسی بھی خط کی ہمیشہ تردید ہی کی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں