خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت میں نئے بلدیاتی نظام پر اتفاق
نئے ایکٹ کی منظوری کے بعد دونوں صوبوں میں ایک ہی روز بلدیاتی انتخابات ہوں گے
خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومت نے نئے بلدیاتی نظام پر اتفاق کر لیا ہے موجودہ بلدیاتی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں گی اور نئے ایکٹ کی منظوری کے بعد دونوں صوبوں میں ایک ہی روز بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔
صوبے میں ضم قبائلی علاقوں میں بھی اپریل تک بلدیاتی الیکشن کی تیاری کی جا رہی ہے، یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو کے دوران کہی، صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ تحریک انصاف کا یہ منشور ہے کہ اختیارت نچلی سطح تک دیے جائیں تاکہ عوام کو بروقت انصاف مہیا ہو سکے، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام پر اتفاق ہوگیا ہے اور بہت جلد نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بھی بلدیاتی الیکشن کرانے کیلیے تیار ہیں۔
30 جنوری تک حلقہ بندیاں مکمل کر لی جائیں گی اور فروری تک اعتراضات کا مرحلہ اگر مکمل ہو جاتا ہے تو اپریل میں بلدیاتی الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، مالم جبہ اسکینڈل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اسکینڈل میں کوئی کرپشن یا بدعنوانی سامنے نہیں آئی، سرکاری زمین حکومت کے پاس ہی ہے، مسئلہ صرف اراضی محکمہ جنگلات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے کا ہے، ہم عدالتوں میں پیش ہونے کیلیے تیار ہیں اور نیب نے جتنی بار وزیراعلیٰ کو طلب کیا وہ پیش ہوں گے۔
صوبے میں ضم قبائلی علاقوں میں بھی اپریل تک بلدیاتی الیکشن کی تیاری کی جا رہی ہے، یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو کے دوران کہی، صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ تحریک انصاف کا یہ منشور ہے کہ اختیارت نچلی سطح تک دیے جائیں تاکہ عوام کو بروقت انصاف مہیا ہو سکے، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام پر اتفاق ہوگیا ہے اور بہت جلد نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بھی بلدیاتی الیکشن کرانے کیلیے تیار ہیں۔
30 جنوری تک حلقہ بندیاں مکمل کر لی جائیں گی اور فروری تک اعتراضات کا مرحلہ اگر مکمل ہو جاتا ہے تو اپریل میں بلدیاتی الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، مالم جبہ اسکینڈل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اسکینڈل میں کوئی کرپشن یا بدعنوانی سامنے نہیں آئی، سرکاری زمین حکومت کے پاس ہی ہے، مسئلہ صرف اراضی محکمہ جنگلات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے کا ہے، ہم عدالتوں میں پیش ہونے کیلیے تیار ہیں اور نیب نے جتنی بار وزیراعلیٰ کو طلب کیا وہ پیش ہوں گے۔