انتظامیہ کے دعوے دھرے رہ گئے پھل فروشوں نے لوٹ مچا دی
سرکاری قیمتوں کے برعکس من مانی قیمتوں پر پھل فروخت کیے گئے۔
KARACHI:
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان میں مہنگائی پر قابو پانے کے تمام دعوے دھرے رہ گئے۔
پھل فروشوں نے لوٹ مچادی، سرکاری قیمتوں کے برعکس من مانی قیمتوں پر پھل فروخت کیے گئے جس سے رمضان کے دوران مہنگائی میں کمی کی تمام امیدیں پہلے روزے پر ہی ختم ہوگئیں، شہر کے 80فیصد سے زائد پھل فروشوں نے سرکاری پرائس لسٹ آویزاں ہی نہیں کی جبکہ بڑے بازاروں کی مستقل دکانوں پر پرائس لسٹ صارفین کی حد نگاہ سے دور آویزاں کی گئی ہے، شہر کے پھل فروش مہنگائی میں اضافے کا ذمے دار سبزی منڈی کے تاجروں کو قرار دے رہے ہیں، شہر میں کیلے نایاب ہوگئے ہیں اور درجہ اول کیلے 100روپے جبکہ درجہ دوم کیلے 80روپے درجن فروخت کیے جارہے ہیں۔
سرکاری نرخ درجہ اول 66روپے اور درجہ دوم 45روپے مقرر کیا گیا ہے، شہر بھر میں پیلا خربوزہ درجہ دوم درجہ اول کی قیمت سے بھی زائد پر فروخت کیا جارہا ہے، درجہ دوم کی سرکاری قیمت 18اور درجہ اول کی 26روپے مقرر ہے تاہم شہر میں پیلا خربوزہ 30 سے 40روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، گرمے کی سرکاری قیمت 51روپے درجہ دوم کی قیمت 34روپے مقرر ہے۔
تاہم درجہ اول گرما 70روپے اور درجہ دوم 50روپے کلو فروخت کیا گیا، تربوز درجہ اول کی سرکاری قیمت 34، درجہ دوم کی 23روپے کلو مقررکی گئی تاہم شہر میں درجہ دوم تربوز 30روپے کلو اور درجہ اول 40روپے سے زائد قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
چونسا آم درجہ اول کی سرکاری قیمت 76 جبکہ درجہ دوم کی قیمت 45روپے کلو مقرر ہے تاہم شہر میں چونسا آم درجہ اول 80سے 100روپے جبکہ درجہ دوم چونسا 60سے 70روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، آلوچہ سوات کی سرکاری قیمت126روپے کلو ہے تاہم شہر میں درجہ اول سوات کا آلوچہ140روپے اور اس سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے، اسی طرح کوئٹہ کا چھوٹا آلوچا 66روپے کے بجائے 80سے 100روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، چیری کی سرکاری قیمت درجہ اول 136روپے فی پیکٹ اور درجہ دوم 106روپے فی پیکٹ مقرر ہے تاہم شہر میں چیری درجہ اول کا پیکٹ 150روپے سے زائد جبکہ درجہ دوم 120روپے سے زائد پر فروخت کیا جارہا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان میں مہنگائی پر قابو پانے کے تمام دعوے دھرے رہ گئے۔
پھل فروشوں نے لوٹ مچادی، سرکاری قیمتوں کے برعکس من مانی قیمتوں پر پھل فروخت کیے گئے جس سے رمضان کے دوران مہنگائی میں کمی کی تمام امیدیں پہلے روزے پر ہی ختم ہوگئیں، شہر کے 80فیصد سے زائد پھل فروشوں نے سرکاری پرائس لسٹ آویزاں ہی نہیں کی جبکہ بڑے بازاروں کی مستقل دکانوں پر پرائس لسٹ صارفین کی حد نگاہ سے دور آویزاں کی گئی ہے، شہر کے پھل فروش مہنگائی میں اضافے کا ذمے دار سبزی منڈی کے تاجروں کو قرار دے رہے ہیں، شہر میں کیلے نایاب ہوگئے ہیں اور درجہ اول کیلے 100روپے جبکہ درجہ دوم کیلے 80روپے درجن فروخت کیے جارہے ہیں۔
سرکاری نرخ درجہ اول 66روپے اور درجہ دوم 45روپے مقرر کیا گیا ہے، شہر بھر میں پیلا خربوزہ درجہ دوم درجہ اول کی قیمت سے بھی زائد پر فروخت کیا جارہا ہے، درجہ دوم کی سرکاری قیمت 18اور درجہ اول کی 26روپے مقرر ہے تاہم شہر میں پیلا خربوزہ 30 سے 40روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، گرمے کی سرکاری قیمت 51روپے درجہ دوم کی قیمت 34روپے مقرر ہے۔
تاہم درجہ اول گرما 70روپے اور درجہ دوم 50روپے کلو فروخت کیا گیا، تربوز درجہ اول کی سرکاری قیمت 34، درجہ دوم کی 23روپے کلو مقررکی گئی تاہم شہر میں درجہ دوم تربوز 30روپے کلو اور درجہ اول 40روپے سے زائد قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
چونسا آم درجہ اول کی سرکاری قیمت 76 جبکہ درجہ دوم کی قیمت 45روپے کلو مقرر ہے تاہم شہر میں چونسا آم درجہ اول 80سے 100روپے جبکہ درجہ دوم چونسا 60سے 70روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، آلوچہ سوات کی سرکاری قیمت126روپے کلو ہے تاہم شہر میں درجہ اول سوات کا آلوچہ140روپے اور اس سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے، اسی طرح کوئٹہ کا چھوٹا آلوچا 66روپے کے بجائے 80سے 100روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، چیری کی سرکاری قیمت درجہ اول 136روپے فی پیکٹ اور درجہ دوم 106روپے فی پیکٹ مقرر ہے تاہم شہر میں چیری درجہ اول کا پیکٹ 150روپے سے زائد جبکہ درجہ دوم 120روپے سے زائد پر فروخت کیا جارہا ہے۔