ایمنسٹی کی طرف سے ملزمہ رمشا کی حفاظت کے لیے پاکستان پرزور

اس سے پہلے 2010 میں ایک عیسائی ماں کو توہین رسالت کے جرم میں سزائے...


AFP August 22, 2012
عیسائوں کا مخصوص مزہبی نشان۔ فوٹو فائل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے توہین رسالت کے قوانین کی اصلاح کرے، اور مبینہ طور پر قرآن پاک کی آیات والے صفحات جلانے کے لئے، گرفتار نوجوان عیسائی لڑکی کی حفاظت کرے.

مسلم اکثریت والے ملک کے توہین رسالت کے سخت قوانین کی وجہ سے اسلام کو بدنام کیا جاتا ہے،یا قرآن کی بے حرمتی کی جاتی ہے جواسلام کی رو سے غیر قانونی ہے،اور جس کی سزا موت ہے۔

رمشا کو،جو 10 سے 13 سالہ لڑکی ہے،اور جسے ڈاؤن سینڈروم ہے،جمعرات کو مسلمانوں کی خواہش پر،اسلام آباد کے کم آمدنی والے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل، جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر پولی ٹرسکوٹ نے کہا" یہ کیس پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے کشرن کو ظاہر کرتا ہے، اور توہین رسالت کے الزام میں پکڑے جانے والوں کے لیےدرپیش خطرات کو ظاہر کرتا ہے".

ٹرسکوٹ نے کہا"ایمنسٹی انٹرنیشنل رمشا کے لیے فکر مند ہے،کیونکہ ماضی میں توہین رسالت کے الزام میں پکڑے جانے والوں کو، عوام کی طرف سے جان سے مار دیا گیا تھا"۔

صدر زرداری نے پیر کو حکام کو اس گرفتاری کی وضاحت دینے کا حکم دیا تھا،جبکہ مہرآباد کے پڑوس میں عیسائی،مسلمانوں کے اس واقعے کے خلاف خوف سے بھاگ گئے تھے۔

ٹرسکوٹ نے صدر کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا لیکن خبردار کیا"توہین عدالت کے قانون کی اصلاح کی جائے تاکہ، اس طرح کے متنازع معاملات میں کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے سکے"۔

رمشا کے پڑوسی کا کہنا ہے"اس نے کوڑے سے جمع کیے گئے کاغزوں کو کھانا پکانے کے غرض سے جلایا،جس پر کسی نے مقامی عالم کی اس طرف نشاندہی کرائی اور اسے متنبہ کیا"۔

اس سے پہلے 2010 میں ایک عیسائی ماں کو توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی،جو ابھی بھی قید میں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں