ایف آئی اے نے کے کے ایف کی ساڑھے 3 ارب روپے کی جائیدادیں ضبط کرلیں

خدمت خلق فاؤنڈیشن کی املاک کی ضبطگی ناقابل فہم اور تعصب پر مبنی ہے، ایم کیو ایم


ویب ڈیسک January 03, 2019
کے کے ایف کی املاک کے معاملے پر ممکنہ قانونی حل کے لیے مشاورت جاری ہے، ترجمان ایم کیوایم

لاہور: ایف آئی اے نے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی کراچی میں موجود ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی 29 جائیدادیں ضبط کرلیں اور کہا ہے کہ یہ جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خلاف اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں ایف آئی اے نے کے کے ایف کی 29 جائیدادیں ضبط کرلی ہیں جن کی مالیت ساڑھے 3 ارب روپے سے زائد ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ جائیدادیں کراچی کے مختلف علاقوں میں واقع ہیں جو بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں، کے کے ایف کی ان جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کے دو بڑے استعمال تھے ایک طرف جائیدادوں کے کرائے سے ایم کیو ایم کے شہدا اور اسیران کے خاندانوں کو رقوم بھی دی جاتی ہیں تو دوسری طرف رقوم 6 کے قریب سہولت کاروں کے ذریعے لندن بھجوائی جاتی تھیں۔

ایف آئی اے کے مطابق منی لانڈرنگ کے ان سہولت کاروں میں بابر غوری، سہیل منصور، سینیٹر احمد علی اور دیگر شامل ہیں جب کہ جائیدادوں میں جعلی ناموں کے ذریعے بھی ٹرانزیکشنز کی جاتی رہیں۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ فی الحال کرائے کی مد میں شہدا اور اسیران کے خاندانوں کو منتقل کی جانے والی رقوم کو نہیں روکا گیا، ایف آئی اے کا انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کررہا ہے جس کی سربراہی اے ٹی سی ونگ کے سربراہ مظہر کاکا خیل کررہے ہیں۔

فیصلہ تعصب پر مبنی ہے، ترجمان ایم کیو ایم

دوسری جانب ترجمان متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی املاک کو قبضے میں لینے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان ایم کیوایم پاکستان نے کہا ہے کہ خدمت خلق فاونڈیشن کی غریب و مستحق افراد کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس لیے 'کے کے ایف' سے وابستہ کسی فرد یا افراد کی دانستہ و غیردانستہ غلطی کو بنیاد بنا کر خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی اربوں روپے مالیت کی املاک کو ضبط کرنے کا فیصلہ ناقابل فہم اور تعصب پر مبنی کہلائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ 'کے کے ایف' کی املاک ضبط کرنے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے رابطہ کرنے کے ساتھ وکلاء سے بھی ممکنہ قانونی حل کے لیے مشاورت جاری ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |