11ویں نمبر کے پلیئر نے انگلش چہروں پر 12 بجادیے
81 کی اننگز کھیلنے والے ہیوزکے ساتھ دسویں وکٹ کیلیے163 کی شراکت، اینڈرسن نے5 وکٹیں لیں، آسٹریلیا 280 پر آؤٹ۔
KARACHI:
ناٹنگھم ٹیسٹ میں 11ویں نمبر کے پلیئر نے انگلش چہروں پر 12بجا دیے، ڈیبیو کرنے والے آسٹریلوی کرکٹر ایشٹون ایگر نے آتے ہی ریکارڈ بک کو بدل ڈالا۔
2 اعزازات اپنے نام کے آگے درج کرانے میں کامیاب رہے، وہ صرف 2 رنز کی کمی سے سنچری جڑنے والے دنیا کے پہلے نمبر الیون پلیئر نہ بن پائے، ایگر نے فل ہیوز(81 ناٹ آؤٹ) کے ساتھ دسویں وکٹ کی شراکت میں باقی ٹیم کے مجموعی رنز سے بھی زیادہ اسکور بنا دیا، 117 رنز پر 9 وکٹیں گنوانے والی آسٹریلوی ٹیم 280 پر آؤٹ ہوئی، جیمز اینڈرسن نے 14 ویں مرتبہ اننگز میں5 وکٹوں کا کارنامہ انجام دیا۔
دوسرے دن کھیل کے اختتام تک انگلینڈ کی دوسری اننگز میں بھی 80 رنز پر2 وکٹیں گرگئیں، اسے صرف 15رنز کی سبقت حاصل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناٹنگھم ٹیسٹ میں 19 سالہ ایشٹون ایگر کو ٹیسٹ کیپ دینے کے آسٹریلوی فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا گیا مگر کوچ ڈیرن لی مین کو یقین تھا کہ وہ اچھے اسپنر اوربہترین فیلڈر ہونے کے ساتھ بیٹنگ کرنا بھی جانتے ہیں، جمعرات کو ایگر نے یہ ثابت بھی کردیا۔
انھوں نے نہ صرف اپنی ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالا بلکہ خود بھی ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کرانے میں کامیاب ہوگئے، البتہ منفرد اعزاز ان کے ہاتھ آتے آتے رہ گیا، جس وقت ایگر نے وکٹ پر بطور 11واں اور آخری کھلاڑی فل ہیوز کو جوائن کیا تو ٹیم کی 117 رنز پر 9 وکٹیں گرچکی تھیں،اسے انگلینڈ کی پہلی اننگز 215 رنز کے مقابلے میں 98 کے خسارے کا سامنا تھا، ایشٹون اور فل ہیوز نے نہ صرف کینگروزکو خسارے سے نکالا بلکہ 65 رنز کی برتری بھی دلادی، ایگر 11ویں نمبر پر پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری جڑنے ہی والے تھے کہ 98 رنز پر انھیں اسٹورٹ براڈ نے گریم سوان کا کیچ بنا دیا، فل ہیوز 81 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
دونوں کے درمیان 163 رنز ٹیسٹ تاریخ میں دسویں وکٹ کیلیے سب سے بڑی پارٹنر شپ ہے، اس طرح انھوں نے 151 کی گذشتہ شراکت کا ریکارڈ توڑا جو 1973 میں نیوزی لینڈ کے برائن ہیسٹنگز و رچرڈ کولنگ جبکہ 1998 میں پاکستانی مشتاق احمد اور اظہر محمود نے بنائے تھے۔ ایشٹون کے 98 رنز 11ویں نمبر پر سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے، اس سے قبل گذشتہ برس ویسٹ انڈیز کے ٹینو بیسٹ نے انگلینڈ کے خلاف 95 رنز بنائے تھے، کسی بھی آسٹریلوی کرکٹر کی جانب سے اس پوزیشن پر سابق بہترین ریکارڈ گلن میک گرا کا تھا، جنھوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2004 میں 61 رنز اسکور کیے تھے۔
ایشٹون 11ویں نمبر پر ڈیبیو پر ففٹی اسکور کرنے والے پہلے کرکٹر ہیں، ان سے قبل اس نمبر پر آسٹریلیا ہی کے واروک آرمسٹرونگ نے 1902 میں 45 رنز بنائے تھے۔ انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن نے 85 رنز کے عوض 5 وکٹیں لیں، اسٹیون فن اور گریم سوان نے 2،2 کھلاڑیوںکو آؤٹ کیا۔ جواب میں انگلینڈ کو دوسری اننگز کے آغاز میں ہی اپنے دو بیٹسمینوں کی جدائی کا صدمہ جھیلنا پڑا، جوئے روٹ صرف 5 رنز بناکر اسٹارک کی گیند پر کاٹ بی ہائنڈ ہوگئے، اگلی گیند پر اسٹارک نے ٹروٹ کو صفر پر ہی ایل بی ڈبلیو کردیا۔ جب دوسرے دن کے کھیل کا اختتام ہوا تو میزبان سائیڈ نے 2 وکٹ پر 80 رنز بنالیے تھے، کپتان الیسٹر کک 37 اور کیون پیٹرسن 35 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
ناٹنگھم ٹیسٹ میں 11ویں نمبر کے پلیئر نے انگلش چہروں پر 12بجا دیے، ڈیبیو کرنے والے آسٹریلوی کرکٹر ایشٹون ایگر نے آتے ہی ریکارڈ بک کو بدل ڈالا۔
2 اعزازات اپنے نام کے آگے درج کرانے میں کامیاب رہے، وہ صرف 2 رنز کی کمی سے سنچری جڑنے والے دنیا کے پہلے نمبر الیون پلیئر نہ بن پائے، ایگر نے فل ہیوز(81 ناٹ آؤٹ) کے ساتھ دسویں وکٹ کی شراکت میں باقی ٹیم کے مجموعی رنز سے بھی زیادہ اسکور بنا دیا، 117 رنز پر 9 وکٹیں گنوانے والی آسٹریلوی ٹیم 280 پر آؤٹ ہوئی، جیمز اینڈرسن نے 14 ویں مرتبہ اننگز میں5 وکٹوں کا کارنامہ انجام دیا۔
دوسرے دن کھیل کے اختتام تک انگلینڈ کی دوسری اننگز میں بھی 80 رنز پر2 وکٹیں گرگئیں، اسے صرف 15رنز کی سبقت حاصل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناٹنگھم ٹیسٹ میں 19 سالہ ایشٹون ایگر کو ٹیسٹ کیپ دینے کے آسٹریلوی فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا گیا مگر کوچ ڈیرن لی مین کو یقین تھا کہ وہ اچھے اسپنر اوربہترین فیلڈر ہونے کے ساتھ بیٹنگ کرنا بھی جانتے ہیں، جمعرات کو ایگر نے یہ ثابت بھی کردیا۔
انھوں نے نہ صرف اپنی ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالا بلکہ خود بھی ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کرانے میں کامیاب ہوگئے، البتہ منفرد اعزاز ان کے ہاتھ آتے آتے رہ گیا، جس وقت ایگر نے وکٹ پر بطور 11واں اور آخری کھلاڑی فل ہیوز کو جوائن کیا تو ٹیم کی 117 رنز پر 9 وکٹیں گرچکی تھیں،اسے انگلینڈ کی پہلی اننگز 215 رنز کے مقابلے میں 98 کے خسارے کا سامنا تھا، ایشٹون اور فل ہیوز نے نہ صرف کینگروزکو خسارے سے نکالا بلکہ 65 رنز کی برتری بھی دلادی، ایگر 11ویں نمبر پر پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری جڑنے ہی والے تھے کہ 98 رنز پر انھیں اسٹورٹ براڈ نے گریم سوان کا کیچ بنا دیا، فل ہیوز 81 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
دونوں کے درمیان 163 رنز ٹیسٹ تاریخ میں دسویں وکٹ کیلیے سب سے بڑی پارٹنر شپ ہے، اس طرح انھوں نے 151 کی گذشتہ شراکت کا ریکارڈ توڑا جو 1973 میں نیوزی لینڈ کے برائن ہیسٹنگز و رچرڈ کولنگ جبکہ 1998 میں پاکستانی مشتاق احمد اور اظہر محمود نے بنائے تھے۔ ایشٹون کے 98 رنز 11ویں نمبر پر سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے، اس سے قبل گذشتہ برس ویسٹ انڈیز کے ٹینو بیسٹ نے انگلینڈ کے خلاف 95 رنز بنائے تھے، کسی بھی آسٹریلوی کرکٹر کی جانب سے اس پوزیشن پر سابق بہترین ریکارڈ گلن میک گرا کا تھا، جنھوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2004 میں 61 رنز اسکور کیے تھے۔
ایشٹون 11ویں نمبر پر ڈیبیو پر ففٹی اسکور کرنے والے پہلے کرکٹر ہیں، ان سے قبل اس نمبر پر آسٹریلیا ہی کے واروک آرمسٹرونگ نے 1902 میں 45 رنز بنائے تھے۔ انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن نے 85 رنز کے عوض 5 وکٹیں لیں، اسٹیون فن اور گریم سوان نے 2،2 کھلاڑیوںکو آؤٹ کیا۔ جواب میں انگلینڈ کو دوسری اننگز کے آغاز میں ہی اپنے دو بیٹسمینوں کی جدائی کا صدمہ جھیلنا پڑا، جوئے روٹ صرف 5 رنز بناکر اسٹارک کی گیند پر کاٹ بی ہائنڈ ہوگئے، اگلی گیند پر اسٹارک نے ٹروٹ کو صفر پر ہی ایل بی ڈبلیو کردیا۔ جب دوسرے دن کے کھیل کا اختتام ہوا تو میزبان سائیڈ نے 2 وکٹ پر 80 رنز بنالیے تھے، کپتان الیسٹر کک 37 اور کیون پیٹرسن 35 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔