لیاری سے کچھی برادری کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری
17 بسوں میں سوار2ہزار سے زائد افراد ٹھٹھہ ، بدین ، سجاول اور دیگر شہروں میں جا بسے
لیاری میں گزشتہ 15 دن سے جاری بد امنی سے خوفزدہ کچھی برادری سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کی اندرون سندھ نقل مکانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
جمعرات کو آگرہ تاج کالونی کے علاقے مندرہ محلہ ، رحیم پاڑہ اور بہار کالونی الفلاح محلہ سے17بسوں میں سوار2 ہزار سے زائد افراد ٹھٹھہ ، بدین ، سجاول اور اندرون سندھ کے دیگر شہروں میں منتقل ہو گئے ، نقل مکانی کرنے والے مکینوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کو حکومت لگام نہیں دے رہی بلکہ ان کی کھلے عام سرپرستی کر رہی ہے جس کے باعث وہ دن دیہاڑے گھروں میں گھس آتے ہیں اور نہ صرف لوٹ مار کرتے ہیں بلکہ خواتین کے بے حرمتی بھی کرتے ہیں۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ جوان جس شہر میں جوان بچیاں محفوظ نہیں اس شہر میں رہنا بے غیرتی سے کم نہیں ہے ، مکینوں کا کہنا تھا کہ ہم غریب محنت کش ضرور ہیں لیکن بے غیرت نہیں ، مکینوں کا کہنا تھا کہ حکومت جب تک ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے گینگ وار کے ملزمان کو گرفتار نہیں کر لیتی اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں گے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پوری زندگی محنت کر کے لیاری میں جو گھر بنوائے ہیں اس کے بدلے ہمیں رقم یا اندرون سندھ گھر اورنوکریاں فراہم کی جائیں ،کچھی رابطہ کمیٹی کے رہنما اختر کچھی نے ایکسپریس کو بتایا کہ لیاری میں گولہ باری اور بلا اشتعال فائرنگ سے درجنوں افراد کے ہلاک اورسیکڑوں کے زخمی ہونے کے بعد وہاں رہائش اختیار کرنا بہادری نہیں بلکہ بے وقوفی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کچھی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار سے زائد افراد جو لیاری ، کیماڑی ، بلدیہ ٹاؤن ، ابراہیم حیدری اور ملیر میں آباد تھے وہ گینگ وار کے دہشت گردوں کے خوف سے ٹھٹہ ، بدین ، سجاول بھمبھور بھٹورو اور دیگر شہر میں اپنے رشتے داروں کے گھر منتقل ہو گئے، انھوں نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے کوئی سرمائے دار نہیں تھے وہ روز کمانے اور روز کھانے والے خاندان ہیں جس کے باعث اب ان پر فاقوں کی نوبت آگئی ہے، انھوں نے بتایا کہ گزشتہ روز کچھی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے دوستوں اور دیگر لوگوں کی مدد سے لیاری سے نقل مکانی کر کے بدین سے20 کلو میٹر کے فاصلے سیرانی گاؤں میں رہائش اختیار کرنے والے300 سے زائد خاندانوں کو روزہ افطار اور کھانے کے سامان کے ساتھ پینے کا صاف پانی بھی بھجوایا ہے۔
، حکومت گینگ وار کے ملزمان کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے، لیاری سے پولیس کا کردار مکمل طور پر ختم کر کے رینجرز کو حقیقی معنوں میں اختیارات دیے جائیں انہوں نے بتایا کہ کچھی کمیونٹی کے رہنماؤں نے رینجرز کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا جس پر انہوں نے کھا کہ ہمارے پاس جتنے اختیارات ہیں اتنا ہی کام کریں گے اگر حکومت ہمیں زبانی نہیں بلکہ اختیارات لکھ کر نوٹیفکیشن کے ذریعے دے تو ایک ہفتے میں نہ صرف امن قائم کر دیں گے بلکہ گینگ وار کے تمام ملزمان کو پکڑ لیں گے۔
جمعرات کو آگرہ تاج کالونی کے علاقے مندرہ محلہ ، رحیم پاڑہ اور بہار کالونی الفلاح محلہ سے17بسوں میں سوار2 ہزار سے زائد افراد ٹھٹھہ ، بدین ، سجاول اور اندرون سندھ کے دیگر شہروں میں منتقل ہو گئے ، نقل مکانی کرنے والے مکینوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کو حکومت لگام نہیں دے رہی بلکہ ان کی کھلے عام سرپرستی کر رہی ہے جس کے باعث وہ دن دیہاڑے گھروں میں گھس آتے ہیں اور نہ صرف لوٹ مار کرتے ہیں بلکہ خواتین کے بے حرمتی بھی کرتے ہیں۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ جوان جس شہر میں جوان بچیاں محفوظ نہیں اس شہر میں رہنا بے غیرتی سے کم نہیں ہے ، مکینوں کا کہنا تھا کہ ہم غریب محنت کش ضرور ہیں لیکن بے غیرت نہیں ، مکینوں کا کہنا تھا کہ حکومت جب تک ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے گینگ وار کے ملزمان کو گرفتار نہیں کر لیتی اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں گے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پوری زندگی محنت کر کے لیاری میں جو گھر بنوائے ہیں اس کے بدلے ہمیں رقم یا اندرون سندھ گھر اورنوکریاں فراہم کی جائیں ،کچھی رابطہ کمیٹی کے رہنما اختر کچھی نے ایکسپریس کو بتایا کہ لیاری میں گولہ باری اور بلا اشتعال فائرنگ سے درجنوں افراد کے ہلاک اورسیکڑوں کے زخمی ہونے کے بعد وہاں رہائش اختیار کرنا بہادری نہیں بلکہ بے وقوفی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کچھی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار سے زائد افراد جو لیاری ، کیماڑی ، بلدیہ ٹاؤن ، ابراہیم حیدری اور ملیر میں آباد تھے وہ گینگ وار کے دہشت گردوں کے خوف سے ٹھٹہ ، بدین ، سجاول بھمبھور بھٹورو اور دیگر شہر میں اپنے رشتے داروں کے گھر منتقل ہو گئے، انھوں نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے کوئی سرمائے دار نہیں تھے وہ روز کمانے اور روز کھانے والے خاندان ہیں جس کے باعث اب ان پر فاقوں کی نوبت آگئی ہے، انھوں نے بتایا کہ گزشتہ روز کچھی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے دوستوں اور دیگر لوگوں کی مدد سے لیاری سے نقل مکانی کر کے بدین سے20 کلو میٹر کے فاصلے سیرانی گاؤں میں رہائش اختیار کرنے والے300 سے زائد خاندانوں کو روزہ افطار اور کھانے کے سامان کے ساتھ پینے کا صاف پانی بھی بھجوایا ہے۔
، حکومت گینگ وار کے ملزمان کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے، لیاری سے پولیس کا کردار مکمل طور پر ختم کر کے رینجرز کو حقیقی معنوں میں اختیارات دیے جائیں انہوں نے بتایا کہ کچھی کمیونٹی کے رہنماؤں نے رینجرز کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا جس پر انہوں نے کھا کہ ہمارے پاس جتنے اختیارات ہیں اتنا ہی کام کریں گے اگر حکومت ہمیں زبانی نہیں بلکہ اختیارات لکھ کر نوٹیفکیشن کے ذریعے دے تو ایک ہفتے میں نہ صرف امن قائم کر دیں گے بلکہ گینگ وار کے تمام ملزمان کو پکڑ لیں گے۔