اس میں شفاء ہے لوگوں کے لیے حصہ اول

قرآن حکیم میں سورہ نحل میں شہد کی مکھی کے بارے میں مکمل وضاحت کی گئی ہے

drtayyabsinghanvi100@gmail.com

قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کو بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے کیونکہ شہدکی مکھی وہ تخلیقی کیڑا ہے، جو دن رات کی انتھک محنت کے بعد ایک کامل گھر شہد کا چھتہ تیارکرتی ہے اور اس میں قدرت کی اعلیٰ اور نفیس ترین شیرینی تیار ہوتی ہے، جو شہد کہلاتی ہے شہد جو پھولوں اور پھلوں کا جوہر ہے انسان کے لیے شفاء کامل ہے۔

قرآن حکیم کے حوالے سے شہد کی مکھی کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے بخوبی لگا سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے نام سے ایک پوری سورہ نازل فرمائی اور اس کے کمالات کی تعریف فرمائی۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکھی اور اس سے حاصل ہونے والے عناصر میں انسانی زندگی کے لیے بہت زیادہ افادیت پائی جاتی ہے۔ دنیا کی تمام الہامی اور غیر الہامی کتب میں شہد کا ذکر موجود ہے۔

قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ: اس میں شفاء ہے لوگوں کے لیے۔(القرآن)

قرآن حکیم میں سورہ نحل میں شہد کی مکھی کے بارے میں مکمل وضاحت کی گئی ہے۔

ترجمہ: تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی بھیجی کہ وہ پہاڑوں اور درختوں کی بلندیوں پر اپنا گھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستوں پر چلے ان کے پیٹوں سے مختلف رنگ کی رطوبتیں نکلتی ہیں جس میں شفاء ہے لوگوں کے لیے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں ہیں لوگوں کے لیے تاکہ لوگ غوروفکر کرکے فائدہ اٹھائیں۔ جنت میں ملنے والی عمدہ اشیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہاں صاف اور شفاف خالص شہد کی نہریں ہوں گی۔

قرآن حکیم میں ارشاد ہے کہ اس (شہد) میں شفاء کے علاوہ کچھ نہیں، لیکن یقین کرنے والوں کے لیے۔ قرآن حکیم کے ساتھ ساتھ احادیث نبویؐ میں بھی شہد اور شہد کی مکھی کی اہمیت کے بارے میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان ملتا ہے۔

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ انسانوں اور جنوں کے بعد شہدکی مکھی ہی وہ واحد مخلوق ہے جس سے خدا خود ہم کلام ہوا ۔ قرآن حکیم میں اسے شفاء الناس کہا گیا ہے۔ شہد کی شفا بخشی کے متعلق یہ اعلان چودہ سو برس قبل پیغمبر اسلامؐ نے کیا تھا جو آج بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے سائنس اور طب جدید کی تمام دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے اور دنیا کے ہرگوشے سے اس کی تصدیق میسر آرہی ہے۔ رسول خداؐ نے فرمایا '' شہد ہر جسمانی مرض کا علاج ہے اور قرآن حکیم ہر روحانی مرض کا علاج ہے میں قرآن اور شہد دونوں اکسیروں کی سفارش کرتا ہوں۔'' طبیب اعظمؐ نے فرمایا ''جو شخص مہینے میں کم ازکم تین دن صبح صبح شہد چاٹ لے اس کو اس مہینے میں کوئی بڑی بیماری نہ ہوگی۔ (ابن ماجہ)

آپؐ نے فرمایا ''اپنی حلال کی کمائی کے درہم سے شہد خرید کر اسے بارش کے پانی میں ملا کر پینا سبھی بیماریوں کا علاج ہے۔'' آپؐ نے فرمایا ''تمہاری دواؤں میں اگر کوئی بھلائی کا عنصر ہے تو وہ شہد پینے میں ہے۔''

آپؐ سے کسی نے عرض کیا'' یا رسول اللہؐ! میرے بھائی کے پیٹ میں درد ہے اور وہ درد کی شدت سے چیخ رہا ہے۔'' آپؐ نے ارشاد فرمایا'' اسے شہد پلاؤ۔''


طبیب اعظمؐ کی طب اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی صورت میں وجود میں آئی تھی وہ نبوت کی روشنی تھی، جب کہ دوسرے علاج قیافے پر مبنی ہیں اور یہاں پرکسی غلطی یا شبے کی کوئی گنجائش قطعی نہیں ۔ قرآن حکیم نے شہد کا پتا بتایا اور آپؐ نے اس کی مختلف صورتوں میں تصدیق کی ہے۔

ابن قیم قرآن اور شہد سے شفاء کو ایمان اور یقین سے مشروط کرتے ہیں۔

آپؐ نے ایک دفعہ مکھی سے پوچھا '' تمہاری خوراک کیا ہے؟'' مکھی نے کہا کہ '' جنگلوں اور پہاڑوں میں جو پھول ہوتے ہیں وہ ہماری خوراک ہیں۔'' آپؐ نے فرمایا ''پھول توکڑوے بھی ہوتے ہیں، پھیکے بھی، بدمزہ بھی، تیرے منہ میں جاکر نہایت شیریں اور صاف شہد کیسے بن جاتا ہے؟'' تو مکھی نے جواب دیا ''یا رسول اللہؐ! ہمارا ایک امیر اور سردار ہے جب ہم پھولوں کا رس چوستی ہیں تو ہمارا امیر آپؐ کی ذات مقدسہ پر درود پاک پڑھنا شروع کرتا ہے اور ہم بھی اس کے ساتھ مل کر درود پاک کا ورد کرتے ہیں تو وہ بدمزہ اورکڑوے پھولوں کا رس درود پاک کی برکت سے میٹھا ہوجاتا ہے اور درود پاک کی برکت و رحمت کی وجہ شہد شفا بن جاتا ہے۔''

''اللہ اور اس کے فرشتے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی درود و سلام بھیجا کرو۔'' (القرآن)

طبیب اعظمؐ خود بھی صبح نہار منہ، پھر عصر اور مغرب کے درمیان خالی پیٹ تازہ پانی میں شہد حل کرکے استعمال کرتے تھے۔

اطبائے قدیم خاص طور پر مسلمان اطبا نے بے شمار ایسے نسخے تحریرکیے ہیں جن میں شہد کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے، شہد ایسے ذرات کا مرکب ہے جو زمین کے اندر نہایت گہرائی سے پھولوں کے اندر پہنچتے ہیں۔ وہ ذرات نہایت نفیس اور ہلکے ہوتے ہیں اور شفا دیتے ہیں۔ شہد کی مکھی کا شعور ان ذرات کو پہنچانتا ہے اور وہ اچھے اور شفا بخش ذرات کو اٹھا لیتی ہے اور ناقص اور زائد چھوڑ دیتی ہے۔ اسی صفت کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ''تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی کی۔''

تاریخی حوالوں سے بھی ایسی شہادتیں دستیاب ہوئی ہیں کہ جن کے مطابق آج سے پندرہ ہزار برس قبل بھی شہد استعمال کیا جاتا تھا۔ دنیا کی تقریباً ہر قوم اور ہر تہذیب میں شہد کو اس قدر اہمیت حاصل تھی کہ دیوی دیوتاؤں کو پیش کی جانے والی قربانیوں میں دیگر چیزوں کے ساتھ شہد کی شمولیت بہرحال ضروری سمجھی جاتی تھی۔ مصر کے فراعین کے مقبروں کی کھدائی کے دوران بھی سربمہر شہد کے برتن دستیاب ہوئے۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ہزاروں برس قدیم شہد آج بھی بالکل تازہ، اعلیٰ و معیاری اور قابل استعمال حالت میں تھا جس سے ثابت ہوا کہ شہد وہ واحد غذا ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتی۔

شہد کے استعمال و اہمیت کا ہمیں حضرت یعقوبؑ و حضرت یوسفؑ کے زمانے سے بھی معلوم چلتا ہے کیونکہ حضرت یعقوبؑ نے اپنے فرزند حضرت یوسفؑ کو جو تحائف بھیجے، ان میں بہترین پھلوں کے ساتھ شہد بھی شامل تھا، کتاب مقدس انجیل میں سیمسن، اور ڈیلائیلا کا قصہ مذکور ہے جس کے مطابق سیمسن نے ایک چھتے سے شہد حاصل کیا اور اپنے والدین کو بھی پیش کیا۔ برطانیہ میں عیسائی مذہبی رہنما شہد کے کاروبار کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور شہد کی اس خوبی کے مداح تھے کہ اس سے عمر دراز ہوتی اور بینائی بھی تیز ہوتی ہے۔ روس میں بھی شہد کو طویل عمری کا راز تسلیم کیا گیا ہے۔ روس نے تو اپنے ملک میں شہد کی مکھیاں پالنے والے ایک شخص کے یادگاری ٹکٹ تک جاری کیے جس نے 148 برس کی عمر پائی۔ ہندو مذہب میں بھی شہد کا ذکر موجود ہے ہندوؤں کے ہاں بھی شادی بیاہ و مذہبی رسوم نیز عام زندگی میں شہد کو کافی اہمیت حاصل ہے۔

شیخ الرئیس بوعلی سینا کے مطابق چہرے کی شگفتگی اور شادابی کو بڑھاپے میں بھی دیر تک قائم رکھنے کے لیے شہد طلسماتی اثرات رکھتا ہے۔ ہندوستانی جوگی اور وید بھی طویل عمری اور سدا حسین رہنے کے لیے شہد کا استعمال ضروری قرار دیتے ہیں۔ مہاتما گاندھی دودھ اور پھلوں کے رس کے ساتھ شہد کا استعمال کرتے تھے۔ مشہور فلسفی جارج برناڈ شا پھل اور کافی کے ساتھ شہد استعمال کرتے تھے۔ ان دونوں حضرات نے لمبی عمر پائی اور آمد بڑھاپے میں بھی چاق و چوبند تھے اور اپنی عمر سے کم نظر آتے تھے۔ دنیا کا مشہور تن ساز (Body Builder) سینڈو جس کی اعلیٰ صحت نے اس کے نام کو طاقت کی علامت بنادیا بچپن ہی سے باقاعدگی سے شہد استعمال کرتا تھا۔ تبت کے ایک لاما نے ایک سو پچاس برس عمر پائی۔ اس سے طویل عمری کے بارے میں دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ یہ پھلوں کا رس اور شہد کی وجہ سے ہے جب کہ لبنان کے ایک طویل عمر شخص نے بتایا کہ دودھ، زیتون کا تیل اور شہد اس کی طویل عمری کا سبب ہیں۔

(جاری ہے)
Load Next Story