ناموس رسالت کیس پولیس کا 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج
پچیس افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے ، پولیس
لاہور:
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کیپیٹل پولیس نے ناموس رسالت کیس میں حراست میں لی گئی عیسائی لڑکی کے اوپر تشدد کرنے پہ 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
عیسائی لڑکی رمشہ کومشتعل افراد نے قرآن کے ورق جلانے پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ اسلام آبادپولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کو بتایا کے مظاہرین کے خلاف پولیس نے پراوئیٹ اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہچانے، گاڑیاں جلانے اور سڑک بلاک کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پچیس افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ باقی لوگوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔
پولیس کے مطابق آمر نام کا شخص لوگوں کو لڑکی کے خلاف ایکشن لینے کے لئے اکسا رہا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس فرسٹ اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے لڑکی پہ تشدد اور اس کو حراست میں رکھنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کیپیٹل پولیس نے ناموس رسالت کیس میں حراست میں لی گئی عیسائی لڑکی کے اوپر تشدد کرنے پہ 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
عیسائی لڑکی رمشہ کومشتعل افراد نے قرآن کے ورق جلانے پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ اسلام آبادپولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کو بتایا کے مظاہرین کے خلاف پولیس نے پراوئیٹ اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہچانے، گاڑیاں جلانے اور سڑک بلاک کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پچیس افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ باقی لوگوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔
پولیس کے مطابق آمر نام کا شخص لوگوں کو لڑکی کے خلاف ایکشن لینے کے لئے اکسا رہا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس فرسٹ اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے لڑکی پہ تشدد اور اس کو حراست میں رکھنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔