بلوچستان کی محرومیاں جلدی ختم نہیں ہونگی ڈاکٹر عبدالمالک
صوبے میں میں48ء سے علیحدگی کی سوچ موجودہے،بدامنی سے تمام ادارے مفلوج ہوگئے
بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک نے کہاہے کہ 1948 سے لیکر آج تک بلوچستان میں علیٰحدگی کی سوچ موجودہے۔
کبھی یہ سوچ شدت اختیار کرلیتی ہے اور کبھی کم ہوجاتی ہے65سال کی محرومیاں اتنی جلدی دور نہیںہونگی، جنرل پرویز مشرف نے اکبر بگٹی، لالامنیر اوردوسرے محب وطن رہنمائوں کو قتل کر کے بہت ظلم کیاہے۔ بلوچستان کاکیک تین حصوںمیںتقسیم کیا جائیگا ایک حصہ ن لیگ، دوسراپشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور تیسرا نیشنل پارٹی کے حصے میں آئیگا،تینوںنے ملکربلوچستان کوامن کاگہوارہ بنانا ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑاچیلنج ہے، بلوچستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہاہے۔گزشتہ روز ایکسپریس کوخصوصی انٹرویو میں انکا کہنا تھاکہ دہشت گردی ملک کامجموعی مسئلہ ہے۔
جس کے حل کیلیے تمام صوبوں کو آن بورڈ ہوناچاہیئے، پہاڑوں پر جانیوالے ناراض بلوچوں کو مذاکرات کی میز پر لائینگے اور انکے تحفظات کو دور کرکے قومی دھارے میں لانے کی بھرپور کوشش کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک کاکہنا تھاکہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کامقصدصرف اور صرف توانائی کے بحران سے نمٹنا تھاجس میں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔ وزارت اعلیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعدسے دہشتگردی، فرقہ واریت اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
انھوں نے تسلیم کیاکہ حالیہ انتخابات میں بلوچستان میں بھی چندحلقوں میںدھاندلی کی شکایات ملی ہیں لیکن مجموعی طور پر انتخابات پرامن اورغیر جانبدار رہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث صوبے کے تمام ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے انتظامیہ بھی کافی پریشان ہے لیکن ہم اس مسئلے کو مل بیٹھ کرمشاورت کے زریعے حل کریں گے اور اسے ایک چیلنج کے طور پر ہینڈل کریں گے ۔
کبھی یہ سوچ شدت اختیار کرلیتی ہے اور کبھی کم ہوجاتی ہے65سال کی محرومیاں اتنی جلدی دور نہیںہونگی، جنرل پرویز مشرف نے اکبر بگٹی، لالامنیر اوردوسرے محب وطن رہنمائوں کو قتل کر کے بہت ظلم کیاہے۔ بلوچستان کاکیک تین حصوںمیںتقسیم کیا جائیگا ایک حصہ ن لیگ، دوسراپشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور تیسرا نیشنل پارٹی کے حصے میں آئیگا،تینوںنے ملکربلوچستان کوامن کاگہوارہ بنانا ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑاچیلنج ہے، بلوچستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہاہے۔گزشتہ روز ایکسپریس کوخصوصی انٹرویو میں انکا کہنا تھاکہ دہشت گردی ملک کامجموعی مسئلہ ہے۔
جس کے حل کیلیے تمام صوبوں کو آن بورڈ ہوناچاہیئے، پہاڑوں پر جانیوالے ناراض بلوچوں کو مذاکرات کی میز پر لائینگے اور انکے تحفظات کو دور کرکے قومی دھارے میں لانے کی بھرپور کوشش کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک کاکہنا تھاکہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کامقصدصرف اور صرف توانائی کے بحران سے نمٹنا تھاجس میں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔ وزارت اعلیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعدسے دہشتگردی، فرقہ واریت اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
انھوں نے تسلیم کیاکہ حالیہ انتخابات میں بلوچستان میں بھی چندحلقوں میںدھاندلی کی شکایات ملی ہیں لیکن مجموعی طور پر انتخابات پرامن اورغیر جانبدار رہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث صوبے کے تمام ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے انتظامیہ بھی کافی پریشان ہے لیکن ہم اس مسئلے کو مل بیٹھ کرمشاورت کے زریعے حل کریں گے اور اسے ایک چیلنج کے طور پر ہینڈل کریں گے ۔