بھارت میں خواتین کے تاریخی مندر میں داخلے پر ہنگامے پھوٹ پڑے

سپریم کورٹ کی پابندی کو ختم کرنے کے باوجود مندر آنے والی خواتین کو تشدد کرکے واپس بھیج دیا جاتا تھا

بھارتی سپریم کورٹ نے سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے کی 800 سالہ قدیم پابندی ختم کردی تھی۔ فوٹو : فائل

خواتین کی سبری مالا مندر میں داخلے کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں انتہا پسند ہندو جماعت کے 750 کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 4 بار کی ناکام کوشش کے بعد بالآخر بدھ کے روز سری لنکا سے آنے والی خاتون نے سبری مالا مندر میں داخل ہو کر صدیوں پرانی پابندی کو ختم کردیا۔

خواتین کے داخلے کے بعد کیرالا میں ہنگامے پھوٹ پڑے، مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث نظام زندگی معطل ہوکر رہ گئی۔ ہنگاموں میں 1 شخص ہلاک اور 45 زخمی ہوئے۔


پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کیں اور واٹر کینن کا استعمال کیا تاہم مظاہرین پر قابو نہیں پایا جا سکا جس کے بعد پولیس نے گرینڈ آپریشن میں انتہا پسند جماعت کے 750 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

سبری مالا مندر میں 10 سال سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو داخل ہونے اور پوجا کرنے کی اجازت نہیں ہے کیوں کہ ہندو مذہب میں اس عمر کی خواتین کو حیض آنے کے باعث ناپاک سمجھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو بھارتی سپریم کورٹ نے سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے پر عائد 800 سالہ پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد 4 بار خواتین کے گروہ نے مندر میں جانے کی کوشش کی تاہم انتہا پسندوں نے تشدد کرکے خواتین کو واپس جانے پر مجبور کردیا تھا۔
Load Next Story