لیڈی ڈاکٹر پر مبینہ تشدد ن لیگ کے رکن اسمبلی عارف سندھیلہ کیخلاف مقدمہ درج
ڈاکٹر ثنا کی جانب سے دائر درخواست میں لگائے گئے الزامات قابل دست اندازی پولیس نہیں تھے، پولیس
ویٹرنری لیڈی ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے عارف سندھیلہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیخوپورہ کے تھانہ بی ڈویژن میں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے عارف خان سندھیلہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ڈی پی او شیخوپورہ ہمایوں بشیر تارڑ اور ایس ایچ او بی ڈویژن نے کیس پر موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے ایف آئی آر کی کاپی دینے سے بھی انکار کر دیا، پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کو چھپانے کی سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہے جبکہ پولیس کا موقف ہے کہ ڈاکٹر ثنا کی جانب سے دائر درخواست میں لگائے گئے الزامات قابل دست اندازی پولیس نہیں تھے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ثنا جبیں کا کہنا تھا کہ پولیس کے رویہ سے لگ رہا ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا، پولیس میرے ساتھ تعاون نہیں کر رہی جبکہ ڈی پی او شیخوپورہ کے مطابق ڈاکٹر ثنا جبیں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈاکٹر ثنا نے الزام عائد کیا تھا کہ اسپتال کے عملے نے ہمیشہ انہیں اپنے پیسوں سے ادویات فراہم کیں لیکن آج جب انہیں مفت دوائی نہ ملی تو انہوں نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور مجھے موبائل دے مارا۔ دوسری جانب عارف سندھیلہ نے ڈاکٹر ثنا کی جانب سے عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے نے ڈاکٹر ثنا کے تبادلے کے احکامات جاری کئے تھے جنہیں رکوانے کے لئے وہ ان کے پاس آئیں تھیں تاہم مطالبہ نہ ماننے پر ڈاکٹر ثنا نے ان پر یہ الزام عائد کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیخوپورہ کے تھانہ بی ڈویژن میں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے عارف خان سندھیلہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ڈی پی او شیخوپورہ ہمایوں بشیر تارڑ اور ایس ایچ او بی ڈویژن نے کیس پر موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے ایف آئی آر کی کاپی دینے سے بھی انکار کر دیا، پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کو چھپانے کی سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہے جبکہ پولیس کا موقف ہے کہ ڈاکٹر ثنا کی جانب سے دائر درخواست میں لگائے گئے الزامات قابل دست اندازی پولیس نہیں تھے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ثنا جبیں کا کہنا تھا کہ پولیس کے رویہ سے لگ رہا ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا، پولیس میرے ساتھ تعاون نہیں کر رہی جبکہ ڈی پی او شیخوپورہ کے مطابق ڈاکٹر ثنا جبیں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈاکٹر ثنا نے الزام عائد کیا تھا کہ اسپتال کے عملے نے ہمیشہ انہیں اپنے پیسوں سے ادویات فراہم کیں لیکن آج جب انہیں مفت دوائی نہ ملی تو انہوں نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور مجھے موبائل دے مارا۔ دوسری جانب عارف سندھیلہ نے ڈاکٹر ثنا کی جانب سے عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے نے ڈاکٹر ثنا کے تبادلے کے احکامات جاری کئے تھے جنہیں رکوانے کے لئے وہ ان کے پاس آئیں تھیں تاہم مطالبہ نہ ماننے پر ڈاکٹر ثنا نے ان پر یہ الزام عائد کیا ہے۔