کراچی میں اسکول وین میں آگ لگنے سے 6 بچے زخمی

جھلسے ہوئے بچوں کو سول اسپتال کے برنس وارڈ میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے

شارٹ سرکٹ سے جلنے والی اسکول وین کے گرد لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہے

اورنگی ٹائون میں قطر اسپتال کے قریب اسکول وین میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی۔

آگ لگنے کے نتیجے میں وین میں سوار 15 طالب علم جھلس گئے،علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو وین سے باہر نکال کر اسپتال منتقل کیا، پانی اور مٹی پھینک کر وین میں لگنے والی آگ بجھائی،ہائی روف وین مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی، 5 بچوں کو سول اسپتال برنس وارڈ شفٹ کیا گیا جہاں ڈاکٹر احمر نے بتایا کہ 2 بچے 12 سے 13 فیصد جھلسے ہیں ،برنس وارڈ پہنچنے والے بچوں کو بھی مرہم پٹی کے بعد گھروں کو بھیج دیا گیا ،10بچوں کو قطر اسپتال مرہم پٹی کے بعد فارغ کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاون نمبر 7 نیا قطر اسپتال کے قریب ہفتے کی صبح 8 بجے اسکول کی ہائی روف وین نمبر سی ایس 7490 پر سوار عثمان بن عفان اسکول کے 15 بچے وین ڈرائیور کے ساتھ جارہے تھے کہ چڑھائی پر اچانک وین بند ہوگئی مکینوں نے دھکا لگا کر سائیڈ پر کھڑی کردی،اس دوران وین ڈرائیور نے اگلی سیٹ ہٹا کر وائرنگ صحیح کرنے کے بعد دوبارہ انجن پر سیٹ رکھ کر وین اسٹارٹ کی تو آگ بھڑک اٹھی وین ڈرائیور باہر نکلا اور قریب کھڑے ہوئے علاقہ مکینوں نے وین کی اگلی سیٹ اورپیچھے بیٹھے ہوئے بچوں کو باہر نکالا ،بچوں کے چہرے ، سینے ، سر ، بازو اور جسم کے دیگر حصے جھلس گئے مکینوں نے فوری طور پر بچوں کو موٹر سائیکلیوں پر بیٹھا کر قریب ہی قطر اسپتال پہنچایا ۔

مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری طور پر پانی کی بھری ہوئی بالٹیاں اور مٹی پھینک کر آگ بھجائی ،اس دوران وین مکمل طور پر جاکر خاکستر ہوگئی ،قطر اسپتال میں دس بچوں کو مرہم پٹی کرنے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا، 5 بچوں کو سول اسپتال کے برنس وارڈ شفٹ کیا گیا جہاں ڈاکٹر احمر نے میڈیا کو بتایا 7 سالہ علی جان 12 فیصد اور 9 سالہ عباد 13 فیصد جھلسے ہیں جبکہ تین بچے کو معمولی زخم آئے ہیں ،ڈاکٹر احمر نے مزید بتایا کہ اسپتال آنے والے پانچوں بچوں کو مرہم پٹی کرنے کے بعد اسپتال سے گھروں کو بھیج دیا گیا۔

موقع پر موجود عینی شاہدین اور بچوں کے والدین نے ایکسپریس کو بتایا وین میں سوار تمام بچے اورنگی ٹائون کے مختلف علاقوں کے رہائشی ہیں، اورنگی ٹائون کٹی پہاڑی کے قریب عثمان بن افنان اسکول میں دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں،ہفتے کو بھی بچے معمول کے مطابق اسکول جارہے تھے کہ وین میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک اٹھی ایک بچی کے والد عظیم الدین نے ایکسپریس کو بتایا علاقہ مکینوں نے وین کو دھکا لگاکر چڑھائی سے آگے کردی تو میں اپنی کمسن بیٹی کو وین میں بیٹھا کر چند قدم آگے گیا تو وین ڈرائیور نے جیسے ہی اسٹارٹ کرنے کے لیے سلف مارا ایک وین میں آگ بھڑک اٹھی تو میں نے اپنی بیٹی کو باہر نکال کر دیگر بچوں کو بھی وین سے نکالنے لگا تو اس دوران میں میرا بھی سیدھا ہاتھ جھلس گیا اگر وین کے قریب علاقہ مکین کھڑے ہوئے نہیں ہوتے تو بہت بڑا سانحہ رونما ہوسکتا تھا یہ خدا کا معجزہ تھا کہ جیسے ہی وین میں آگ لگی تو بچوں کو بروقت نکال لیا گیا اس دوران وین ڈرائیور بھی سکتے میں آگیا تھا تمام بچوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔

اسکول وین کے ڈرائیور نے تھانے آکر خود گرفتاری دیدی

اسکول وین کے ڈرائیور نے گرفتاری پیش کردی ، اس کا کہنا ہے کہ ایل پی جی سلنڈر خالی تھا ، اگر سلنڈر بھرا ہوا ہوتا تو دھماکا ہوسکتا تھا ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر مقدمہ درج نہں کیا گیا ، اعلیٰ حکام سے مشاورت جاری ہے ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اورنگی ٹائون میں اسکول وین میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی۔

جس کے نتیجے میں وین میں سوار بچے جھلس گئے تھے ، اس سلسلے میں اسکول وین کے ڈرائیور محمد رشید نے تھانے جاکر گرفتاری پیش کردی ، ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس نے بتایا کہ وہ گزشتہ 6 سال سے اسکول کے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ کررہا ہے ، گزشتہ روز بھی معمول کے مطابق کام سرانجام دے رہا تھا کہ قطر اسپتال کے قریب چڑھائی اور سڑک پر پڑے کریش (تعمیراتی پتھر) میں گاڑی پھنس گئی جس کے بعد یہ واقعہ پیش آگیا ، واقعے کے بعد میں نے بچوں کو خود قطر اسپتال منتقل کیا جس کے بعد والدین کو مطلع کیا ۔



ایک سوال کے جواب میں محمد رشید نے بتایا کہ اس کی گاڑی سی این جی پر چلتی ہے اور جب سی این جی دستیاب نہیں ہوتی تو گاڑی ایل پی جی پر منتقل کردیتا ہے ، گزشتہ روز بھی سی این جی پر چل رہی تھی اور ایل پی جی سلنڈر خالی تھا ، اگر ایل پی جی سلنڈر بھرا ہوا ہوتا تو خدانخواستہ دھماکا ہوسکتا تھا ، ایل پی جی سلنڈر ڈرائیونگ سیٹ کے قریب ہی جبکہ سی این جی سلنڈر گاڑی کے عقب میں ڈگی میں نصب ہیں ، اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ایس ایچ او نے بتایا کہ فوری طور پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا ، افسران بالا سے مشاورت جاری ہے جو بھی ہدایات ملیں ان پر عمل کیا جائے گا۔

اسکولوں کو وینز کی فنٹس سرٹیفکیشن لازمی کرنے کا پابند بنائیں گے، وزیر تعلیم
اورنگی ٹائون کے علاقے نیا قطر اسپتال کے قریب اسکول وین میں شارٹ سرکٹ کے باعث لگنے والی آگ پر وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کو ہدایت کی کہ نجی اسکولوں کو وینز کی فنٹس سرٹیفکیشن لازمی کرنے کا پابند بنائیں وزیر تعلیم کی ہدایت پر ڈائیریکٹوریٹ آف پرائیوٹ اسکولز کی ٹیم سول اسپتال گئی اور ٹیم نے سول اسپتال پہنچ کر بچوں کی عیادت کی۔


بچوں اور والدین سے معاملے کی انکوائری کی اور انکوائری رپورٹ وزیر تعلیم کو پیش کی ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز منسوب صدیقی کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ وین کسی اسکول کی نہیں بلکہ مدرسے کی ہے وفاق المدارس شرقیہ سے رجسٹرڈ مدرسہ عفان بن عثمان کے بچے قرآن پڑھنے جا رہے تھے تو وین میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی اور مدرسہ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز سے رجسٹرڈ نہیں ہوتا جس پر وزیر تعلیم نے کہا کہ کچھ بھی ہو، وین کسی کی بھی ہو، صوبے کے تمام بچے ہمارے بچے ہیں۔

سمندر میں گرکر لاپتہ ہونے والےماہی گیر کی لاش نکال لی گئی
ابراہیم حیدری کے علاقے میں 2 روز قبل سمندر میں گر کر لاپتہ ہونے والے 65 سالہ ناصر کی لاش ایدھی کی بحری خدمات کی ٹیم نے سمندر سے نکال کر ورثا کے حوالے کر دی ، ریسکیو حکام کے مطابق متوفی ماہی گیر تھا اور مچھلی کے شکار پر گیا تھا کہ اچانک سمندر میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا ، ہفتے کو ناصر کی سمندر پر تیرتی ہوئی لاش دکھائی دینے پر اطلاع ملی تھی ، متوفی کے ورثا موقع پر موجود تھے جو اس کی لاش بغیر پولیس کارروائی کے اپنے ہمراہ لے گئے۔واضح رہے کہ سمندر میں بحریہ کی ٹیم نے کئی روز کی تلاش کے بعد لاش نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔

زخمی بچوںکے علاج کے ساتھ معاوضے کا اعلان کیا جائے،ایم کیو ایم پاکستان
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن وممبر قومی اسمبلی سید امین الحق نے اورنگی ٹاؤن قطر اسپتال کے قر یب اسکو ل وین میں آگ لگنے سے بچوں کے جھلسنے پر گہر ی تشویش کا اظہا ر کر تے ہو ئے کہا کہ اسکو ل ٹرانسپو رٹ کی فٹنس ایک سنگین مسئلہ بنا تی جا رہی ہے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی زند گیوں کا شدید خطر ات لا حق ہو چکے ہیں، سندھ گو رنمنٹ تعصب کر تی ہے لیکن شہر ی علا قوں میں انسانیت کا دائر ے کا خیا ل رکھے۔

امین الحق نے کہا کہ گز شتہ روز اسکو ل وین کے حا دثے میں متعدد بچوں کا زخمی ہو نا اور اسکو ل وین کی فٹنس کو چیک نہ کر نا سندھ حکو مت کی نا اہلی ہے انہو ں نے کہا کہ اورنگی ٹا ؤن سمیت سندھ بھر کے اسکو لو ں میں ٹرانسپو رٹ کی فٹنس کو چیک کیا جا ئے اور زخمی بچوں کا علا ج مفت کر انے کے ساتھ ساتھ معاوضے کا اعلان کیا جا ئے۔ دریں اثنا ء ممبر قومی اسمبلی سید امین الحق نے علاقائی ذمے داروں کے ہمر اہ جھلس جا نے والے بچوں کے گھر وں کا دورہ کیا، متاثرہ بچوں کے والد ین سے ملا قات کی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلا یا جس پر والدین نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا شکر یہ ادا کیا۔

ہر واقعے کے بعد ٹریفک پولیس کا محض نمائشی اقدام پر اکتفا
شہر بھر میں زیادہ تر ٹرانسپورٹ سی این جی اور ایل پی جی پر منتقل کی جاچکی ہے جس کے باعث کئی مرتبہ ایسےحادثات رونما ہوچکے ہیں لیکن متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ، ہر واقعے کے بعد کچھ دن کے لیے نمائشی مہم چلائی جاتی ہے جس کے بعد دوبارہ صورتحال معمول پر آجاتی ہے ، شہر میں چلنے والی اسکول اور کالجز کی وین میں زیادہ تر سی این این جی سلنڈر اور ایل پی جی سلنڈر نصب ہیں ، پٹرول پر بہت کم گاڑیاں چلائی جاتی ہیں لیکن ان کی تنصیب اور استعمال میں مبینہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے ۔

کئی برس قبل بھی شادمان ٹائون کے علاقے میں اسکول وین میں آگ لگ گئی تھی جس سے ایک بچی جاں بحق ہوگئی تھی ، مبینہ ٹائون کے علاقے میں سی این جی پمپ پر سی این جی بھروانے کے دوران بس میں دھماکا ہوگیا تھا جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے ، اسی طرح کئی مرتبہ رکشوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات پیش آچکے ہیں ، اس طرح کے واقعات کے بعد بھی گاڑیوں میں سی این جی کی فٹنس ، اس کے استعمال اور حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جاتے ، ہر واقعے کے بعد ٹریفک پولیس کی جانب سے محض ایک نمائشی مہم کا آغاز کیا جاتا ہے۔

سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر کی تنصیب کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کیے جاتے ہیں اور چند روز بعد حالات دوبارہ معمول پر آجاتے ہیں ، یہ عام مشاہدہ ہے کہ شہر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر حصہ سی این جی پر ہی منتقل کیا جاچکا ہے اور وہ چلتے پھرتے بم کی شکل اختیار کرچکے ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے۔

اورنگی ٹائون سیکشن آفیسر منظور حسین کو معطل کر دیا

ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے اورنگی ٹائون میں اسکول وین میں آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے اورنگی ٹائون سیکشن آفیسر منظور حسین کو معطل کرکے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا ہے ڈی آئی جی جاوید مہر نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کی انکوائری شروع کردی ہے سیکشن آفیسر رینک سے بھی اوپر کا افسر ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

انھوں نے کہا کہ اسکول وین میں غیر محفوظ طریقے سے ڈرائیونگ سیٹ سے متصل ایل پی جی سلنڈر رکھا ہوا تھا جو کے بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا جو معجزانہ طور پر پھٹا نہیں ، ان کا کہنا تھا کہ شہر میں اسکول وینز میں سی این جی اور گیس سلنڈر کے استعمال پر پابندی ہے شہر کے تمام سیکشن آفیسر کو روزانہ کی بنیاد پر ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اسکولز اور کالجز وینز کو چیک کریں اگر ان میں سی این جی اور ایل پی جی نصف ہے تو ان کے خلاف بھر پور کارروائی کریں، ڈی آئی جی جاوید مہر نے مزید بتایا کہ آگ لگنے والی وین صحیح حالت میں تھی۔

انھوں نے بتایا ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ وین میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی اسکولز وینز میں سی این جی اور ایل پی جی کے خلاف مہم جاری ہے پیر سے شہر بھر میں تمام ویز ، اسکولز کوچز اور ان کی فٹنس کو بھی چیک کیا جائیگا ، اورنگی ٹاون تھانے کے ایس ایچ او تصور جٹ کے مطابق اسکول وین کو تھانے منتقل کردیا گیا ہے وین ڈرائیور محمد رشید ہے جو جائے وقوعہ سے بچوں کو اسپتال لیکر چلا گیا ڈرائیور کے خلاف غفلت و لاپرواہی کا مقدمہ درج کیا جائے گا ، اسکول وینز میں سی این جی اور ایل پی جی لگانا منع ہے خلاف وزری پر مقدمہ درج ہوگا۔
Load Next Story