کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی اقوام متحدہ کی قرارداد کو 70 سال مکمل

5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کی قرارداد منظور کی تھی


ویب ڈیسک January 05, 2019
5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کی قرارداد منظور کی تھی فوٹو:فائل

کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کیلئے اقوام متحدہ کی قرارداد کو 70 سال مکمل ہوگئے لیکن یہ مسئلہ آج بھی حل طلب ہے۔

70 سال قبل 5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کی جس میں کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کی حمایت کی گئی۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ کشمیر میں اس کے زیرِ نگرانی آزاد اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کرایا جائے گا جس کے ذریعے کشمیری عوام خود اپنے مستقبل کا تعین کرسکیں گے، تاہم اس قرارداد پر آج تک عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور کشمیری عوام روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں لیکن عالمی ادارہ بھارت کے سامنے بے بس نظر آتا ہے جبکہ باقی دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔



کشمیری حریت رہنما میر واعظ نے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری ایک کے بعد ایک نسل کھو رہے ہیں اور آج بھی جبر و تسلط میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے وقت ہندوستان کے ہر شہری کو یہ حق دیا گیا کہ وہ پاکستان اور بھارت میں سے جس کا چاہیں انتخاب کرلیں۔ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی حیثیت سے کشمیری عوام نے پاکستان کا انتخاب کرنا چاہا لیکن بھارت نے کشمیر میں فوج داخل کرکے اس پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔

کشمیریوں نے جدوجہد آزادی شروع کی تو ان کی مدد کیلئے پاکستان کے غیور قبائلیوں کا لشکر بھی 22 اکتوبر1947ء کو کشمیر کی سرحد عبور کرکے سری نگر تک جا پہنچا اور جب بھارت نے دیکھا کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکلنے والا ہے تو وہ 1948 میں اس مسئلے کو لے کر اقوامِ متحدہ میں چلا گیا جہاں سلامتی کونسل نے 5جنوری 1949 کی قرارداد منظور کی کہ کشمیر میں ریفرنڈم کرایا جائے اور کشمیری عوام جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں