نیکیوں کا موسم بہار

روزہ اسلام کا تیسرا بنیادی رکن اور اہم ترین عبادت ہے اور ہر عاقل وبالغ مسلمانوں مرد اور عورت پر فرض ہے۔


Shakeel Farooqi July 12, 2013
[email protected]

ISLAMABAD: رمضان المبارک رحمت ومغفرت اورنجات کا ماہ مقدس اور نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ''شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے'' لفظ رمضان عربی زبان کے لفظ ''رمضاء'' سے بنا ہے اور ''رمضاء'' خریف کے موسم کی اس بارش کو کہتے ہیں جو زمین کے تمام گرد وغبار کو دھوکر صاف وشفاف کردیتی ہے۔

چونکہ رمضان بھی روزے دار مومنوں کے گناہوں کو دھوکر ان کے دلوں کو گناہوں کی آلودگی سے پاک وصاف کردیتا ہے، اس لیے اسے رمضان کہا گیا ہے یعنی دھو ڈالنے والا۔ ایک اور قول کے مطابق لفظ رمضان عربی زبان کے لفظ ''رمض'' سے بنا ہے جس کے معنی ہیں سورج کی تیز دھوپ۔ جس طرح تیز دھوپ بدن کو جلادیتی ہے اسی طرح رمضان بھی روزے داروں کے گناہوں کو جلا ڈالتاہے۔

چنانچہ ایک روایت کے مطابق نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ''رمضان اﷲ کے بندوں کے گناہوں کو جلادیتا ہے'' عربی زبان میں روزے کو ''صوم''کہتے ہیں جس کے معنی ہیں ''رکنا'' لہٰذا شریعت کے مطابق صبح صادق کے طلوع سے لے کر غروب آفتاب تک اﷲ تعالیٰ کے اجر وثواب کے حصول کی نیت سے قصداً کھانے پینے اور خواہشات نفسانی کی تکمیل سے رکے رہنے کا نام ''صوم'' جسے فارسی اور اردو زبانوں میں روزہ کہاجاتاہے۔

روزہ اسلام کا تیسرا بنیادی رکن اور اہم ترین عبادت ہے اور ہر عاقل وبالغ مسلمانوں مرد اور عورت پر فرض ہے۔ رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت قرآن مجید، احادیث مبارکہ اور اجتماع امت سے قطعی طورپر ثابت ہے۔ قرآن حکیم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''اے ایمان والو! تم پر (پورے رمضان المبارک کے) روزے رکھنا فرض کیے گئے ہیں۔ جیسے تم سے پہلے (امت کے) لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔ (یہ روزے تم پر اس لیے فرض کیے گئے ہیں) تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ'' رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت کے بارے میں ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ'' تم میں سے جو شخص اس (رمضان) مہینے کو پائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے روزے رکھے۔''

رمضان المبارک بڑی برکتوں اور فضیلتوں والا مہینہ ہے اس مہینے کی بہت زیادہ بلکہ انتہائی مخصوص اہمیت ہے کیونکہ قرآن مجید فرقان حمید کا نزول اسی ماہ مبارک میں ہوا تھا اور اسی مبارک مہینے کی 10تاریخ کو اﷲ تعالیٰ نے اہل ایمان کو کفار کے خلاف بغیر ہتھیار اٹھائے اور جنگ کیے فتح مبین بھی ''فتح مکہ'' عطا فرمائی تھی۔ یہی وہ ماہ مبارک ہے جس کی 17ویں تاریخ کو حق وباطل کا پہلا عظیم معرکہ ''غزوہ بدر'' پیش آیا تھا جس میں اہل ایمان کو تاریخ ساز فتح اور کفار کو ذلت آمیز شکست نصیب ہوئی تھی۔

رمضان المبارک کی صدقات وخیرات کے ذریعے اسے مستحق بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرکے ان کی خوشیوں اور خوشحالی اور اپنی بخشش اور اپنے رب کی رضا وخوشنودی کا سامان کرتے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات باندھ دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا ۔ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیاجاتا۔

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی ایک حدیث مبارک میں ارشاد فرمایا ''جو شخص رمضان میں ایک دن بغیر رخصت اور مرض کے روزہ ترک کردے تو اگر تمام عمر بھی روزہ رکھے تو اس ایک روزے کی قضا نہیں ہوسکتی'' فرمان رسول صلی اﷲ علیہ وسلم ہے کہ ''روزہ داروں کے لیے جنت میں مخصوص دروازہ ہوگا۔ جس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔ روزہ بارگاہ الٰہی میں روزہ دار کے لیے شفاعت وسفارش کرے گا۔

روزے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ شیطان انسان کی رگوں میں دوڑتا پھرتاہے اور روزے کی حالت میں بھوک اور پیاس سے شیطان کے راستے تنگ ہوجاتے ہیں اور اس طرح روزہ شیطان پر بڑی کاری ضرب لگاتاہے۔ روزے کی حالت میں بھوکا اور پیاسا رہنے سے شہوانی اور حیوانی خواہشات پر کنٹرول حاصل ہوتاہے اور انسان کو دوسروں کی بھوک اور پیاس کا زیادہ احساس ہوتاہے اس کے علاوہ بھوکا اور پیاسا رہنے سے انسان کا غرور اور تکبر ٹوٹتا ہے اور اسے مکر وفریب، دھوکا دہی، بد نظری اور بغض وحسد جیسی معاشرتی برائیوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ روزہ ڈھال ہے جو گناہوں کی یلغار سے ہماری حفاظت کرتا ہے۔

موسم رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہمارے روزوشب اور زندگی کے معمولات میں ایک قسم کا انقلاب برپا ہوجاتا ہے اور ہم اپنے اندر ایک عجیب وغریب طرح کی تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔ سچ پوچھیے تو ہم میں سے جس شخص میں جتنی تبدیلی واقعے ہوتی ہے اسے اتنا ہی قرب الٰہی حاصل ہوتاہے۔

سچی بات تو یہ ہے کہ اگر روزہ رکھنے کے بعد بھی ہم ویسے کے ویسے ہی رہے تو پھر اسے مشق رائیگاں یعنی exercise in futilityکے سوا بھلا اور کیا کہاجاسکتاہے۔

یہ بات انتہائی خوش آیند کہ اس مرتبہ اہل وطن ملک بھر میں ایک ساتھ رمضان المبارک کا آغاز کررہے ہیں۔ بلا شبہ ملت کی یکجہتی کے حوالے سے یہ ایک لائق تحسین پیش رفت ہے۔ سعودی عرب خلیجی ریاستوں اور یورپی ممالک میں 10جولائی بروز بدھ پہلا روزہ تھا۔ پاکستان میں اس سال روزہ پندرہ گھنٹے سے تھوڑا زیادہ جب کہ یورپی ممالک میں20گھنٹے دورانیے کا ہوگا۔اس سال رمضان المبارک کے موقعے پر ایک خوشخبری یہ بھی ملی ہے کہ برطانوی ٹی وی چینل پر پہلی مرتبہ اذان فجر نشر کی گئی جو پورے ماہ مقدس کے دوران جاری رہے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ٹی وی چینل کی ویب سائٹ پر رمضان کے دوران پانچوں وقت کی اذانیں نشر کی جائیں گی۔ چینل کے سربراہ راف لی کا کہناہے کہ چینل پر اذان کا لائیو ٹیلی کاسٹ روزے داروں کو نماز کے اوقات کی پابندی کی ترغیب دے گا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ماہ رمضان کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد دی ہے۔ اس موقعے پر روسی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسلم کمیونٹی کے لیے ماہ صیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے دوران سب کو رحم دلی اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ روسی مسلمان روس کی فلاح وبہبود اور معاشی ترقی میں اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔

سعودی عرب میں رمضان المبارک کے تقدس کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے چنانچہ اس حوالے سے سعودی عرب کی حکومت نے کہا ہے کہ رمضان کے تقدس میں سر عام خورونوش کرنے کے مرتکب غیر مسلم تارکین وطن کو اس جرم کی پاداش میں ملک بدر کردیاجائے گا اور اس کی ملازمت کا معاہدہ بھی ختم کیاجاسکتاہے۔ رمضان المبارک کے تقدس کے حوالے سے وطن عزیز میں بھی قانون موجود ہے جس کی پابندی لازمی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ اس قانون کی اتنی سختی سے پابندی نہیں کی جارہی ہے جتنی ماضی میں ہوتی تھی۔

صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے رمضان المبارک کے آغاز پر امت مسلمہ بالخصوص سندھ کے عوام کو دلی مبارکباد دی ہے اور کہاہے کہ یہ مہینہ تقویٰ اور پرہیزگاری کا تقاضا کرتاہے انھوں نے انتظامیہ سے متعلق تمام افسران کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کے خلاف قانون کے مطابق ضروری کارروائی کریں اور عوام کو سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں ۔

مگر نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ یہ محض زبانی کلامی ہدایات ہیں جن پر عمل ہوتاہوا کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہا خوف خدا سے عاری ہمارے تاجر اور دکاندار اس ماہ مبارک کے احترام کو بالائے طاق رکھ کر ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی بے چارے خریداروں اور صارفین کو حسب عادت الٹی چھری سے ذبح کرنے میں مصروف ہیں اور ان مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اسی طرح وزیراعلیٰ کا یہ کہنا کہ رمضان المبارک میں سکیورٹی کے موثر اقدامات کیے جائیں۔ محض صدا بہ صحرا ثابت ہورہا ہے کیونکہ متعلقہ ادارے زمین جنبد نہ جنبد گل محمد کے مصداق اس قسم کی ہدایات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑادیتے ہیں۔

بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ وطن عزیز میں ایک عام روزے دار آج غربت اور محرومی کی بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے اور ہوشربا گرانی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مسلسل دہشت گردی نے اس کا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔ ایک عام گھرانے کی اتنی استطاعت بھی باقی نہیں رہی کہ وہ روزہ افطار کرنے کے لیے چند کھجوریں اور شربت کی ایک بوتل بھی خرید سکے۔ خدا ہی بہتر جانتاہے کہ اسلامی جمہوریہ کہلانے والے اس ملک میں حقیقی اسلامی اور جمہوری نظام کب قائم ہوگا اور اس روز روشن کا سورج کب طلوع ہوگا جب وطن عزیز میں ایک عام خاندان کی کفالت کرنے والا خاندان کا سربراہ اتنا کمانے کے قابل ہوگا کہ وہ عزت اور آرام کے ساتھ اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں