لاہور میں سرکاری اراضی پر تعمیر کھوکھر پیلس خالی کرانے کا حکم

افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر جیسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کردیا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک January 06, 2019
مجهے پتہ ہے کھوکھر برادران نے بعد میں میرے ساتھ کیا کرنا ہے، چیف جسٹس فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو کهوکهر برادران کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے سرکاری اراضی پر ان کا تعمیر کردہ کهوکهر پیلس بھی خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہریوں کی جائیدادوں پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کهوکهر برادران کے قبضوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی تو افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ڈی جی اینٹی کرپشن نے ملزمان کی جائیدادوں اور کهوکهر پیلس سے متعلق اپنی رپورٹ بھی جمع کرائی۔

یہ بھی پڑھیں: لیگی ارکان اسمبلی افضل کھوکھر اور سیف الملوک کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

سپریم کورٹ نے کهوکهر پیلس خالی کرانے اور اینٹی کرپشن کو اپنی رپورٹ کی روشنی میں کهوکهر برادران کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن کهوکهر پیلیس سے قبضے ختم کروا کر 10 دن میں رپورٹ پیش کرے، ملزمان کے خلاف کرپشن کے مقدمے درج کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

اینٹی کرپشن رپورٹ میں بتایا گیا کہ کهوکهر پیلس میں شامل 40 کنال سرکاری اراضی پر کهوکهر برادران کا قبضہ ہے، کهوکهر پیلس مختلف افراد سے زبردستی خریدی ہوئی مشترکہ کهاتے پر تعمیر ہے، ملزمان نے 10 افراد میں سے صرف 1 کو ادائیگی کر کے باقیوں کو بهگا دیا، انہوں نے آپ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ضمانتیں کرا رکهی ہیں، ان کا خیال ہے کہ آپ کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کوئی نہیں پوچهے گا۔

یہ بھی پڑھیں: زمینوں پر قبضہ؛ (ن) لیگی ایم این اے افضل کھوکھر سپریم کورٹ سے گرفتار

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہم مشترکہ کهاتا توڑ رہے ہیں، ملزمان کهوکهر پیلس خالی کرکے اپنا سامان اٹهالیں، وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کی طرح کهوکهر پیلس میں بهی کوئی تعلیمی ادارہ قائم کروا دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قبضے کا کلچر کهوکهر برادران نے متعارف کروایا ہے، ان کی مرضی کیخلاف وہاں مکهی بهی پر نہیں مار سکتی، پاکستان میں یہ بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا، ایسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے، یہ جو آنکهیں جهکائے کهڑے ہیں، مجهے پتہ ہے انہوں نے بعد میں میرے ساتھ کیا کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں