اسکول وینزکی فٹنس کو چیک کیا جائے

محکمہ ٹریفک پولیس نمائشی اقدامات سے گریز کرے تو زیادہ بہتر ہے


Editorial January 06, 2019
محکمہ ٹریفک پولیس نمائشی اقدامات سے گریز کرے تو زیادہ بہتر ہے (فوٹو: فائل)

ہفتے کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک اسکول وین میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے سے وین میں سوار 15 طالب علم جھلس گئے، علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو وین سے باہر نکال کر اسپتال منتقل کیا، متاثرہ بچے اسکول میں دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

یہ افسوس ناک سانحہ مزید شدت اختیارکرسکتا تھا اگر خدانخواستہ وین میں موجود ایل پی جی سلنڈر پھٹ جاتا لیکن وہ اتفاق سے خالی تھا ۔ جو بچے جھلس گئے ہیں ، انھیں صحتیاب ہونے میں بھی بہت وقت لگے گا اور ان کے علاج ومعالجے پر بھی کثیر سرمایہ خرچ ہوگا اور وہ زندگی بھر اس سانحے کو نہیں بھول پائیں گے ، والدین کی تکلیف اور پریشانی کو تو ویسے بھی احاطہ تحریر میں نہیں لایا جاسکتا ۔ دراصل نہ تو یہ پہلا سانحہ ہے نہ آخری، کیونکہ اسکول وینز سمیت گاڑیوں کی فٹنس کو چیک کرنا متعلقہ سرکاری اہلکاروں کی ذمے داری ہے، لیکن سرکاری اہلکار ایسی گاڑیوں کو چلنے دیتے ہیں ۔

اسکول وینز اور پبلک ٹرانسپورٹ کی فٹنس ایک سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے کیونکہ کراچی میں زیادہ تر ٹرانسپورٹ سی این جی اور ایل پی جی پر منتقل کی جاچکی ہے جس کے باعث کئی مرتبہ ایسے حادثات اور سانحات رونما ہوچکے ہیں لیکن متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، سلنڈرکی تنصیب اور استعمال میں مبینہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ اسکول وینز اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سلندڑ دراصل چلتے پھرتے بم ہیں لیکن کسی کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی پروا نہیں ہے۔

ان اہلکاروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کے بعد انھیں ملازمت سے برطرف کردینا چاہیے اور اسی طرح اسکول وینز بھی ضبط کی جائیں اور ان کے قاتل ڈرائیورز کو بھی قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ درحقیقت اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے گاڑیوں میں سی این جی کی فٹنس ، اس کے استعمال اور حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، محکمہ ٹریفک پولیس نمائشی اقدامات سے گریزکرے توزیادہ بہتر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔