اپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنائیے
بچے کی حفاظت والدین سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا، اور اس کام کے لیے ان سے زیادہ کسی کی ذمہ داری نہیں بنتی
اگر آپ والدین ہیں اور آپ کے بچے اسکول جاتے ہیں، تو اپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کے لیے تھوڑے سے حفاظتی اقدامات کرلیجیے۔ آپ کو اپنا بچہ دنیا کی تمام چیزوں اور رشتوں سے زیادہ عزیز ہوگا، آپ اس سے سب سے زیادہ محبت بھی کرتے ہوں گے، جب آپ کا بچہ روز صبح اٹھ کراور تیار ہوکر اسکول جاتا ہے تو آپ اس کی خیریت سے واپسی کی دعائیں بھی کرتے ہوں گے، ماں گھر میں بچے کے لیے کھانا بناتی ہوگی، باپ دفتر میں بیٹھا بچے کے بارے میں سوچتا رہتا ہوگا۔
ذرا ایک لمحے کے لیے سوچیے کہ کبھی آپ کے پاس کال آئے کہ آپ کے بچے کی اسکول وین کو حادثہ ہوگیا ہے، اور وہ اس حادثے میں خدانخواستہ زخمی یا جاں بحق ہوگیا ہے، تو اس وقت آپ کیسا محسوس کررہے ہوں گے! یقیناً آپ کو بہت تکلیف ہوگی، اور آپ بہت زیادہ دکھی بھی ہورہے ہوں گے۔ کیونکہ آپ کی زندگی کی وجہ آپ سے چھین لی گئی ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ کرے یہ دن آپ کی زندگی میں کبھی نہ آئے۔ مگر کسی بھی ناگہانی حادثے یا آفت سے بچنے کے لیے آپ کچھ اقدامات تو کرسکتے ہیں۔ اپنے بچے کی زندگی کو محفوظ تو بنا سکتے ہیں۔
آپ کا بچہ جس اسکول میں پڑھنے کے لیے جاتا ہے، یقیناً آپ اس ادارے کو فیس ادا کرتے ہیں اور اگر بچہ اسکول وین میں جاتا ہے تو وین کی فیس بھی ادا کرتے ہوں گے۔ مگر کچھ والدین یہ سب کچھ کرنے کے بعد انجانے میں ایک بہت بڑی غلطی کرجاتے ہیں، جو کبھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔
بچے کی حفاظت والدین سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا، اور اس کام کے لیے ان سے زیادہ کسی کی ذمہ داری نہیں بنتی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو جس وین میں اسکول بھیجتے ہیں، اس میں بھیجنے سے پہلے اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد بچے کو بھیجیں۔
اس سلسلے میں کچھ ضروری اقدامات ہیں جو آپ کو کرنا ہوں گے، جو یہ ہیں:
(1) سب سے پہلے وین ڈرائیور کا ڈرائیونگ لائسنس دیکھیں، کہ وہ کتنے عرصے سے گاڑی چلارہا ہے۔
(2) گاڑی کی حالت اور اس کا ماڈل دیکھیں کہ وہ پرانی ہے یا نئی۔
(3) ڈرائیور سے گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ مانگیں۔
(4) یہ دیکھیں کہ گاڑی سی این جی پر چل رہی ہے یا ایل پی جی پر۔
(5) گیس سیلنڈر بغیر کِٹ کے تو نہیں لگا ہوا، یاپھر ایسی جگہ تو نہیں رکھا ہوا جہاں آپ کا بچہ بیٹھتا ہے۔
(6) کوشش کریں کہ وین ڈرائیور اسکول لے جاتےاور آتے ہوئے گاڑی میں سی این جی یا فیول نہ ڈلوائیں۔
بچہ وین میں کیسے سفر کرے، اس کی آگاہی بھی والدین اور بچوں کو ضرور ہونی چاہیے:
(1) وین بچے کو مین سڑک کے بجائے سروس روڈ یا پھر گلی سے لے کرجائے۔
(2) وین بچے کے انتظار میں 5 منٹ تک انتظار کرے اور ڈرائیور اس بات کی تسلی کرلے کہ بچہ آرام سے گاڑی میں بیٹھ گیا ہے۔
(3) وین میں بچوں کے چڑھنے کے لیے سیڑھی کا اہتمام کیا جائے، نہ کہ وہ اچھل کود کرتے ہوئے گاڑی میں چڑھیں۔
(4) بچوں کو دوران سفر دعائیں پڑھنے اور خاموش رہنے کی ترغیب دلوائی جائے۔
(5) ہر وین میں ڈرائیور کے ساتھ کنڈیکٹر یا ہیلپرکو ساتھ رکھنا یقینی بنایا جائے، جو کہ بچوں کی مدد کےلیے ہر وقت موجود ہو۔
اگر آپ نے یہ تمام حفاظتی اقدامات کرلیے تو یقین کریں اس سے آپ کے بچے کی زندگی محفوظ رہ سکتی ہے؛ اور آپ بھی مطمئن رہیں گے کہ ہم نے ہر چیز دیکھ بھال کرنے کے بعد اپنے بچے کے لیے اسکول وین لگوائی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
ذرا ایک لمحے کے لیے سوچیے کہ کبھی آپ کے پاس کال آئے کہ آپ کے بچے کی اسکول وین کو حادثہ ہوگیا ہے، اور وہ اس حادثے میں خدانخواستہ زخمی یا جاں بحق ہوگیا ہے، تو اس وقت آپ کیسا محسوس کررہے ہوں گے! یقیناً آپ کو بہت تکلیف ہوگی، اور آپ بہت زیادہ دکھی بھی ہورہے ہوں گے۔ کیونکہ آپ کی زندگی کی وجہ آپ سے چھین لی گئی ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ کرے یہ دن آپ کی زندگی میں کبھی نہ آئے۔ مگر کسی بھی ناگہانی حادثے یا آفت سے بچنے کے لیے آپ کچھ اقدامات تو کرسکتے ہیں۔ اپنے بچے کی زندگی کو محفوظ تو بنا سکتے ہیں۔
آپ کا بچہ جس اسکول میں پڑھنے کے لیے جاتا ہے، یقیناً آپ اس ادارے کو فیس ادا کرتے ہیں اور اگر بچہ اسکول وین میں جاتا ہے تو وین کی فیس بھی ادا کرتے ہوں گے۔ مگر کچھ والدین یہ سب کچھ کرنے کے بعد انجانے میں ایک بہت بڑی غلطی کرجاتے ہیں، جو کبھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔
بچے کی حفاظت والدین سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا، اور اس کام کے لیے ان سے زیادہ کسی کی ذمہ داری نہیں بنتی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو جس وین میں اسکول بھیجتے ہیں، اس میں بھیجنے سے پہلے اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد بچے کو بھیجیں۔
اس سلسلے میں کچھ ضروری اقدامات ہیں جو آپ کو کرنا ہوں گے، جو یہ ہیں:
(1) سب سے پہلے وین ڈرائیور کا ڈرائیونگ لائسنس دیکھیں، کہ وہ کتنے عرصے سے گاڑی چلارہا ہے۔
(2) گاڑی کی حالت اور اس کا ماڈل دیکھیں کہ وہ پرانی ہے یا نئی۔
(3) ڈرائیور سے گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ مانگیں۔
(4) یہ دیکھیں کہ گاڑی سی این جی پر چل رہی ہے یا ایل پی جی پر۔
(5) گیس سیلنڈر بغیر کِٹ کے تو نہیں لگا ہوا، یاپھر ایسی جگہ تو نہیں رکھا ہوا جہاں آپ کا بچہ بیٹھتا ہے۔
(6) کوشش کریں کہ وین ڈرائیور اسکول لے جاتےاور آتے ہوئے گاڑی میں سی این جی یا فیول نہ ڈلوائیں۔
بچہ وین میں کیسے سفر کرے، اس کی آگاہی بھی والدین اور بچوں کو ضرور ہونی چاہیے:
(1) وین بچے کو مین سڑک کے بجائے سروس روڈ یا پھر گلی سے لے کرجائے۔
(2) وین بچے کے انتظار میں 5 منٹ تک انتظار کرے اور ڈرائیور اس بات کی تسلی کرلے کہ بچہ آرام سے گاڑی میں بیٹھ گیا ہے۔
(3) وین میں بچوں کے چڑھنے کے لیے سیڑھی کا اہتمام کیا جائے، نہ کہ وہ اچھل کود کرتے ہوئے گاڑی میں چڑھیں۔
(4) بچوں کو دوران سفر دعائیں پڑھنے اور خاموش رہنے کی ترغیب دلوائی جائے۔
(5) ہر وین میں ڈرائیور کے ساتھ کنڈیکٹر یا ہیلپرکو ساتھ رکھنا یقینی بنایا جائے، جو کہ بچوں کی مدد کےلیے ہر وقت موجود ہو۔
اگر آپ نے یہ تمام حفاظتی اقدامات کرلیے تو یقین کریں اس سے آپ کے بچے کی زندگی محفوظ رہ سکتی ہے؛ اور آپ بھی مطمئن رہیں گے کہ ہم نے ہر چیز دیکھ بھال کرنے کے بعد اپنے بچے کے لیے اسکول وین لگوائی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔