کراچی میں انتخابات کا بائیکاٹ جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت شدید اختلافات کا شکار
مجلس شوریٰ کے اجلاس میں منورحسن پرسخت تنقید،مزکزی امیرکے میڈیاکے سامنے اعلان سے پورے ملک میں بائیکاٹ کا تاثرگیا
شہر میں عام انتخابات کے بائیکاٹ پر جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت میں شدیداختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
مرکزی شوری کے اجلاس میں جماعت اسلامی کراچی کے فیصلے پرشدیدتنقید کی گئی،ارکان شورٰی نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیاکہ امیر جماعت اسلامی منور حسن بائیکاٹ کیلیے منعقدکی گئی پریس کانفرنس میںکیوں شریک ہوئے،جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ جماعت اسلامی ملک گیر سطح پر ہونے والے انتخابات میں سنجیدہ نہیں۔انتخابات میں کو دو ماہ گزرجانے کے باوجودجماعت اسلامی کی اعلی قیادت اس امر کا تعین کرنے میں تاحال ناکام ہے کہ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ درست تھا یانہیں،اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے سربراہ سیدمنورحسن کے کردارکوشدیدتنقیدکاسامناہے،ذرائع نے بتایا کہ مرکزی شوریٰ کی جانب سے اس معاملے کاجائزہ لینے کیلیے تشکیل دی جانے والی سینئر رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی نے گزشتہ دنوں کراچی کا دورہ کیااور جماعت اسلامی کراچی کے رہنمائوں سے ملاقات کی جن میں ضلعی امرااور انتخابات کے موقع پرجماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیداواربھی شامل تھے،کمیٹی کی قیادت جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کررہے ہیں۔
جبکہ دیگرسینئر رہنمائوں میں حافظ ادریس اور ڈاکٹرکمال شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کی مخالفت کرنے والے جماعت اسلامی کے متعددضلعی امرانے کمیٹی کو بتایا کہ وہ بائیکاٹ کے فیصلے سے مکمل طورپرلاعلم تھے اور فیصلے کاعلم ٹی وی پرنشرہونے والی پریس کانفرنس کے ذریعے ہواجس کے بعد متعدد امرانے اپنے استعفی بھی قیادت کو بھجوائے،مرکزی مجلس شوری کے ارکان نے امیرجماعت اسلامی منورحسن کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کیلیے ہونے والی پریس کانفرنس میں شریک ہونے کے معاملے کوشدید تنقید کانشانہ بنایااورکہاکہ اس سے یہ تاثر پیداہواکہ جماعت اسلامی نے ملک گیرسطح پر انتخابات کے بائیکاٹ کااعلان کر دیاہے اور نتیجے میں ملک کے دیگرحصوں خاص طور پرخیبر پختونخوامیں جماعت اسلامی کے امیدواروںکوشدیدنقصان ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی صوبائی اسمبلی کے ایک امیدوارنے کمیٹی کا بتایا کہ انھوں نے جماعت اسلامی کراچی کی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ اس وقت ڈالے جانے والے ووٹوں میں سرفہرست ہیں اور غالب امکان ہے کہ وہ کامیاب ہو جائینگے اسلیے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لیاجائے لیکن جماعت اسلامی کراچی کی قیادت اس معاملے پر پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ہوئی،مرکزی مجلس شوری میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیرمنور حسن اور کراچی کے امیر محمدحسین محنتی خصوصی طور پر زیر بحث رہے اور اس معاملے پر تفصیلی جائزہ لینے کیلیے سینئررہنمائوں پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی، ذرائع نے بتایاکہ کمیٹی اپنی رپورٹ شورٰی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان زاہد عسکری نے تصدیق کی کہ لیاقت بلوچ اوردیگرسینئررہنما تنظیمی امور کے سلسلے گزشتہ چند دن کراچی میں رہے تاہم انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تنظیمی امورکاتعلق انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے پرجائزہ لینانہیں تھا۔
مرکزی شوری کے اجلاس میں جماعت اسلامی کراچی کے فیصلے پرشدیدتنقید کی گئی،ارکان شورٰی نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیاکہ امیر جماعت اسلامی منور حسن بائیکاٹ کیلیے منعقدکی گئی پریس کانفرنس میںکیوں شریک ہوئے،جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ جماعت اسلامی ملک گیر سطح پر ہونے والے انتخابات میں سنجیدہ نہیں۔انتخابات میں کو دو ماہ گزرجانے کے باوجودجماعت اسلامی کی اعلی قیادت اس امر کا تعین کرنے میں تاحال ناکام ہے کہ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ درست تھا یانہیں،اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے سربراہ سیدمنورحسن کے کردارکوشدیدتنقیدکاسامناہے،ذرائع نے بتایا کہ مرکزی شوریٰ کی جانب سے اس معاملے کاجائزہ لینے کیلیے تشکیل دی جانے والی سینئر رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی نے گزشتہ دنوں کراچی کا دورہ کیااور جماعت اسلامی کراچی کے رہنمائوں سے ملاقات کی جن میں ضلعی امرااور انتخابات کے موقع پرجماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیداواربھی شامل تھے،کمیٹی کی قیادت جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کررہے ہیں۔
جبکہ دیگرسینئر رہنمائوں میں حافظ ادریس اور ڈاکٹرکمال شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کی مخالفت کرنے والے جماعت اسلامی کے متعددضلعی امرانے کمیٹی کو بتایا کہ وہ بائیکاٹ کے فیصلے سے مکمل طورپرلاعلم تھے اور فیصلے کاعلم ٹی وی پرنشرہونے والی پریس کانفرنس کے ذریعے ہواجس کے بعد متعدد امرانے اپنے استعفی بھی قیادت کو بھجوائے،مرکزی مجلس شوری کے ارکان نے امیرجماعت اسلامی منورحسن کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کیلیے ہونے والی پریس کانفرنس میں شریک ہونے کے معاملے کوشدید تنقید کانشانہ بنایااورکہاکہ اس سے یہ تاثر پیداہواکہ جماعت اسلامی نے ملک گیرسطح پر انتخابات کے بائیکاٹ کااعلان کر دیاہے اور نتیجے میں ملک کے دیگرحصوں خاص طور پرخیبر پختونخوامیں جماعت اسلامی کے امیدواروںکوشدیدنقصان ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی صوبائی اسمبلی کے ایک امیدوارنے کمیٹی کا بتایا کہ انھوں نے جماعت اسلامی کراچی کی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ اس وقت ڈالے جانے والے ووٹوں میں سرفہرست ہیں اور غالب امکان ہے کہ وہ کامیاب ہو جائینگے اسلیے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لیاجائے لیکن جماعت اسلامی کراچی کی قیادت اس معاملے پر پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ہوئی،مرکزی مجلس شوری میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیرمنور حسن اور کراچی کے امیر محمدحسین محنتی خصوصی طور پر زیر بحث رہے اور اس معاملے پر تفصیلی جائزہ لینے کیلیے سینئررہنمائوں پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی، ذرائع نے بتایاکہ کمیٹی اپنی رپورٹ شورٰی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان زاہد عسکری نے تصدیق کی کہ لیاقت بلوچ اوردیگرسینئررہنما تنظیمی امور کے سلسلے گزشتہ چند دن کراچی میں رہے تاہم انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تنظیمی امورکاتعلق انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے پرجائزہ لینانہیں تھا۔