بلال شیخ قتل کیس تحقیقاتی ٹیموں کامعلومات کے تبادلے سے گریز
ایک دوسرے کونیچادکھانے میں مصروف ،پولیس کام کررہی ہے،جلدکیس حل کرلینگے،ڈی آئی جی ایسٹ
صدرمملکت کے چیف سیکیورٹی انچارج بلال شیخ پرخود کش حملے کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیمیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف اور آپس میں معلومات کا تبادلہ کرنے سے گریز کررہی ہیں،تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ کاکہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے،دہشت گرد تنظیموں نے دوبارہ اسٹریٹجی تبدیل کرلی اور معمرخود کش بمبار استعمال کرنا شروع کردیے، بدھ 10 جولائی کو جمشید کوارٹرز تھانے کی حدود میں نیو ٹائون مسجد کے قریب خود کش حملے میں بلال شیخ ڈرائیور اور سپاہی سمیت جاں بحق ہوگئے تھے، واقعے کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جبکہ اس کے علاوہ سی آئی ڈی اوردیگر تفتیشی اداروں نے بھی تحقیقات کاآغاز کیا ، واقعے کو 4 روز گزرگئے لیکن تمام تحقیقاتی ادارے ایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ کرنے سے گریز کررہے ہیں جس کا فائدہ ملزمان کو پہنچ رہا ہے اور وہ قانون کی گرفت سے تاحال باہرہیں، تمام افسران ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں اور تحقیقات میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
تحقیقاتی اداروں کی کھینچا تانی کے نتیجے میں واقعے کی تفتیش میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، ذرائع نے بتایا کہ واقعے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان پر عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ڈی آئی جی ایسٹ طاہرنوید نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی پولیس کیس کو حل کرلے گی ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں نے اپنی اسٹریٹجی دوبارہ تبدیل کرلی ہے اور اس واقعے میں خودکش بمبار بھیجا گیا، ایسا کئی برس قبل ہوتا تھا جس کے بعد درمیانی عمر کے لوگ استعمال کیے گئے اور پھرنوعمر لڑکوں کو خود کش حملوں میں استعمال کیا گیا جبکہ اسی دوران خواتین خودکش بمبار کے واقعات بھی سامنے آئے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ کاکہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے،دہشت گرد تنظیموں نے دوبارہ اسٹریٹجی تبدیل کرلی اور معمرخود کش بمبار استعمال کرنا شروع کردیے، بدھ 10 جولائی کو جمشید کوارٹرز تھانے کی حدود میں نیو ٹائون مسجد کے قریب خود کش حملے میں بلال شیخ ڈرائیور اور سپاہی سمیت جاں بحق ہوگئے تھے، واقعے کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جبکہ اس کے علاوہ سی آئی ڈی اوردیگر تفتیشی اداروں نے بھی تحقیقات کاآغاز کیا ، واقعے کو 4 روز گزرگئے لیکن تمام تحقیقاتی ادارے ایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ کرنے سے گریز کررہے ہیں جس کا فائدہ ملزمان کو پہنچ رہا ہے اور وہ قانون کی گرفت سے تاحال باہرہیں، تمام افسران ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں اور تحقیقات میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
تحقیقاتی اداروں کی کھینچا تانی کے نتیجے میں واقعے کی تفتیش میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، ذرائع نے بتایا کہ واقعے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان پر عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ڈی آئی جی ایسٹ طاہرنوید نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی پولیس کیس کو حل کرلے گی ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں نے اپنی اسٹریٹجی دوبارہ تبدیل کرلی ہے اور اس واقعے میں خودکش بمبار بھیجا گیا، ایسا کئی برس قبل ہوتا تھا جس کے بعد درمیانی عمر کے لوگ استعمال کیے گئے اور پھرنوعمر لڑکوں کو خود کش حملوں میں استعمال کیا گیا جبکہ اسی دوران خواتین خودکش بمبار کے واقعات بھی سامنے آئے۔