UAE پاکستان میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات

سیاسی استحکام لازمی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سے مشروط ہے


Editorial January 08, 2019
سیاسی استحکام لازمی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سے مشروط ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے دونوں ممالک کے مابین تاریخی اور دوطرفہ استفادہ کے حامل تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے طویل المیعاد سرمایہ کاری فریم ورک معاہدہ پر پیش رفت سمیت دوطرفہ اسٹرٹیجک اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کی موثر انداز میں پیروی پر اتفاق کیا ہے ۔

ملک کے اقتصادی ماہرین نے اسے خارجہ محاذ اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کی سمت ایک بہترین قدم قراردیا ہے جب کہ اس یقین کا اظہار ان حلقوں کی طرف سے بھی کیا جانے لگا ہے جو پہلے حکومتی معاشی فیصلوں پر تشکیک و تشویش کے ساتھ معاشی سیناریو کو انتہائی مایوس کن نظروں سے دیکھ رہے تھے ، اس تناظر میں ابوظہبی ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان کی پاکستان آمد تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہی سہی مگر اس پر معاشی امکانات کی مزید جستجو کا باب بند نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم کو اس بات کا ادراک ہوگا کہ ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے آگے جہاں اور بھی ہیں کی منطق کے ساتھ چلنا ہوگا۔

حکومت کو اپنے معاشی ، مالیاتی اور اقتصادی سمت کی درستی کی کوششوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، اس پر دو رائے نہیں اور ان مشکلات کا ایک بنیادی سبب خود حکومتی معاشی مسیحاؤں کے مابین معاشی بریک تھرو میں افراط وتفریط کا ختم ہونا ضروری ہے اور اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لیے گریٹر معاشی پلان پر عملدرآمد میں ممکنہ اتفاق رائے اور رابطہ کے فقدان ،عمل اور تصورکے فرق اور صائب اقدمات کے حوالے سے تضاد و ابہام کا سدباب بھی اہمیت رکھتا ہے ۔ ایک متفقہ معاشی روڈ میپ پر مشیران باتدبیر کا متفق ہونا اپوزیشن کے اختلافی دباؤ کے اثر کو کم کرسکتا ہے،وفاقی کابینہ ، وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم یکسوہو کر اقتصادی چیلنجز کا کوئی پائیدار حل تلاش کرسکیں گے۔لہذا ابوظہبی ولی عہد کے دورہ پاکستان نے سیاسی اور اقتصادی افق کو کسی حد تک صاف کردیا ، بے یقینی کی گرد بیٹھنے لگی ہے اب ضرورت معاشی معاملات میں سنجیدگی سے آگے بڑھنے کی اسٹرٹیجی درکار ہے۔ شنید ہے کہ متوشش معاشی و مقتدر حلقوں کو کچھ اطمینان بھی ملا ہے کہ سسٹم یقینی طور پر آیندہ چند ماہ میں اپنی اصل ڈگر پر آجائیگا۔

بلاشبہ سیاسی استحکام لازمی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سے مشروط ہے، اور پیداشدہ صورتحال میں ایک مربوط اقتصادی اور معاشی روڈ میپ کی تیاری لازم ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زیدالنیہان نے تجارت میں اضافے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق اور اس مقصد کے حصول کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کا خوش آیند فیصلہ کیا ہے، مشترکہ مشقوں اور دفاعی پیداوار میں مزید اشتراک کارکے لیے راہوں اور نئی سمتوں کے تعین سے بھی اتفاق جب کہ دونوں رہنماؤں نے وائٹ کال جرائم بشمول منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے متعلقہ حکام کو باہمی قانونی معاونتی معاہدے کوجلد ازجلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ یو اے ای پاکستان میں آئل ریفائنری تعمیر کریگا، بات چیت کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

اتوارکو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النیہان نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ ولی عہدکے ہمراہ کابینہ کے ارکان اور سینئر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہمراہ تھا۔ نورخان ایئر بیس پر وزیراعظم عمران خان نے ابوظہبی کے ولی عہد کا استقبال کیا جب کہ باضابطہ استقبالیہ تقریب وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کو گاڑی خود ڈرائیو کر کے نورخان ایئربیس سے وزیراعظم ہاؤس تک لائے۔ یہ یو اے ای کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کے عوام سے قلبی، روحانی، تاریخی اور برادرانہ رشتوں کے حوالے سے خیر سگالی کا مثالی مظہر تھا۔

وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تعلقات میں مثبت اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تاریخی اور دوطرفہ استفادہ کے حامل تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے امور پر گفت و شنید کی گئی اور اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ان امور پر مکمل یکساں موقف دونوں ممالک کے درمیان طویل المیعاد اورآزمودہ دوستی کی بنیاد ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ولی عہد کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اور کشمیری عوام کی حالت زارکے بارے میں بریفنگ دی۔ دونوں رہنماؤں نے طویل المیعاد سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے پر پیش رفت سمیت دوطرفہ اسٹرٹیجک اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کی موثر انداز میں پیروی کی اہمیت اجاگر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت میں اضافے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا اور اس مقصد کے حصول کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تین ارب ڈالر کی فراخدلانہ معاونت پر یو اے ای کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ پاکستان کی مالی امداد برسوں سے ثابت قدمی سے جاری دوستی کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کا اظہار ہے۔ انھوں نے پاکستان میں تیل و گیس، لاجسٹک، بندرگاہوں اور تعمیرات کے شعبے میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے سرمایہ کاری کی دلچسپی کا بھی خیرمقدم کیا۔

وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد محمد بن زید النیہان نے اس بات سے اتفاق کیا کہ فروری میں پاکستان متحدہ عرب امارات مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس، جو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ چیئرمین شپ میں منعقد ہوگا، کے انعقاد سے زیر التواء معاہدوں اور مفاہمت کی دستاویزکو سرعت سے منظورکرانے کے لیے جامع روڈ میپ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریگا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دفاع اور سلامتی کے شعبے میں جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور تربیت، مشترکہ مشقوں اور دفاعی پیداوار میں مزید اشتراک کار کے لیے راہوں اور نئی سمتوں کے تعین سے اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے سے اتفاق ظاہر کیا۔

ولی عہد نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی بے مثال کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان معاونتی پروگرام کے ذریعے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پیہم عزم پر متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین نے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان میں آئل ریفائنری تعمیر کرے گی، شیخ محمد بن زید النیہان کے دورہ پاکستان کے دوران آئل ریفائنری کی صورت میں بڑی سرمایہ کاری پر بات چیت کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے پہلے سے ہی ادائیگیوںکے توازن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تین ارب ڈالر کیش معاونت کا اعلان کیا ہے۔

اب ضرورت تمام دوست اور برادر ممالک کے ساتھ ٹھوس اور نتیجہ خیز تعلقات و معاشی روابط کے ساتھ ساتھ عوام کو معاشی آسودگی مہیا کرنے کے لیے فرسودہ اقتصادی نظام سے جان چھڑانے کی ہے ۔ عوام منتظر ہیں کہ حکومت بنیادی معاشی اصلاحات جلد متعارف کرائے تاکہ عوام کو جمہوری ثمرات ملیں، مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمہ کی کوئی امید نظر آئے۔حکومت کی معاشی اسموتھ سیلنگ سب کو نظر آئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔