عالمی بینک کے سربراہ نے اپنی مدت سے قبل ہی استغفیٰ دے دیا
جِم یونگ کِم کے ٹرمپ انتظامیہ سے اختلافات تھے جو یکم فروری کو اپنا عہدہ چھوڑدیں گے
عالمی (ورلڈ) بینک کے سربراہ یکم فروری سے اپنا عہدہ چھوڑدیں گے اور یوں وہ اپنی مدت سے تین سال پہلے ہی اس عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔
جِم یونگ کِم پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر ہیں اور پوری دنیا میں صحت کے لیے ان کا کام قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے تاہم ایک عرصے سے ان کے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ان کے اختلافات تھے کیونکہ وہ آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے تحت خاطرخواہ اقدامات اور سبز ٹیکنالوجی کے حامی رہے ہیں۔
59 سالہ جم کا نام امریکی صدر براک اوباما نے تجویز کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ماحول دوست توانائی کے ان گنت منصوبوں کو آگے بڑھایا تو ٹرمپ انتظامیہ نے ان منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیں اور ورلڈ بینک کے سربراہ کی مخالفت کے باوجود کوئلے سے توانائی کے منصوبوں کو اہمیت دی۔ تاہم کِم ٹکراؤ کی پالیسی سے دور رہے۔
پیر کے روز عالمی بینک کے دو اہم افسران نے اعلان کیا کہ وہ عالمی بینک کے اعلیٰ ترین عہدے سے خود سبکدوش ہورہے ہیں اوراس میں ٹرمپ انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ تاہم اب بھی ایک طرح سے جم کا متبادل صدر ٹرمپ کے ہاتھوں میں ہے کیونکہ عالمی بینک کی رائے شماری کے نظام میں امریکا کا ایک مضبوط بلکہ حتمی کردار ہے۔ عموماً بینک کا سربراہ امریکی ہی ہوتا ہے جس کے انتخاب میں امریکی انتظامیہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔
جِم یونگ کِم اب ایک پرائیوٹ فرم سے بطور سربراہ منسلک ہوکر تیسری دنیا میں ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر کام کریں گے۔
جِم یونگ کِم پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر ہیں اور پوری دنیا میں صحت کے لیے ان کا کام قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے تاہم ایک عرصے سے ان کے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ان کے اختلافات تھے کیونکہ وہ آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے تحت خاطرخواہ اقدامات اور سبز ٹیکنالوجی کے حامی رہے ہیں۔
59 سالہ جم کا نام امریکی صدر براک اوباما نے تجویز کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ماحول دوست توانائی کے ان گنت منصوبوں کو آگے بڑھایا تو ٹرمپ انتظامیہ نے ان منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیں اور ورلڈ بینک کے سربراہ کی مخالفت کے باوجود کوئلے سے توانائی کے منصوبوں کو اہمیت دی۔ تاہم کِم ٹکراؤ کی پالیسی سے دور رہے۔
پیر کے روز عالمی بینک کے دو اہم افسران نے اعلان کیا کہ وہ عالمی بینک کے اعلیٰ ترین عہدے سے خود سبکدوش ہورہے ہیں اوراس میں ٹرمپ انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ تاہم اب بھی ایک طرح سے جم کا متبادل صدر ٹرمپ کے ہاتھوں میں ہے کیونکہ عالمی بینک کی رائے شماری کے نظام میں امریکا کا ایک مضبوط بلکہ حتمی کردار ہے۔ عموماً بینک کا سربراہ امریکی ہی ہوتا ہے جس کے انتخاب میں امریکی انتظامیہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔
جِم یونگ کِم اب ایک پرائیوٹ فرم سے بطور سربراہ منسلک ہوکر تیسری دنیا میں ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر کام کریں گے۔