لیاری سے نقل مکانی روکی جائے

ملک میں جاری لاقانونیت کے اثرات کراچی کے علاقے لیاری پر بھی پڑے ہیں۔ لیاری کئی برسوں سے گینگ وار کا شکار ہے۔


Editorial July 13, 2013
لیاری کے علاقہ مکین عارضی طور پر امن ہونے کے بعد اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں۔ فوٹو: عائشہ میر

ملک میں جاری لاقانونیت کے اثرات کراچی کے علاقے لیاری پر بھی پڑے ہیں۔ لیاری کئی برسوں سے گینگ وار کا شکار ہے۔ امن وامان کی مخدوش صورتحال کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اب اس علاقے کے قدیم باسی ہزاروں کی تعداد میں سندھ کے دیگر علاقوں میں نقل مکانی کررہے ہیں ۔ یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے جس کی بازگشت ایوانوں تک بھی سنائی دے رہی ہے ۔

وزیراعظم نواز شریف نے لیاری میں جاری گینگ وار کے باعث امن عامہ کی انتہائی خراب صورتحال اور مکینوں کی نقل مکانی کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف صوبوں سے لازمی مشاورت کرکے ہنگامی بنیادوں پرایک واضح اورایسی قابل عمل پالیسی اورآپریشنل پلان تشکیل دیاجائے جومطلوبہ اہداف کے حصول کی اہلیت رکھتاہو۔ دراصل لیاری ٹائون اوراولڈ سٹی ایریاز کے علاقے میں اہم ترین تجارتی مراکزاوردفاتر واقع ہیں اوریہ علاقہ کراچی اورملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ریوینو کا ستر فیصد فراہم کرتا ہے ۔گینگ وار اور دیگر سیاسی گروہ ان علاقوں سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور تاجر برادری کا جینادوبھر کررکھا ہے ۔

بلاشبہ وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر لیاری سمیت کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔اخباری اطلاعات کے مطابق آئندہ دو روز میں وفاقی وزیر داخلہ بھی کراچی کا دورہ کریں گے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ یہ صرف دورہ نہیں ہوگا بلکہ حقیقی امن کی جانب پہلا قدم ہوگا ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے لیاری سے تعلق رکھنے والے کچھی برادری کے متاثرین کی بحالی کے سلسلے میں ایک 5 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جوکہ فوری طور پرکچھی کمیونٹی کے متاثرین سے رابطہ کرکے ان کے مسائل کے حل اور انھیں دوبارہ ان کے گھروں میں آباد کرنے کے سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گی ۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کچھی اور بلوچ آپس میں بھائیوں کی طرح ہیں،بلوچوں اورکچھیوں کے درمیان انتشار پھیلانے والوں کوکسی صورت معاف نہیں کریں گے۔سیاسی رہنمائوں کو صرف بیانات پر اکتفا کرنے کی بجائے عملی طور پر سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور لیاری سے نقل مکانی کے المیے کو روکنے کے لیے علاقے میں موجود دہشت پسند گروہوں کا خاتمہ بے رحمانہ اور سفاک آپریشن کے ذریعے کرنا ہوگا۔تب ہی لیاری میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں