قیدیوں کا فرار انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں خفیہ کیمرے لگانے کا فیصلہ

عدالت سے 3 قیدیوں کا فرار پولیس کی غفلت کا نتیجہ ہے، اس ضمن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ابتدائی رپورٹ

عدالتوں کے تحفظ سے متعلق آئی جی سندھ سے پیر کو تفصیلی رپورٹ طلب، چیف جسٹس سمیت دیگر کا خصوصی عدالتوں کا دورہ۔ فوٹو: فائل

خطرناک ملزمان کے فرار کی مسلسل وارداتوں کے بعد سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے عدالتوں بالخصوص انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی سیکیورٹی کا نوٹس لے لیا ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے عدالتوں کے حفاظتی انتظامات پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے، ہفتہ کو چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں انسداددہشت گردی کی عدالتوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کیلیے خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں جسٹس سجاد علی شاہ،رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ عبدالمالک گدی، ممبر انسپکشن ٹیم فہیم صدیقی، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججز بشیراحمد کھوسو،غلام مصطفی میمن، جاوید عالم اور دیگر نے بھی شرکت کی۔

انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انچارج جج بشیر احمد کھوسو نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 3 ملزمان کے فرار ہونے سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزمان کا فرار پولیس کی غفلت کا نتیجہ ہے،اس ضمن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔




اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے اطراف میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرا نہیں ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ یہاں ترجیحی بنیادوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں ،چیف جسٹس مشیرعالم نے عدالتوں کی سیکیورٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو پیر کو طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عدالتوں باالخصوص انسداددہشت گردی کی عدالتوں کی سیکیورٹی کا جامع پلان تیار کیا جائے اور اس حوالے سے ماہرین کی بھی مدد لی جائے،قبل ازیں چیف جسٹس مشیر عالم نے جمعہ کو جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ نے ہفتہ انسداددہشت گردی کی اس عدالت کا دورہ کیا جہاں سے دو روز قبل تین قیدی فرار ہوگئے تھے،عدالتوں کی سیکیورٹی سے متعلق چیف جسٹس مشیرعالم نے پیر کو اہم اجلاس طلب کیا ہے۔
Load Next Story