پی آئی اے کی نجکاری کیلیے کوششیں تیز کرنے پر زور

قومی خزانے پر بوجھ ادارے کو مزید7 ارب روپے دینا بدترین کارکردگی کی حوصلہ افزائی ہے


INP July 14, 2013
پروازوں میں تاخیر کی شرح 35 فیصد سے بڑھ چکی، ملکی امیج خراب ہورہا ہے، ظفر بختاوری فوٹو: فائل

اسلا م آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ظفر بختاوری نے کہا ہے کہ حکومت قومی خزانے سے ہر سال اربوں روپے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو چالو حالت میں رکھنے کیلیے خرچ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود اس کی کارکردگی دن بدن خراب ہی ہوتی جا رہی ہے۔

ان حالات میں حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر پی آئی اے کو نجی شعبے میں دینے کیلیے کوششیں تیز کرے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر ہو اور قومی خزانے کو بھی مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے کابینہ کی اقتصادی رابط کمیٹی کی طرف سے پی آئی اے کیلیے 7 ارب روپے کی منظوری دینے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی اپنی ہی ایک رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائنز کو گزشتہ 10 سالوں میں 199.84 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے جو ایک کمرشل ادارے کیلیے کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے اور اس کی بدترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروازوں میں تاخیر اور منسوخی پی آئی اے کا معمول بن چکا ہے کیونکہ ا س کی پروازوںمیں تاخیر کی شرح 35 فی صد سے زائد ہو چکی ہے جس وجہ سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا ہے اور مسافراب دوسری ایئرلائنز پر سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔



ظفر بختاوری نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس 34 جہاز ہیں جن میں سے 24 جہازوں کو سروس کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے پی آئی اے میں اسٹاف بھی ضرورت سے بہت زیادہ ہے کیونکہ عالمی سطح پر اوسطاً ایک جہاز کے مقابلے میں 120 ملازم ہیں جبکہ پی آئی اے میں ایک جہاز کے مقابلے میں 552 ملازم ہیں جس سے اس کی بد انتظامی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل کا بہتر حل پی آئی اے کو نجی شعبے کے حوالے کرنا ہے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر ہو اور حکومت پر بھی غیر ضروری مالی بوجھ نہ پڑے۔ صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پی آئی اے کو بلاوجہ تحفظ کی فراہمی نے بھی قومی ایئرلائن کی کارکرگی کر خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں اب پی آئی اے قومی خزانے پر ایک بوجھ بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف دہشت گردی کی وجہ سے ہی پاکستان تنہائی کا شکار نہیں ہو رہا بلکہ پی آئی اے کی ناقص کارکردگی بھی ایک اہم عنصر ہے جس نے بیرونی ممالک سے آنیوالے سیاحوں کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ ظفر بختاوری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اوپن سکائی پالیسی کو اپنائے اور دوسری ایئرلائنز کو پاکستان کی طرف براہ راست پروازیں شروع کرنے کیلیے مراعات فراہم کریں جس سے نہ صرف علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کے روابط بڑھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔