مہمندڈیم کی تعمیر

800میگاواٹ صلاحیت کے منڈا ڈیم کا معاملہ پچھلے کئی سال سے لٹکا ہوا ہے

خبر آئی ہے کہ 13جنوری کو وزیراعظم مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے 'خدا کرے یہ خبر صحیح ثابت ہو۔کیونکہ روزنامہ ایکسپریس کی ایک خبر ''قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئر مین آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اقرباپروری اور اپنے منظور نظر لوگوں کو نوازنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے 'ان کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ وفاقی مشیر تجارت رزاق داؤد کے بیٹے کی کمپنی کو دیا گیا ہے'جو شفافیت کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا ہے'اس عمل سے تحریک انصاف کے میرٹ کی بالادستی' بدعنوانی کے خاتمے اور حکومتی امور میں شفافیت لانے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی''۔

اس ڈیم کا افتتاح یکم جنوری کو وزیر اعظم نے کرنا تھا لیکن اس کو وزیر اعظم کی مصروفیت کا کہہ کر ملتوی کردیا گیا۔وزارت آبی وسائل کے ذرایع کے مطابق عجلت میں سنگ بنیادرکھنے سے مسائل پیدا ہوں گے 'اس لیے حکومت نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ملتوی کردی ہے 'واضح رہے کہ مہمند ڈیم میں لاکھوںکیوسک پانی ذخیرہ کرنے کے علاوہ800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ 2003میںڈیم کی تعمیر کی لاگت ایک ار ب ڈالر تھی جو تاخیر کی وجہ سے اب کئی گنا بڑھ چکی ہے 'بعد از خرابی بسیار اعلان ہوا تھا کہ وزیر اعظم مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد یکم جنوری 2019کو رکھیں گے 'جب وہ تاریخ تبدیل کی گئی تو علاقے میں مایوسی پھیل گئی کیونکہ عوام بڑی شدت سے اس منصوبے کا انتظار کر رہے ہیں'اب اعلان ہوا ہے کہ وزیراعظم 13جنوری کو اس اہم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے'کیونکہ اس ڈیم نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور مختلف محکموں کی لاپرواہی اور بد انتظامی کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے'اب خدا کرے کہ کوئی اسکینڈل اس منصوبے میں تاخیر کا سبب نہ بنے۔

''قومی وطن پارٹی کے رہنماء آفتاب احمد خان شیرپاؤ 'کافی عرصے سے 'پریس کانفرنسوں 'قومی اسمبلی کے فلور اور جلسوں میں' حکومت سے منڈا مہمند ڈیم کی جلد تعمیر کا مطالبہ کر ر ہے تھے'دوسری طرف نریندر مودی کی' دریاؤں کا پانی بند کرنے کی دھمکی سے حکومتی ایوانوں میں سراسیمگی پھیل جاتی ہے۔ پاکستان میں پسماندگی 'توانائی اور پانی کی کمی 'مودی کی پانی بند کرنے کی دھمکیاں 'ان سب کا سبب' ہماری غلط پالیسیاں ہیں'اگر معلومات حاصل کی جائیں' تو حکومت پاکستان کی لاپرواہی اور خراب گورننس کا ایک اور عقدہ کھلتا ہے۔منڈا ڈیم کی اہمیت کے پیش نظر' یہ منصوبہ حکومت کی اہم مسائل سے چشم پوشی کا ایک اور ثبوت بھی ہے' اس وقت جب ملک میں بجلی اور پانی کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کر رہا ہے اور حکومت' تیل' کوئلے'ہوا اور سورج جیسے مہنگے ذرایع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگا رہی ہے'معلوم نہیں کہ پن بجلی جیسے سستے اورماحول دوست ذریعے سے بجلی پیدا کرنے میں کیا چیز مانع ہے؟

دریائے سوات پر واقع یہ ڈیم' مہمند ایجنسی کے تحصیل پڑانگ غارمیں واقع ہے 'یہاں پہلے ایک ہیڈ ورکس تھا' جہاں سے نہریںنکل کر چارسدہ 'مردان اور شبقدر کا وسیع رقبہ سیراب کرتی تھیں' 2010کے سیلاب نے اس ہیڈ ورکس کو توڑ دیا اور اس طرح اس علاقے کی اراضی بنجر ہوگئی'حکومت نے بعد میں یہاں پر ہیڈورکس کی مرمت تو کردی 'لیکن اصل مسئلہ یہاں پر ایک ڈیم کی تعمیر کا ہے '12لاکھ ایکڑ فٹ اور 800میگاواٹ صلاحیت کے مہمند ڈیم کا معاملہ پچھلے کئی سال سے لٹکا ہوا ہے 'اسی طرح اگر یہ ڈیم بن جاتا تو دریائے سوات اور ملاکنڈ ایجنسی کے دیگر اضلاع کا پانی وہا ںذخیرہ ہوجاتا'12لاکھ ایکڑ فٹ پانی کا ذخیرہ اور 800میگاواٹ بجلی بھی ملے گی' چارسدہ نوشہرہ اور مردان کی لاکھوں ایکڑ زمین سیراب بھی ہوتی اور چارسدہ اور نوشہرہ سمیت پنجاب اور سندھ بھی سیلاب سے بچ جاتے۔


پاکستان میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر آنے والی ایک رپورٹ کے بعد حال ہی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیتے ہوئے'مختلف حلقوں اور ماہرین سے مشورے کے بعد حکومت کو حکم دیاہے کہ دیا میر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر فوری شروع کی جائے اور اس سلسلے میںچیف جسٹس کے حکم پر حکومت پاکستان نے ''دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم 2018'' کے نام سے تمام شیڈول بینکوں میں فنڈ قائم کیا ہے 'اس فنڈ کا مقصد ان دونوں ڈیموں کے لیے سرما ئے کا حصول ہے'اس فنڈ میں چندہ اور فنڈ وغیرہ ملکی اور غیرملکی وسائل سے بھی وصول کیا جائے گا'اس فنڈ میں کیش' چیک'پرائز بانڈاور دوسرے ذرایع سے بھی فنڈ وصول کیا جائے گا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دس لاکھ روپے دے کر اس فنڈ کی ابتداء کی اور عوام سے بھی چندے کی اپیل کی۔ چیئرمین واپڈامزمل حسین کے مطابق 2018/19 کے مالی سال کے دوران ان دونوں ڈیموں پر تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا' واپڈا کے اعلی افسر کے مطابق'ان ڈیموں کی مشترکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 5500 میگاواٹ اور اس میں پانی اسٹور کرنے کی گنجائش 9ملین ایکڑ فٹ ہے۔دیامر بھاشا ڈیم کی پانی کی اسٹوریج کی گنجائش 8.1ملین ایکڑ فٹ(MAF) ہے اور اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4,500میگاواٹ ہے 'اسی طرح مہمند ڈیم میں 1.2(MAF) پانی جمع ہوگا اور 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی 'دیامر بھاشا ملک بھر میں سب سے بڑا پانی کا ذخیرہ ہوگا'اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار 29000میگاواٹ سے زیادہ ہے لیکن اس میں پن بجلی کا حصہ بہت کم ہے۔

800میگاواٹ صلاحیت کے منڈا ڈیم کا معاملہ پچھلے کئی سال سے لٹکا ہوا ہے 'اس تاخیرکی بنیادی وجہ' بیوروکریسی کی طرف سے پیدا کردہ رکاوٹیں ہیں۔اس منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے ملکی معیشت کو سالانہ 55ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے 'حالیہ سالوں میں سیلابوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور اس ڈیم کی غیر موجودگی' خیبر پختونخوا میںخاص کر چارسدہ اور نوشہرہ ' جنوبی پنجاب اور سندھ میں جانی اور مالی نقصانات میں بھی اضافے کا سبب بن رہی ہے' تاخیر کی وجہ سے منصوبے کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوچکا ہے۔

PC-IIکے نظر ثانی مسودے میں بھی 1200ملین روپے سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے'جس کو پلاننگ ڈویژن نے 2014 میں زبردستی کم کرکے 937ملین روپے کردیا' ملکی معیشت اور فاٹا کے لیے سیاسی اہمیت کا ایک اہم پن بجلی اور آبپاشی کا منصوبہ'2004 سے نظر انداز کیا جا رہا ہے'قومی اہمیت کے اس اہم منصوبے کی تعمیر میں اتنی لمبی تاخیر'جس کی وجہ سے اخراجات میں اضافے اور بجلی کی پیداوار اور زراعت میں نقصانات کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے'اس کی وجوہات جاننے کے لیے وزیر اعظم کو چائیے کہ اعلیٰ اختیارات کی انکوائری کمیٹی بھی بنائی جائے ۔
Load Next Story