ایوان اقتدار سے…

پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں...



پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسی زبان کے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔ان پانچ دریاؤں کے نام ہیں،دریائے سندھ،دریائے جہلم،دریائے چناب،دریائے راوی،دریائے ستلج،تاریخی اعتبار سے پنجاب کے دوحصے ہیں ایک یعنی مشرقی حصہ جو کہ بھارت میں ہے اور ایک مغربی حصہ جو پاکستان میں ہے۔

پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جب کہ پاکستان کے 48% لوگ پنجابی زبان سمجھتے اور بولتے بھی ہیں۔عید الفطر، عید الاضحٰی، شب برات اور عید میلاد النبی پنجاب کے علاوہ پورے پاکستان میں خاص تہوار ہیں اور پورے جوش و خروش سے منائے جاتے ہیں۔ ان تہواروں کے علاوہ رمضان کا پورا مہینہ بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ مگر بسنت ایک ایسا تہوار ہے جو پنجاب سے منسلک ہے۔ یہ تہوار بہار کے موسم کو خوش آمدید کہنے کا ایک خاص طریقہ ہے۔ جس میں لوگ پتنگ اڑا کر اور پنجاب کے خاص کھانے بنا کر اور کھا کراس تہوار کو مناتے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ بسنت منانے کے خلاف ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے کئی معصوم لوگ اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔فروری سے پہلے پنجاب میں بہت سردی ہوتی ہے اور پھر اس مہینے سے موسم میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے اور موسم خوشگوار ہونے لگتا ہے۔ فروری سے اپریل تک بہار کا موسم رہتا ہے اور پھر گرمی شروع ہونے لگتی ہے۔

پنجاب کی چودھویں قانون ساز اسمبلی 2002 - 2007ء نواز شریف کی حکومت کی معزولی کے بعد پرویز مشرف نے چیف ایگزیکٹوکے طورپر ملکی نظم و نسق کی باگ ڈور سنبھالی۔تین سال بعد انھوں نے انتخابات کرائے۔جو پنجاب اسمبلی وجود میں آئی اس میں وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف مسلم لیگ قائداعظم کے چوہدری پرویزالٰہی نے اٹھایا۔ 371 ارکان پرمشتمل اسمبلی میں پہلی مرتبہ66 سیٹیں خواتین کے لیے جب کہ غیرمسلم اراکین کے لیے آٹھ نشستیں مختص کی گئیں۔ اسمبلی کا پہلا اجلاس 25نومبر 2002ء کو منعقد ہوا۔ پنجاب کی پندرھویں قانون ساز اسمبلی 2008-2013 پرویزمشرف کی حکومت نے نئے عام انتخابات کا انعقاد کروایا ۔ انتخابی مہم میں پی پی پی چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا۔ ایک مختصر مدت کے لیے انتخابات ملتوی ہوئے۔الیکشن کے بعدمرکز میں پی پی پی نے حکومت بنائی جب کہ صوبہ پنجاب کی پگ ایک بار پھرشہباز شریف کے سر سجی۔ اس دوران پنجاب میں گورنر راج بھی لگایا گیالیکن عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا۔ سولہویں پنجاب اسمبلی (2013یکم جون-) 11مئی 2013ء کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے واضح اکثریت لی۔

بتایاجاتاہے کہ گرشتہ روز پاکستان کے دورے پر آئی برطانیہ کی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی مس جسٹن گریننگ اور ان کے وفد کے ارکان کے ساتھ خصوصی اجلاس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کہتے ہیں کہ پاکستان جمہوریت کے فروغ، تعلیم، صحت کے شعبوں میں برطانیہ کی مدد اور حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ پنجاب کے ان 15 ہزار اسکولوں میں سہولیات فراہم کی جائیں گی جہاں سہولیات کی کمی ہے۔ پرائمری سطح پر 98 فیصد طلبا وطالبات کا اسکولوں میں داخلہ یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب میں انرجی کا بحران تیزی سے حل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ دہشت گردی کے سدباب، امن و امان، تعلیم، صحت، خواتین کی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے بھی حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پنجاب میں انرجی اور دیگر شعبوں میں ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی ہرممکن حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

پنجاب کے عوام نے انھیں اقتصادی ترقی، توانائی کے بحران کے حل، تعلیم و صحت کے فروغ، امن و امان، خواتین کی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے مینڈیٹ دیا ہے جس کے لیے ان کی حکومت شب و روز تیزرفتاری سے کام کر رہی ہے۔ حکومت کے پاس خواتین کو بااختیار بنانے اور تعلیم یافتہ یوتھ کو برسر روزگار لانے کے لیے جامع پروگرام موجود ہے اور اس مقصد کے لیے جلد چھوٹے قرضوں کی اسکیم کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر پولیس کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ محکمہ پولیس کوجدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ترک پولیس کے نظام کومدنظر رکھتے ہوئے سفارشات مرتب کرکے پیش کی جائیں۔ فرسودہ نظام کی بنا پر عام آدمی کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے چلے گئے۔ وزیراعلیٰ نے رمضان المبارک کی آمد پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماہ مقدس ہمیں اللہ تعالی کی خوشنودی اور رحمتیں سمیٹنے کا نادر موقع فراہم کرتا ہے۔ مسلمان رمضان المبارک میں خشوع و خضوع کے ساتھ عبادات کے ذریعے اپنی جھولیاں رحمتوں سے بھر سکتے ہیں۔ خصوصی پیغام میں انھوں نے کہا کہ ماہ رمضان ہمیں ایثار و قربانی کا درس دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ کے دوران ان بہن بھائیوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں جو ہماری توجہ کے مستحق ہیں۔

کاش یہ رپورٹ پڑھلی جاتی کہ پاکستان کے 59 فیصد عوام کرپشن کے مکمل خاتمے کے ساتھ زیادہ قیمتوں پر بھی اشیاء خریدنے کو تیار ہیں۔84 فیصد سرکاری اداروں میں کرپشن کا گراف بڑھ رہا ہے۔ ہم پاکستانی سب کاموں میں آگے آگے ہیں، کرپشن کا ناسور اس قدر ہمارے معاشرے میں سرایت کرچکا ہے کہ پاکستان دنیا میں 34ویں نمبر پر آچکا ہے کسی بھی چیز کو اٹھا کر دیکھ لیں اس میں کرپشن ضرور نظر آئے گی۔ 84 فیصد سرکاری اداروں میں کرپشن کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے۔نئی حکومت کے ساتھ عوام نے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی تھیں ،باالخصوص کرپشن کے بارے کہاجارہا تھا کہ نئی حکومت آتے ہی اس کو کنٹرول کرے گی لیکن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے لگتا ہے حکومت اس سب کے سامنے بند باندھنے سے قاصر ہے۔ سروے میں59 فیصد عوام نے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ اگر کرپشن کا مکمل خاتمہ کردیاجائے اور اشیاء مہنگی ہوجائیں تو پھربھی ہم ان اشیاء کو خریدنے کے لیے تیار ہیں اب حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ کرپشن کو کنٹرول کرکے عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرے تاکہ عوام سْکھ کا سانس لے سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں